ہمارے کئی ایک المیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب ہمارے
سیاستدان پختہ ذہنیت اور سنجیدگی کے قابل ہوتے ہیں یا مظاہرہ کرتے ہیں تو
ان کو مختلف حربوں سے ہٹا دیا جاتا ہے اور ان کی جگہ نئے نا پختہ اور مفاد
پرست مہروں کو براجمان کر دیا جاتا ہے۔
ایسی صورتحال سے اس وقت تک چھٹکارہ حاصل نہیں کیا جاسکتا جب تک عوام با
شعور ہونے کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان چالوں کو بروقت سمجھتے ہوئے ، ایسے عوامل
کی حوصلہ شکنی کرنے کے قابل نہیں ہوجاتے۔
گزارش ہے کہ:
الیکشن ۲۰۱۸ کے موقع کو ضائع نہ جانے دیجئے اور ایسے افراد اور سیاسی
جماعتوں کو ووٹ دیں جو با اصول ، محب وطن ، سنجیدہ اور کارکردگی کی بنیاد
پر ترجیح رکھتے ہوں۔
اس الیکشن میں آزمائش کی کسوٹی کارکردگی ہونی چاہیے نہ کہ کھوکھلے نعرے۔
بڑی پارٹیوں میں کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس کو ڈلیور کرنے کاموقعہ
نہیں ملا۔ صوبائی یا مرکزی سطح پر تمام بڑی سیاسی پارٹیوں کو موقعہ ضرور
ملا۔
آزمائے ہوئے چہروں کو جن کا کردار عوامی فلاح نہیں بلکہ مسائل کو پیدا
کرنا رہا ہے قطعاً بھی ووٹ نہ دیں خواہ ان کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو
تاکہ سیاسی جماعتوں کو بھی اندازہ ہو اور اچھے لوگوں کو لے کر سامنے آئیں۔
حکومت بنانا نہیں بلکہ اچھے لوگوں کی حکومت بنانا ترجیح ہونی چاہیے۔
کبھی بھی ووٹ دیتے ہوئے اپنی انفرادی ضروریات کو ووٹ کی بنیاد نہ بنائیں
بلکہ اجتماعی اور قومی مسائل کو اپنی ذاتی اور انفرادی ضروریات پر ترجیح
دیتے ہوئے ووٹ دیں۔
خود سوچیں ، غیر جانبدارانہ سوچ کو اپنائیں اور سنیں۔ اچھے اور برے کی تمیز
کریں۔ جانبدار اور منفی سوچ کی حوصلہ شکنی کریں۔
موجودہ دہائیوں میں عوامی رائے کو ہموار کرنے کے لئے مقامی ، ملکی اور بین
الاقوامی سطح پر سب سے زیادہ سرمایہ کاری میڈیا پر کی گئی ہے۔ ہر سطح
پرخرید فروخت کے بازار لگے ہوئے ہیں۔ آپ کوئی بھی چینل کھولیں گے فوراً
اندازہ ہو جائے گا کہ کس کا نمک حلال کرنے کے چکر میں ہے۔ لہذا تماشبین
بننے کی بجائے ان مداریوں کے غدارانہ رویوں اور اعمال کو اپنی سنجیدہ اور
پختہ سوچ سے شکست دے کر ان کی حوصلہ شکنی کریں
ہم بدلیں گے تو بدلے گا پاکستان
|