سن سٹروک یا لولگنا

تحریر۔۔۔ ڈاکٹر عظمی عمران
انسانی جسم میں ایک ایسا عمل ہے جو دوسرے عوامل کے مقابلے میں زیادہ اہمیت کا حامل ہے اور اس کے بغیر زندگی چند منٹوں میں ہم سے ناراض ہو جاتی ہے یہ عمل سانس لینے کا عمل ہے جس کو نظام تنفس کہتے ہیں سانس لینے کے دوران ہم آکسیجن کو جسم کے اندر یعنی پھیپھڑوں میں لے کر جاتے ہیں جہاں پر وہ خون میں شامل ہو جاتی ہے اور وہاں سے ہم کاربن ڈائی آکسائیڈ کو خارج کرتے ہیں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ڈینسٹی خشک ہوا کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ فضا میں رہنے کے بجائے زمین میں دھس جاتی ہے اور یہ بہت گرم گیس ہوتی ہے اس کا اندازہ ہم سانس باہر نکالنے کے دوران کر سکتے ہیں اگر زیادہ مقدار میں زمین میں جمع ہو جائے تو زمین کے پھٹنے کا خدشہ ہوتا ہے اس لئے قدرت نے زمین کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے ایک عمل مرتب کیا ہے جس کو فوٹوسنتھیسیسز کہتے ہیں اس عمل کے پودے اپنی خوراک تیار کرنے کے لئے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو وافر مقدار میں استعمال میں لاتے ہیں اور اسی دوران آکسیجن کی وافر مقدار خارج کرتے ہیں آکسیجن ایک ٹھنڈی گیس ہے اور فضا کو بھی ٹھنڈا وکھتی ہے ماحول میں آکسیجن کی زیادتی ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سی بیماریوں یعنی تنگی تنفس، جلدی امراض اور لو لگنا وغیرہ سے بھی محفوظ رکھتی ہے
تجھے تیری اوقات کا اس دن پتا چلے گا اے انسان
جب لوگ تجھ پہ مٹی ڈال کر ہاتھ بھی تجھ پہ جھاڑیں گے

قدرت کی طرف سے ہمارے لئے بہت سی چیزیں انعام ہیں جس طرح درخت ، یہ وہ واحد ذریعہ ہے جو ماحول کو آلودگی سے پاک کرتے ہیں کیونکہ درخت خوراک تیار کرنے کے دوران آکسیجن کو خارج کرتے ہیں جو زندگی کی اہم ضرورت ہونے کے ساتھ ساتھ فضا میں اوزون کی تہہ بھی بناتی ہے جو ہمیں سورج کی خطرناک شعاعوں سے محفوظ رکھتی ہے جس کی وجہ سے ماحول میں گرمی کے اثرات سے بچا جا سکتا ہے درخت آکسیجن مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے شہروں کی خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتے ہیں لیکن بد قسمتی سے ہم ربڑ کے درختوں سے اپنے شہروں کو خوبصورت بنایا ہوا ہے جو ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے اور فضا میں آکسیجن مہیا کرنے میں ناکام ہیں جس کی وجہ سے آجکل ہمارے پیارے ملک پاکستان میں خاص طور پر کراچی میں گرمی کی شدت کی وجہ سے لو لگنا عام ہو گیا ہے جس کی اہم وجہ ہمارے شہورں میں درحتوں کی کمی ہے حالانکہ دیہاتوں میں درختوں کی زیادتی کی وجہ سے ایسی کئی بیماریوں سے بچ جاتے ہیں ’’درخت لگانا سنت نبوی ہے‘‘۔

ہمارے جسم کی بنیادی اکائی خلیہ ہے اور جسم کے ہر نظام کو چلانے اور کنٹرول کرنے میں خلیوں کا اہم کردار ہے ایسی طرح خلیوں کو زندہ رہنے کے لئے خوراک کی ضرورت ہوتی ہے اور ان کی خوراک میں آکسیجن شامل ہے لیکن جب فضا میں آکسیجن کی وافر مقدار موجود نہیں ہو گی تو جسم میں موجود خلئے اپنا کام درست طریقے سے انجام نہیں دے سکیں گے جس کی وجہ سے سب سے پہلے سکن کے خلئے متاثر ہونے کی وجہ سے ہمارے جسم میں وٹامن کے کی کمی ، جلدی امراض، پسینہ بنانے والے غدود میں پرابلم اور جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی وجہ سے جسم کا درجہ حرارت کنٹرول سے باہر ہوجاتا ہے اور ہمارے جسم کو کنٹرول کرنے والا نظام یعنی دماغ کام کرنا بند کر دیتا ہے جس کو لو لگنا کہتے ہیں
یوں تو خدا سے مانگنے جنت گیا تھا میں
کرب و بلا کو دیکھ کر نیت بدل گئی

سن سٹروک اصل میں کوئی بیماری نہیں ہے لیکن جب اس کا چھٹکا پڑتا ہے تو بچنے کی امیدیں بہت ہی کم ہوتی ہیں اس میں دماغ کے ساتھ ساتھ دوسرے اہم اعضاء بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں یہ زیادہ تر بوڑھوں، بچوں اور عورتوں کو لاحق ہوتی ہے اور زیادہ دیر تک سورج کی روشنی میں کام کرنے سے اور ہوا بند ہونے کی صورت میں حبس کی وجہ سے ہوتی ہے-

علامات۔ اس کی علامات بہت واضع ہوتی ہیں لیکن اچانک سے ہوتی ہیں فضا میں آکسیجن کی کمی کی سے سب سے پہلے سکن پر اثرات مرتب ہوتے ہیں جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی سے جلد کی رنگت سرخ ہو جاتی ہے جس سے جسم کا درجہ حرارت بہت زیادہ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے پٹھوں میں درد اور جسم میں نکاہت پائی جاتی ہے جس کے بعد متلی اور قے بھی شروع ہو جاتی ہے اور ساتھ ہی بلڈ پریشر بہت کم ہو جانے سے سر میں دھڑکن جیسا درد شروع ہوتا ہے جس کے بعد مریض بے ہوش ہو جاتا ہے-

علاج۔ اس بیماری کے ہونے یا خدشہ ہونے کی صورت میں فوری قریبی ہسپتال میں لے جائیں اگر کوئی طبی امداد میسر نہ ہو نے کی صورت میں مریض کو ٹھنڈی جگہ پر لے جائیں اور غیر ضروری کپڑے اتار دیں ٹھنڈے مشروبات پلانے کے ساتھ ساتھ کپڑے کی مدد سے ٹھنڈے پانی کی سارے جسم پر پٹییاں بھی کریں اور ہو سکے تو فروٹ جوس بھی پلائیں اس کے ساتھ مریض کو کھلی فضاء میں رکھیں جہاں پر وافر مقدار میں آکسیجن میسر ہو-

احتیاط۔ اس بیماری سے بچاؤ کے لئے ہمیں زیادہ تر سائے والی جگہ پر رہنا چاہیے باہر نکلتے وقت اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو زیادہ دیر تک دھوپ میں رہنے سے بچائیں کیونکہ اس سے سن سٹروک کا اندیشہ ہو سکتا ہے باہر نکلتے وقت اپنے سر کو کسی کپڑے یا کیپ سے ڈھانپ لیں اور غیر ضروری کپڑے پہننے سے پرہیز کریں بلکہ کوشش کریں کہ ہلکے رنگوں کے کپڑے استعمال کریں ہمیں چاہیے کہ سن سٹروک اور اس طرح کی دوسری بیماریوں سے بچاؤ کے لئے زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں جس کی وجہ سے ہم ان بیماریوں کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی سے بھی اپنے آپ کو اور اپنے خوبصورت ملک کو محفوظ رکھ سکیں آج ہم سب مل کر ایک وعدہ کرتے ہیں کہ ہر ایک ایسی سال اپنے نام کا ایک درخت لازمی لگائے گا کیونکہ ہم نے اپنے آپ کے ساتھ دوسروں کو بھی اگلے سال گرمی کی اس شدت سے اور ان خطرناک بیماریوں سے بچانا ہے اور اپنے پیارے ملک پاکستان کو خوبصورت بنانا ہے’’ جس نے ایک زندگی بچائی اس نے پوری انسانیت بچا لی‘‘۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 469029 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.