ایم کیو ایم کی جماعت اپنی کیریر
میں کئی معاشی ، ریا ستی اور سیا سی ملا کھڑو ں سے نبر د آزما ہو ئی مگر ۵۲
دسمبر کو اندرون سند ھ اپنے سیا سی سر گرمیو ں کا آغاز بھٹ شاہ کے ملا کھڑا
میدان کا انتخاب کر کے دیگر جما عتوں کو سیا سی ملا کھڑے کی دعوت دے دی ہے
اب اس میں جیت اسی سیا سی پا رٹی کی ہو گی جو عوام سے زیا دہ قر یب اس کے
مسا ئل کے حل میں زیا دہ فعا ل ہو گی جس کے وزرا اور اسمبلی ارکا ن عوامی
طبقے سے تعلق رکھتے ہو ں گے جس کے لیڈرز اور عہدیدار کر پشن اور لا قانو
نیت کے الزام سے بری ہوں دیگر سیا سی جما عتوں کی بہ نسبت ایم کیو ایم کا
دامن ان برا ئیو ں سے کا فی حد تک بے داغ نظر آتا ہے ۔
ایم کیو ایم قومی اسمبلی میں چو تھی بڑی سیا سی جما عت ہو نے کی بناء پر
حکو مت کے دوسرے اہم ستو ن کی حیثیت رکھتی ہے ایم کیو ایم نے اس دھائی میں
اپنا امیج سیا سی لحا ظ سے بہت بہتر بنا یا ہے مشرف دور حکو مت میں کر اچی
کی نظا مت سنبھالنے کے بعد گز شتہ صدی کے کراچی اور مو جو دہ کراچی میں
زمین آسما ن کا فرق ہے پورے شہر میں انڈر پا سزز، فلا ئی اوورز اور سڑکو ں
کا جال بچھا ہے اس کے زیر انتظا م پورے شہر میں کچرا اٹھا نے کے بہتر
انتظام سے لے کر وا ٹر سپلا ئی تک کے منصو بوں کو وسعت ملی ہے۔ کر اچی کے
ساتھ ساتھ حیدر آبا د میں شا ندار تر قیا تی کا م کئے گئے یقیناً ایم کیو
ایم کے پاس عوام کو متا ثر کر نے کے لیے بہت کچھ ہے اس کی تنظیمی صلا حیتیں
دیگر جما عتوں سے بہت بہتر ہیں اس نے متو ستط طبقے کے کا ر کنوں کو
اسمبلیوں وزارتوں میں بھیج کر نئی مثا ل قائم کی ہے جب کہ دیگر جما عتوں
میں ساری زند گی خدمت کے با وجود بھی کارکنوں کو کو ئی بڑی ذمہ داری نہیں
ملتی اسمبلی میں جانے کی مثا ل تو بہت دور کی با ت ہے روایتی سیا ست میں سب
کچھ خا ندانی رشتے اور تعلقات سے عہدوں کی بند ر با نٹ کی جا تی ہے یقیناً
ایم کیو ایم اس سیا سی کلچر کو ختم کر سکتی ہے۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ جو کچھ بھی کہتے
ہیں سچ اور ڈنکے کی چو ٹ پر کہتے ہیں جب کہ دیگر جما عتیں بہت محتا ط بیا
نا ت جا ری کر تی ہیں اگر ہم سچ بولنے اور سننے کا حوصلہ پیدا کر لیں تو
سارے مسائل خود بخود ختم ہو جائیں گے غلط بیا نی اور جھوٹ کا سہا را شخصی
بنیاد پر ہی نہیں بلکہ قو می اجتماعی اور سیاسی بنیا د پر بھی نقصان دہ
ثابت ہو تی ہے ایم کیو ایم نے حکو مت میں رہ کر اپو زیشن کا کر دار ادا کیا
ہے ا س مخا لفت کا تعلق خواہ این آر او سے ہو یا بجٹ میں اشیا ئے خورد نو ش
کی قیمتوں سے ہو یا پھر امر یکہ کی غلط پا لیسیوں پر اسے للکا رنے سے ہو
۔۲۲ اگست کو الطاف حسین کے خطاب نے ملکی سیا ست میں طلا طم بر پا کر دیا
تھا جب انھو ں نے اپنے بیا ن میں کہا تھا کہ ”محب وطن جر نیل سیا ست دانوں
کے خلاف ما رشلا ء جیسے اقدام کر یں ِ“ خا ص طور پر جا گیردارانہ اور سرما
یہ دار جماعتوں کا سیا سی نظام پر قا بض ہو نے والوں پر ایکشن لینے کی تجو
یز پر اقتدار کے ایوا نوں میں سخت بے چینی پا ئی گئی جا گیر دار اور سرما
یہ دار جا ئز و نا جا ئز طر یقے سے دولت اکھٹی کر تا ہے اس طر ح نہ وہ
معیشت کو چلنے دیتا ہے اور نہ ریا ست کو، جس دن اسے قرضے اور ملکی دولت
رائٹ آف کرانے کے بجا ئے محنت اور پیداواری طر یقے سے ادا کر نے کی تو فیق
ہو گی اسی دن اس ملک سے کر پشن بھی ختم ہو جا ئے گی۔ پڑوسی ملک جا گیر داری
نظام کو مدت ہو ئی خیر با د کہہ چکا ہے دنیا میں اداروں کے کردار بدل گئے
ھتیا روں کی جگہ اب مضبو ط معیشتی طا قت نے لے لی ہے مگر ہما رے حکمراں
دنیا میں ہونے والی تبدیلیوں کو ابھی تک قبول کر نے میں پس وپیش کر رہے ہیں
وہ آج بھی سا مراجی حکمر انوں کے جا نشین ہیں اگر ہماری سیا سی جما عتیں من
حیث لقوم اپنے آپ کو سچائی کے آئینہ میں دیکھنے کا حو صلہ پیدا کر لیں تو
پا کستا ن کی تما م مشکلوں کا با آسانی مقابلہ کیا جا سکتا ہے ایم کیو ایم
نے ان تما م حقا ئق کو سمجھتے ہو ئے حکو متی اتحا دی ہو نے کے باوجود آر جی
ایس ٹی کی مخالفت میں اسی لیے سب سے آگے رہی ہے کہ ایک طر ف تو ملکی خزانے
میں صدر وزیر اعظم اور کا بینہ کے دوروں کے لیے اربوں روپے مو جو د ہیں
لیکن غریب آدمی کے لیے ایک پا ئی نہیں حکو مت غر یب آدمی کو کفا یت شعاری
اور سادگی کا درس دیتی ہے مگر ساتھ ہی اپنے اللے تللے میں مز ید اضافہ کر
دیتی ہے اگر وزیر اعظم اور کا بینہ اپنے بجٹ میں نصف کمی کر دے تو با ر با
ر نئے ٹیکس کی ضرورت نہ رہے بھٹ شاہ کے تازہ خطاب میں الطاف حسین نے آر جی
ایس ٹی ٹیکس لگانے کے بجا ئے جا گیر داروں پر زرعی ٹیکس لگانے پر زور دیا
سر ما داری نظام کی مخالفت کا عادہ کر تے ہو ئے سندھ کے غریب ہا ری کی مظلو
میت اور ان کے ساتھ ہو نے والی نا انصافیوں کا ذکر کیا اپنی تقریر میں شاہ
عبدا لطیف بھٹائی ؒ کے پیغام محبت کا ذکر کرتے ہو ئے کہا کہ سندھی اردو بو
لنے والو ں کا مر نا جینا سندھ سے وابسطہ ہے کچھ عنا صر سندھ کو تقسیم کر
نے اور لسانی فسادات کرانے کی کو ششوں میں لگے ہیں انھوں نے آئی ایس آئی کے
سربراہ کا امریکہ طلبی کو نا منظور قرار دیا ڈا کٹر عا فیہ صدیقی کو پا
کستا ن کے حوالے کر نے کا مطالبہ کیا۔
سندھ بھر سے ایم کیو ایم کے ہز اروں کا رکن اپنے قائد کی تقریر سننے کے لیے
ملا کھڑا کے میدان میں قافلے کی شکل میں پہنچے تھے انھوں نے سندھی ٹو پی
اور اجرک پہن کر سندھ کی سندھی ثقافت وروایت سے اپنی بھر پور محبت کا ثبوت
پیش کیا جس منظم انداز سے یہ تقریب اختتام پذ یر ہوئی اسکی کا میا بی دیکھ
کر ایسا لگتا ہے کہ آئندہ آنے والے سالوں میں ایم کیو ایم بڑے پیما نے پر
ملکی سیا ست میں اثر انداز ہو گی اس نے اپنے پھیلا ﺅ کا آغاز پہلے پنجا ب
اور اب اندرون سندھ سے کر دیا ہے ان علا قوں کے ذہین تعلیم یا فتہ افراد اس
کی تنظیمی پا لیسی سے متا ثر ہو ئے بغیر نہیں رہ سکیں گے جس سے حکو متی
ایوانوں میں پڑھے لکھے قابل لوگ ملکی حالت اور سیا سی ڈھا نچہ در ست کر نے
میں معاون ثابت ہوں گے بلا آخر گزشتہ چھ عشروں سے پا کستا نی سیا ست پر قا
بض ا ستحصالی طا قتیں ، ادارے ، جا گیر دار اور سرما یہ دار وں سے ملا کھڑا
اپنے منطقی انجا م کو پہنچے گا ۔ |