کشمیر اور کشمیریوں کی جدوجہد

کشمیر مقبوضہ ہو یا آزاد جدو جہد،جنگ،اور مشکلات و مصائب کی داستان بنتا جا رہا ہے ماسوائے چند علاقوں کے عوام کے۔پار کا کشمیری تو غاصب بھارتی فوج اور ہندووں کے بیہمانہ تعصب کا شکار ہے۔ اسے مذہبی اور علاقائی دونوں اعتبار سے آئے روز نئے نئے ہتھکنڈوں سے چکی میں پسا جا رہا ہے۔ایسا لگتا ہے ہمارا پڑوسی ملک سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر صرف اور صرف کشمیریوں کے پیچھے پڑا ہو ا ہے جیسے ڈاکوؤں کو خزانوں سے مالامال کوئی غیر محفوظ قافلہ مل جائے۔جسے کوئی روکنے ٹوکنے والا نہ ہو اور نہتے کشمیریوں کی چیخ و پکار سننے والا کوئی نہ ہو۔جیسے نام نہاد رکھوالے ہر ظلم و بر بریت کی چیخ و پکار پر منہ دوسری طرف کر لے اور پھر اپنے مفادات کے حصول کو فرض اولین سمجھ میدان میں موجود رہے۔ ایسے حالات میں جان کی بازیاں لگاتا کشمیری ہندوستان کی فوج کی گولیوں کے آگے سینہ تانے بقیہ آزاد کشمیر کی حفاظت اور پاکستان کی بقا ء کی جنگ لڑتے کئی دہائیاں اپنے خون سے رنگین کر چکا ہے۔بھارتی ظلم و تشدد کا شکار کشمیری سمجھتاہو گا کہ شاید آزاد کشمیرکا کشمیری بہتر زندگی گزار رہا ہوگا۔اس کی حکومت اور ادارے عوام کی خدمت اور خطے کی فلاح و بہبود کے لئے کام کر رہے ہونگے۔ کشمیر ی خوشحال اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزار رہا ہو گا۔چونکہ جب آزادی نصیب ہو تو مستقبل اور حال کی بہترین پلاننگ کر کے دنیا کے نقشے پر ہر قوم اپنی پہچان خود بن جاتی ہے۔دنیا کا قانون بھی یہی ہے کہ کسی بھی خطے کے عوام اپنی مرضی اور خوشی سے اپنے الحاق یا آزادی کا فیصلہ کر نے کا حق اور اختیار رکھتے ہیں جس کی مثالیں تاریخ میں موجود ہیں اور انسانیت کا تقاضا بھی یہی ہے۔

تصویر کادوسرا رخ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ آزاد کشمیر کے عوام تعلیم حاصل کر سکتے ہیں، محنت مزدوری کر سکتے ہیں،قانون ساز اسمبلی کے الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ بس اس کے علاوہ بیرون ملک محنت مزدوی یا کاروبار کر سکتے ہیں۔ یہ اپنے ملک کے لئے اپنی تعمیرو ترقی کے لئے قانون سازی نہیں کر سکتے۔یہ آزاد کشمیر میں اپنی ملکیتی قدرتی وسائل کی حفاظت اور ان کے استعمال سے اپنا معیار زندگی بہتر کرنے کا حق نہیں رکھتے ۔آزاد کشمیر اسمبلی اور کشمیر کونسل کے اختیارات اور وسائل کی تقسیم کے حوالے سے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔تما م Revenueکشمیر کونسل کو وصول ہو تے ہیں جبکہ کشمیر کونسل کے چیئرمین وزیر اعظم پاکستان ہیں اور ان کا آڈٹ نہ آزاد کشمیر والے کر سکتے ہیں اور نہ ہی پاکستان کی حدود میں کوئی پوچھ گچھ ہو سکتی ہے۔ کشمیر کونسل کی سیٹ پر الیکشن لڑنا انتہائی مہنگا ہوتا ہے۔یہ کسی بھی جگہ کوئی بھی پراجیکٹ لگا سکتے ہیں ، کوئی بھی گرانٹ جاری کر سکتے ہیں اور یہ خود مختار ہیں۔

حکومت آزاد کشمیر، کشمیر کونسل یا حکومت پاکستان اگر آزاد کشمیر کے ساتھ مخلص ہو تی تو آزاد کشمیر کے سیاحتی علاقے پیرس کا نقشہ پیش کر سکتے تھے۔کشمیر کے پانیوں کی رائلٹی سے کشمیر میں تعلیم، صحت، غربت کے خاتمے کے لئے بڑا کچھ کیا جا سکتا تھا۔کشمیر کے چشموں سے جاری صحت مند میٹھے پانیوں کو مارکیٹ میں لا یا جا سکتا تھا۔ کشمیر کی قیمتی لکڑی ، دیگر معدنیات اور فروٹ یہ اتنے وسائل ہیں کہ اہل کشمیر کے لئے دنیا میں جنت کے برابر۔ دنیا چاندکی طرف رواں دوں ہے ، علم ،اور سائنس دن بدن ترقی کر رہے ہیں مگر ہمارے ہاں ابھی تک سڑکوں کی تعمیر ہی نہیں ہوسکی۔ جو سڑکیں بنتی ہیں وہ کرپشن اور بدعنوانی کا دھبہ نظر آتی ہیں۔ تعلیم کے میدان میں نظر دوڑائیں تو پرائیویٹ اداروں کی فیسیں، روزگار کے مواقعے ساحل سمندرتک دور، محنت مزدور کرنے والے کو بھی کئی کئی دن گھروں سے دور رہنا پڑتا ہے۔ہندوستان کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ سے ایمرجنسی کا ہر وقت خوف زندگی کے استحکام کو پنپنے ہی نہیں دیتا۔

پاکستان کی خارجہ پالیسی اور کشمیر کمیٹی کا کردار دنیا سے ڈھکا چھپا نہیں۔اس پار اگر لاش گرتی ہے تو بھی دونوں اطراف سوگ اور اس پا ر کوئی لاش گرتی ہے تو بھی دکھ اور سوگ دونوں طرف۔ کشمیری آزاد کشمیر کا ہو مقبوضہ علاقے کا گولی کے نشانے پر ہے۔کچھ طاقتیں کشمیر کی تحریک کو دبانے میں سرگرم رہتی ہیں اس کے باوجودآزاد کشمیر کی حفاظت پاکستان کی بقا اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کا عزم دن بدن بڑہ رہا ہے۔ کشمیر جو علامت بن چکا ہے جہد مسلسل کا۔
 

Khawaja Bashir Ahmed
About the Author: Khawaja Bashir Ahmed Read More Articles by Khawaja Bashir Ahmed: 4 Articles with 2130 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.