ضلع بھکر کی سیاسی صورت حال انتہائی دلچسپ ہوتی جارہی ہے
۔ جوں جوں موسم کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ، ضلع کا سیاسی درجہ حرارت
بھی اسی تناسب سے بڑھ رہا ہے۔ سیاسی کارکنوں اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کے
بڑھتے بلڈ پریشر اس بات کی طرف اشارہ ہیں کہ ضلع بھکر میں اب کی بار بڑا
سیاسی معرکہ ہونے جارہا ہے۔ بھکر کے ضلع بننے سے اب تک یہاں شہانی، نوانی،
ڈھانڈلہ، کہاوڑ، چھینہ، راجپوت، خنان خیل، حسن خیل، مستی خیل،اتراء
خاندانوں کا سکہ چلتا رہا ہے۔ کیپٹن احمد نواز خان، امان اللہ خان شہانی،
احسان اللہ ڈھانڈلہ، اصغر خان نوانی ، غضنفر علی کہاوڑ، حافظ ممتاز احمد ،
ملک امان اللہ چھینہ، ملک محمد اقبال چھینہ، ملک نذیر احمد اتراء، حاجی
غلام رضا کہاوڑ، ظفر خنا خنان خیل، عزیز احمد حسن خیلی، بشیر خان مستی خیل،
جیسے بڑے نام یہاں کے سیاہ و سفید کے مالک رہے مگر کبھی بھی یہاں بدمزگی،
مسلکی، علاقائی، لسانی تعصب اور آپسی گالم گلوچ کی سیاست نہیں ہوئی، البتہ
ایک بار ضلع کونسل کے الیکشن میں علی خان ڈھانڈلہ کو مبینہ طور پر زبردستی
ضلعی چیئرمین منتخب کروایا گیا تھا ، اور ضلع کونسل میں بڑا ہنگامہ کھڑا
ہوگیا تھا، یہ اس دور کی بات ہے جب نوانی شہانی اتحاد ضلع میں سب سے زیادہ
نشستیں لے گیا تھا ، تاہم بیوروکریسی اور ن لیگی حکومت نے راتوں رات علی
خان ڈھانڈلہ کو چیئرمین بنوادیا ہے۔
آج ایک بار پھر وہی ماحول بنتا دکھائی دے رہا ہے۔ سیاسی دھڑوں کے کارکن خاص
طور پر سوشل میڈیا کے گھوڑے ایک دوسرے پر تلواریں لیے سر قلم کرنے نکل پڑے
ہیں۔ ایک دوسرے کی کردار سازی اور لعن طعن کرنے کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری
ہے۔
حالات بتاتے ہیں سال 2018 کا الیکشن ضلعی تاریخ کا سخت، کٹھن، مشکل اور
خطرناک الیکشن ہوگا۔ کارکنوں کے پھرتے تیور اور پانچ سال بعد نوانیوں کی
سیاست میں انٹری ، مخالف دھڑوں کی ذاتیات پر مبنی تنقید ، نوانی کارکنوں کے
جوابی زبانی، تحریری حملے اس بات کا ثبوت ہیں۔ اللہ کرے الیکشن پر امن ہوں
۔ |