فاٹا سے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کے لئے پاک
فوج کی عظیم قربانیاں اور فاٹا کے عوام کو قومی دھارے میں لانے کے لئے پاک
فوج کا عزم اور خدمات کوئی ڈھکی چھپی نہیں ۔ فاٹا میں جو امن اور خوشحالی
ہے اس کے پیچھے وردی ہے۔ یہ بات فاٹا کے بچے بچے کو پتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ
فاٹا کے کے پی کے میں آئینی ترمیم کے ذریعے انضمام کے بعد پختون تحفظ
موومنٹ کی آڑ میں پختونوں اور پاکستان کے خلاف منظور پشین کی شکل میں
غداروں کے پراپیگنڈے اور سازشوں کے پرخچے اڑ گئے ہیں۔ دوسروں کے ایجنڈے پر
پاکستان کے خلاف نقاب پوش دو سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں مولانا فضل الرحمن
اور محمود خان اچکزئی کے پیٹ میں فاٹا انضمام سے مروڑ ضرور پڑے ہیں لیکن
حقیقت یہ ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گزشتہ دنوں فاٹا کے خیبرپختونخوا
میں انضمام کی منظوری دیدی ہے جبکہ پارلیمنٹ میں بھی فاٹا انضمام کا آئینی
ترمیمی مسودہ اکثریتی رائے سے منظور کر لیا ہے جو کہ لائق تحسین ہے اور
انتہائی مثبت اقدام ہے۔
گزشتہ دنوں ایوان بالا میں بھی فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کیلئے
31ویں آئینی ترمیم کو دوتہائی اکثریت سے منظور کر لیا گیا ۔فاٹا انضمام بل
کی حمایت میں 71 جبکہ مخالفت میں 5ووٹ پڑے ۔ بل کی حمایتی سیاسی جماعتوں کے
ارکان نے کہا کہ فاٹا انضمام کے بل سے قیام پاکستان کی تکمیل ہو گئی جبکہ
آئینی ترمیم کے مخالفت ارکان نے اسے یوم سیاہ قرار دیا۔ چیئر مین سینیٹ
صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس میں بل پر رائے شماری کے وقت سینیٹ ہال کو
مکمل طور پر سیل کیاگیا ، وزیر قانون چوہدری محمود بشیر ورک نے
دستور(ترمیمی) بل 2018 کو قومی اسمبلی سے منظور کردہ صورت میں زیر غور لانے
کی تحریک پیش کی۔اس دور ان پختونخوا ملی چیئرمین نے بل منظوری کیلئے ایوان
میں پیش کیا جس کے بعد چیئرمین نے بل کی شق وار منظوری حاصل کی۔ اس کے بعد
بل پر حتمی رائے شماری کا مرحلہ شروع ہو گیا۔ چیئرمین نے سینیٹر سعدیہ
عباسی کو علالت کے باعث سب سے پہلے دستخط کرنے کے لئے لابی میں جانے کی
اجازت دی۔ ارکان نے باری باری رول آف ممبرز پر دستخط کئے جس کے بعد چیئرمین
سینیٹ نے اعلان کیا کہ 71ارکان نے بل کے حق میں جبکہ 5 ارکان نے مخالفت میں
ووٹ دیا ہے ۔ اس طرح سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے بل کی منظوری دے دی ہے
تاہم جے یو آئی نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا ۔ چیئرمین سینیٹ کے مطابق
فاٹا کے عوام اور وفاق پاکستان کیلئے خوشی کا دن ہے ۔ فاٹا کو خیبر
پختونخوا میں ضم کرنے کے بل کی منظوری کے بعد اب فاٹا میں صوبائی قوانین کا
اطلاق ہو گا۔اس بل کی منظوری کے بعد خیبر پختونخوا کی قومی نشستوں کی تعداد
48 سے بڑھ کر 55 ہو جائیگی۔2018کے انتخابات میں فاٹا سے منتخب ہونے والے
قومی اسمبلی کے ممبران پراس کااطلاق نہیں ہوگا۔فاٹاسے موجودہ ممبران سینیٹ
پراس کا فوری اطلاق نہیں ہوگا۔فاٹا کے سینیٹ کے موجودہ ممبران اپنی مدت کی
تکمیل تک سینیٹ کے ممبررہیں گے ۔خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشستیں 145ہو جائیں
گے ،خیبرپختونخوااسمبلی میں فاٹا کے علاقوں سے16،خواتین کی4اوراقلیتوں
کی1نشست ہو گی۔ آئینی ترمیم کے تحت آئین کے 9 آرٹیکلز میں ترامیم کی گئی
ہیں، قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 336 ہو جائے گی، فاٹا اور پاٹا کو
آئین سے حذف کر دیا گیا۔ سینیٹ نے لیگل پریکٹیشنر اینڈ بار کونسل (ترمیمی)
بل 2018ئکی بھی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ سینیٹر رضاربانی نے کہاکہ
افسوس ناک بات ہے کہ پارلیمنٹ خود فاٹا اصلاحات کے لیے کام نہیں کر سکی
بلکہ باہر سے اسے کہا گیا ۔اُن کا اشارہ پاک فوج کی طرف تھا۔ اُن کا مقصد
تھا کہ آرمی چیف کی خواہش پر پارلیمنٹ نے بطور کٹھ پتلی کام کیا لیکن
پھربھی یہ ایک مثبت قدم ہے جو پہلے ہو جانا چاہیے تھا ۔ اس ترمیم کے بعد
حقیقی اپنے غیر کہلانے کی بجائے اب حقیقی معنوں میں آئینی طور پر بھی اپنے
ہو چکے ہیں۔ کوئی جل گیا کسی نے دُعا دی اس تاریخی فیصلے کے بعد یہ منظر
نامہ خوش کن بھی ہے اور تاریخ ساز بھی۔
گزشتہ دنوں فاٹا میں پاکستان آرمی انجینئرز کی جانب سے نوتعمیر شدہ
میرانشاہ مارکیٹ کمپلیکس کا افتتاح کیا جس میں 1344 دکانیں، پارکس، کار
پارکنگ، سولرلائٹس، ڈرائیو ویز اور واٹر سپلائی نیٹ ورک شامل ہے۔ غلام خان
نیشنل لاجسٹک سیل ٹرمینل شمالی وزیر ستان کابھی افتتاح کیا جو سنٹرل
ٹریڈکوریڈور کاحصہ ہے،نوتعمیر شدہ ٹریڈ ٹرمینل اور کمیونیکیشن انفراسٹرکچر
اس مارکیٹ کمپلیکس کو ڈیرہ اسماعیل خان میں سی پیک کے ساتھ منسلک کریں
گے،اس سے علاقہ میں معاشی ترقی اور خوشحالی کے نئے باب کا اضافہ ہو گا۔ یہ
سماجی و اقتصادی منصوبے صرف شروعات ہیں،فاٹا کیلئے ایسے کئی منصوبے پائپ
لائن میں ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ منصوبے مکمل اور کچھ پر پیشرفت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عارضی نقل مکانی کرنے والوں کی بحالی اور فاٹا کی معاشی
ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور
علاقہ کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کیلئے بلاتعطل حمایت پر قبائلیوں کی تعریف
کی۔
|