قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 57 مری ( راولپنڈی ) جو پرانی
حلقہ بندیوں میں این اے 50تھا یہاں سے سابقہ وزیر اعظم اور سابق وزیر
پڑولیم شاہد خاقان عباسی کامیاب ہوتے رہے ہیں یہاں سے ہی مسلم لیگ ن کے چیر
مین راجہ طفر الحق بھی الیکشن لڑ کر ہار چکے ہیں 1988 سے 1997 تک یہ حلقہ
این اے 36 تھا 1988 میں یہاں سے پیپلز پارٹی کے بانی رہنماوں میں شامل راجہ
محمد انور اسلامی جمہورٰی اتحاد کے راجہ محمد ظفر الحق اور آزاد امیدوار
شاہد خآقان عباسی میں مقابلہ ہوا اور یہ مقابلہ آزاد امیدوار شاہد خاقان
عباسی نے جیت لیا انہوں نے 47295 ووٹ لیئے راجہ ظفر الحق نے 45075 اور
پیپلز پارٹی کے راجہ انور نے 42971 ووٹ لیئے 1990 میں شاہد خاقان عباسی کو
اسلامی جمہوری اتحاد نے راجہ طفر الحق کی جگہ ٹکٹ دیا جہاں انکا مقابلہ ایک
بار پھر پیپلز پارٹی کے راجہ انور سے ہوا اور ایک بار پھر انہیں شکست کا
سامنا کرنا پڑا اس بار شاہد خاقان عباسی نے 83305 جبکہ راجہ انور نے 54011
ووٹ لیئے 1993میں پیپلز پارٹی نے اپنا امیدوار بدل کے راجہ انور کی جگہ
کرنل ریٹائرڈ حبیب کو ٹکٹ دیا جہاں انکا مقابلہ مسلم لیگ نواز کے شاہد
خاقان عباسی سے ہوا شاہد خاقان عباسی نے 76596 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی
جبکہ پیپلز پارٹی کے کرنل حبیب نے 45173 ووٹ لیئے اس طرح ایک بار پھر شاہد
خاقان عباسی نے جیت اپنے نام کی اور جیت کی ہیٹرک بھی مکمل کی 1997 کے
الیکشن میں بھی شاہد خاقان عباسی نے واضع اکثریت سے کامیابی حآصل کی اس بار
انکا مقابلہ یہاں مسلم لیگ چھٹہ کے بابر اعوان ایڈوکیٹ جو اس وقت پاکستان
تحریک انصاف کے ترجمان ہیں سے ہوا جب کے تیسرے امیدوار جاوید اقبال ستی تھے
شاہد خاقان عباسی نے 65194 بابر اعوان نے 21768 جبکہ جاوید اقبال ستی نے
21386 ووٹ لیئے اس طرف شاہد خاقان عباسی نے اپنی جیت کی روایت برقرار رکھتے
ہوے مسلسل چار انتخابات میں کامیابی حاصل کی 2002 میں شاہد خاقان عباسی کو
پہلی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں پیپلز پارٹی کے غلام مرتظی ستی
نے شکست سے دوچار کیا یہ وہ الیکشن تھے جب مسلم لیگ ن مکمل طور پر ختم ہو
چکی تھی اور پورے ملک سے مسلم لیگ ن صرف تیرہ نشستیں حاصل کر سکی تھی غلام
مرتظی ستی نے 74259 جبکہ مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی نے 63797 ووٹ لیئے
تیسرے امیدوار متحدہ مجلس عمل کے سفیان عباسی تھی جنہوں نے 29331 ووٹ لیئے
2008 میں شاہد خاقان عباسی نے غلام مرتظی ستی کو بھاری اکثریت سے ہرا کر
اپنی گزشتہ شکست کا بدلہ چکا دیا انہوں نے 99988 ووٹ لیئے جبکہ پیپلز پارٹی
کے غلام مرتظی ستی نے 77978 جبکہ پاکستان مسلم لیگ ق کے جاوید اقبال ستی نے
28188 ووٹ لیئے 2013 میں یہاں شاہد خاقان عباسی کی ایک نئے امیدوار کا
سامنا کر نا پڑا اور وہ تھے پاکستان تحریک انصاف کے صداقت علی عباسی لیکن
شاہد خاقان عباسی نے انہیں ایک بڑے مارجب کی شکست سے دوچار کیا اس الیکشن
میں شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پہ 133906 ووٹ لیئے پاکستان
تحریک انصا ف کے صداقت علی عباسی نے 46810 جبکہ سابق پیپلز پارٹی کے ایم
این اے غلام مرتظی ستی نے آزاد حثیت سے 44713 ووٹ لیکر تیسری پوزیشن حاصل
کی اب کی صورتحال کچھ یو ں ہے کے غلام مرتظی ستی پاکستان تحریک انصاف میں
شامل ہو چکے ہیں اور قومی امکان ہے کے وہ ٹکٹ بھی حآصل کر لیں گے اور اس
بار انکا شاہد خاقان عباسی سے کانٹے کا جوڑ پڑنے کا امکان ہے لیکن یہاں سے
فلوقت شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ ن کو تحریک انصاف پہ برتری حاصل ہے
اسکی ایک وجہ یہاں مری میں موجود عباسی فیملی کا ووٹ بینک اسکے بعد شاہد
خاقان عباسی کے والد جناب شہید خاقان عباسی جو اوجڑی کیمپ دھماکوں میں شہید
ہو گے تھے انکی ایک اچھی ساکھ ہے علاقے میں جسکی وجہ سے انکا ایک بہت بڑا
ووٹر ان سے عقیدت رکھتا ہے جبکہ شاہد خاقان عباسی نے وزیر اعظم بننے کے بعد
اپنے بہت سے علاقوں میں ترقییاتی کاموں کے جال بچھا رکھے ہیں جب کے دوسری
طرف کوٹلی ستیاں جو کے غلام مرتظی ستی کا آبائی علاقہ ہے وہاں بھی مسلم لیگ
ن اچھی پوزیشن میں موجود ہے اور وہاں کافی سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا
لیکن مری تحصیل میں شاہد خاقان عباسی آگے دئکھائی دیتے ہیں پیپلز پارٹی انے
ابھی اپنے امیدوار کا فیصلہ نہیں کیا جو بھی ہوا وہ اپنی زاتی حثیت سے ہی
ووٹ حاصل کر سکے گا نہیں تو پیپلز پارٹئ اپنا ووٹ بینک یہاں کھو چکی ہے
بہرحال کون یہاں سے جیت کر اسمبلی جاتا ہے یہ تو الیکشن کے دن ہی فیصلہ
ہوگا
|