لقمان حکیم؛انسان کامل(۱۲)

سلام
بیٹا !لوگوں سے گفتگوکرنے سے پہلے خود سلام کرو اور مصافحہ میں سبقت کرو ۔(اختصاص مفید صفحہ؍ ۳۳۳)
ظلم
بیٹا !فقیری اورمحتاجی دوسروں پر ظلم کرنے سے بہتر ہے ۔(اختصاص مفید صفحہ؍ ۳۳۲)
بیٹا !جس پر تم نے ظلم کیاہے اس پر گریہ نہ کرو بلکہ اس گناہ پر گریہ کرو جو تم نے اپنے نفس پر کیا ہے ۔جب تمہاری طاقت ،قدرت اور عہدہ کم مرتبہ لوگوں پر ظلم کرنے پر آمادہ کرے تو خدا وند عالم کی اس قدرت و طاقت کو یاد کرو جو اسے تم پر حاصل ہے ۔(مجموعہ ورام صفحہ ؍۴۲۲)
علماء حق
بیٹا !علماء سے مجادلہ او رجھگڑ ے کی عادت نہ ڈالو ورنہ وہ تمہارے دشمن ہوجائیں گے ۔(مجموعہ ورام صفحہ ؍ ۷۷)
بیٹا !تیرے دسترخوان پرہمیشہ نیکو کاروں کا اجتماع رہے تو بہتر ہے اور رائے مشورہ صرف علماء حق سے ہی لینا ۔(قصص القرآن ،تالیف محمد حفظ الرحمان ،جلد ۳اور۴ صفحہ ۴۸طبع دارالاشاعت اردو بازار ،ایم اے جناح روڈ ،کراچی پاکستان)
عاقبت کی فکر
بیٹا !تم سے پہلے کے لوگوں نے اپنی اولا د کے لئے بہت کچھ مال و دولت جمع کیاتھا ۔لیکن نہ وہ جمع کی ہوئی دولت باقی رہی اور نہ ہی وہ لوگ جن کے لئے دولت جمع کی گئی تھی ۔یقینا تم ایک مزدو ر بندے کی طرح ہوجسے کچھ کام کرنے کو کہا گیا ہے اور اس پر اجرت بھی معین ہے ۔لہٰذا ! اپنا کام پورا کرواور مزدوری بھی پوری لو ۔میرے عزیزفرزند!تم اس دنیا میں اس بھیڑ کے مانند ہو جو کسی سر سبز کھیت اور چراگاہ میں پڑجائے اور لالچ میں اتنا کھالے کہ موٹا تازہ ہوجائے ۔مگراس سے غافل رہے کہ اس کی موت اس کے فربہ ہونے ہی کے وقت ہے ۔
بیٹا ! دنیا کو ایک پل کے مانند مانو جو کسی نہر کے اوپر بنایاگیا ہے ۔تو اس کے اوپر سے گزرنے والاہے ،اسے چھوڑنے والاہے اوراپنی زندگی کے آخر تک اس طرف پلٹنے والا نہیں ہے ۔اسے ویران کردو آباد مت کرو۔کیونکہ تم اس کے آباد کرنے اوربنانے پر مامور نہیں ہو۔جان لوکہ جب کل قیامت میں خدا کے سامنے کھڑے ہوگے تو تم سے چار چیزوں کے بارے میں سوال کیاجائے گا اور وہ مندرجہ ذیل ہیں :
(۱)جوانی کے بارے میں سوال ہوگاکہ اسے کس راہ میں گزارا۔
(۲)عمر کے بارے میں سوال ہوگا کہ اسے کس راہ میں خرچ کیا ۔
(۳اور ۴)مال و دولت اورطاقت کے سلسلے میں سوال ہوگا کہ کہاں سے حاصل کی اورکس راہ میں خرچ کیا ۔
پس تم ان سوالوں کے جواب فراہم کرو۔
میرے پیارے فرزند!دنیا سے جو کچھ گزر جائے اس پر کف افسو س نہ ملو ۔اس لئے کہ اس کے تھوڑے سے سرمایہ کو بقا ء ودوام حاصل نہیں ہے ۔جو اس سے زیادہ حاصل ہواہے وہ بھی بلا ء ومصیبت سے محفوظ نہیں رہے گا۔ لہٰذا! قیامت کے لئے آمادہ ہوجاؤ ۔وہاں کی باتوں کے سلسلے میں ڈرتے رہو ۔اپنے کام میں کوشش کرو ۔اپنے چہرے سے غفلت کا پردہ اٹھادو۔اپنے پروردگا ر کے احسان کی طرف متوجہ ہوجاؤ ۔نعمت الٰہی کا شکریہ اداکرو۔اپنے دل میں توبہ کو تازہ رکھو ۔فرصت کے لمحات میں نیکیوں کی طرف جلدی قدم بڑھاؤ ،اس قبل کہ تمہارا قصد کیاجائے ۔تمہاری موت تم تک پہونچ جائے اورتمہاری آرزؤں کے درمیان حائل ہوجائے ۔(الکافی جلد ۲ صفحہ؍ ۱۳۴،مجموعہ ورام صفحہ ؍۳۹۱ وغیرہ)