سعودی عرب کی سالمیت کو آل الشیخ،القاعدہ،امریکہ اور شاہی خاندان سے لاحق لاحق ہیں

سعودی عرب میں اصلاحات کے بعد کی نازک صورت حال میں سعودی عرب کی سالمیت کو امریکہ،آل الشیخ،القاعدہ اور خود شاہی خاندان سے شدید خطرات لاحق ہیں۔جہاں شاہی خاندان اور ان کے مخالفین ایک دوسرے پر وار کرنے کے لئے پر تول رہے ہیں وہیں کونے میں بیٹھا امریکہ اپنے اہداف کی طرف رخ موڑتے حالات پر بغلیں بجا رہا ہے۔
اللہ حجاز مقدس کی حفاظت کرے۔

سعودی عرب

آخر وہی ہوا جس کا ڈر تھا میں اپنے متعدد آرٹیکلز میں اس بات کا انتباہ کر چکا ہوں کہ محمد بن سلمان کی سعودی عرب میں جاری اصلاحات کا خمیازہ پوری امت مسلمہ کو بھگتنا پڑے گا میں نے عرض کیا تھا کہ محمد بن سلمان اگر آج کل زندہ بھی ہیں تو اسلام پسند اور علما کے طرف دار لوگ کسی بھی وقت ان کا کام تمام کر سکتے ہیں اسی مقصد کے حصول کے لئے علما پرور خاندان آل الشیخ نے القاعدہ کے ساتھ اپنے روابط کو فروغ دیتے ہوئے محمد بن سلمان کے خلاف اقدام پر زور دیا ہے جس پر القاعدہ نے اپنا رسمی بیان جاری کرتے ہوئے سعودی حکمرانوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں غیر اسلامی اقدامات سے باز رہیں ورنہ ان غیراسلامی اقدامات کا خمیازہ محمد بن سلمان کو بھگتنا پڑے گا۔

القاعدہ کے سابقہ ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے امریکہ جیسے ممالک سے ٹکر لی اور پوری دنیا میں جہاد کے نام پر کہیں صحیح اور کہیں غلط قتل عام کیا القاعدہ کی ظالمانہ کاروائیوں سے پوری دنیا محفوظ نہیں رہی۔

سعودی عرب میں جاری اصلاحات کے تناظر میں صورت حال کا دردناک پہلو یہ ہے کہ جو القاعدہ پہلے غیر مسلم ممالک میں فعال تھی اور کسی حد تک جہاد کا فریضہ ادا کر رہی تھی وہ القاعدہ اب سعودی عرب جیسے اسلام کے مرکز ملک میں فعال ہو گی اوراپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خون سے ہاتھ رنگے گی۔

جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ سعودی عرب افغانستان بن جائے گا یہی وہ ہدف ہےجس کے حصول کے لئے ٹرمپ جیسے اسلام دشمن کوشاں ہیں ۔جس دن سے امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا اس دن کے بعد سے اب تک عالم اسلام شدید مسائل کا شکار ہے فلسطین کے مسلمانوں کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا گیا گیا ہے وہ سعودی حکمرانوں کی مدد سے ہی ککم ہو سکا ہے ورنہ پوری دنیا اس سے پہلے فسلطینیوں کے حق کو تسلیم کرتی تھی اس کے علاوہ سعودی عرب کی سلامتی بھی آج کل داؤ پر لگی ہوئی ہے۔

ان مسائل میں سعودی حکمران برابر کے ذمہ دار ہیں اس لئے کہ ایک طرف ٹرمپ کی جھٔولی میں غیر معمولی دولت ڈالی گئی تو دوسری طرف سعودی معاشرے سے اسلام کی روح ختم کرنے کا معاہدہ کیا گیا جس کو عملی کرنے کے لئے آج کل سعودی حکومت کوشاں ہے۔

ٹرمپ اور سی آئی اے کا اصلی ہدف سعودی معاشرے کو صرف لبرل اور بے دین بنانا نہیں بلکہ ایک ایسی داخلی جنگ کی بنیاد ہے جس میں سعودی عوام پس کر رہ جائیں اور سعودی عرب کی مرکزیت بھی ختم ہو جائے ان حالات میں القاعدہ کی دھمکی کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیئے۔القاعدہ کی طرف سے سعودی عرب کو دھمکی در حقیقت اسی پلان کو عملی کرنے کا نقطہ آغاز ہے اگر خدانخواستہ کل کو القاعدہ سعودی عرب حکومت کے سامنے آ کر کھڑی ہو جاتی ہے تو بظاہر دوست کہلانے والا امریکہ سعودی عرب کی مدد کرنے کی بجائے دور سے کھڑا تماشہ دیکھنے کو ترجیح دے گا۔

امریکہ کی پوری تاریخ گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ اپنے اتحادیوں کو ناصرف تنہا چھٔوڑا بلکہ ضرورت پوری ہونے کے بعد استعمال کیئے ہوئے ٹشو کی طرح دور پھینک دیا آج امریکہ اپنی دوغلی پالیسی کی یہی تاریخ سعودی عرب میں دھرا رہا ہے لیکن شاہ سلمان یا ان کے بیٹے محمد اس خطرناک کھیل کو دیکھتے ہوئے بھی مسلسل غلط قدم اٹھا رہے ہیں۔

سعودی عرب میں اصلاحات کے بعد کی نازک صورت حال میں سعودی عرب کی سالمیت کو امریکہ،آل الشیخ،القاعدہ اور خود شاہی خاندان سے شدید خطرات لاحق ہیں۔جہاں شاہی خاندان اور ان کے مخالفین ایک دوسرے پر وار کرنے کے لئے پر تول رہے ہیں وہیں کونے میں بیٹھا امریکہ اپنے اہداف کی طرف رخ موڑتے حالات پر بغلیں بجا رہا ہے۔
اللہ حجاز مقدس کی حفاظت کرے۔

ڈاکٹر سید وسیم اختر
About the Author: ڈاکٹر سید وسیم اختر Read More Articles by ڈاکٹر سید وسیم اختر: 26 Articles with 24578 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.