خلیفہ بلا فصل و خلیفتہ المسلمین۔۔۔۔۔۔ سیدنا حضرت صدیق اکبرؓ

 حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ میں ایک ایسے شخص کو جانتا ہوں کہ جب وہ جنت میں آئے گا تو جنت کے آٹھوں دروازے اس کا استقبال کریں گے اور ہر دروازے کی خواہش ہو گی کہ وہ میرے اندر سے جنت میں داخل ہو تو حضرت سلیمان فارسی ؓ نے عرض کیا یا رسول اﷲﷺ وہ خوش نصیب کون ہے تو آپ نے فرمایا کہ وہ میری امت کا سب سے بہترین انسان ابوبکر ؓ ہیں۔

آفتاب رسالت کے درخشندہ ستاروں میں سب سے روشن نام یار غار پاسدار خلافت تاجدار امامت افضل بشر بعد الانبیاء اول المسلمین و افضل المومنین وخلیفتہ الرسول بلا فصل حضرت ابوبکر صدیق ؓ ہیں ۔آپ کی ولادت باسعادت عام الفیل سے ڈھائی سال بعد اور ہجرت مدینہ سے پچاس سال چار ماہ پہلے ۵۷۳ء میں ہوئی جبکہ اﷲ کے پیارے رسول ﷺ ۵۷۱ء کو اس عالم کون و مکاں میں جلوہ افروز ہو چکے تھے یعنی حضرت ابوبکر ؓ حضور اکرم ﷺ سے سوا دو سال بعد پیدا ہوئے ۔آپؓ کو یہ شرف حاصل ہے کہ آپ کو امت کا سب سے بہترین امتی کہا گیا ہے ۔بالغ مردوں میں آپ سب سے پہلے حلقہ اسلام میں داخل ہوئے ۔لیکن حضور ﷺ سے دوستی اور رفاقت ابتدائی عمر ہی سے تھی یعنی بچپن سے ہی گہرے دوستانہ مراسم تھے ۔ایک دوسرے کے پاس آمدورفت ہر اہم معاملات پر باہم صلاح و مشورہ روز کا معمول تھا مزاج میں یکسانیت کے باعث باہمی انس و محبت عروج کو پہنچا ہوا تھا۔ حضرت ابوبکر ؓ بہت خوبصورت آدمی تھے اس لیے حضور ﷺ نے عتیق کے لقب سے پکارااس کے بعد صدیق کا لقب بھی عطاء فرمایاصدیق کا لقب اس لیے کیونکہ حضرت ابوبکر ؓ نے ہی سب سے پہلے آپ کی نبوت کی بلا جھجک تصدیق کی اور اس کے بعد واقعہ معراج کی بلا تامل تصدیق کی ۔حضرت ابوبکر ؓ قریش میں بہت بلند مرتبہ آدمی سمجھے جاتے تھے ا ٓپ دولت مند اور خوش اخلاق ا نسان تھے آپ کا شمار قبیلہ قریش کے روساء اور سرداروں میں ہوتا تھا۔آپ کا شمار عشرہ مبشرہ صحابہ ؓ میں بھی ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ آپ ؓ کی سب سے پیاری بیٹی حضرت عائشہ ؓ حضور ﷺ کی سب سے محبوب بیوی تھی۔

حضرت ابوبکر صدیق ؓ چونکہ بچپن سے ہی نبی ﷺ کے رفیق اور یار تھے اس لیے حضور ﷺ کی ہر تکلیف اور پریشانی میں آپﷺ کا بھرپور ساتھ دیتے تھے ۔ ابو سعید خذری ؒ سے روایت ہے کہ سرکار دو عالم نے فرمایا کہ مجھ پر تمام لوگوں سے زیادہ احسان کرنے والا مالی حیثیت سے اور دکھ سکھ میں ساتھ دینے والا ابوبکر ؓ ہے ۔ ایک دفعہ حضور ﷺ نے حسان بن ثابت ؓ سے فرمایا کہ تو نے ہمارے ابوبکر ؓ سے متعلق بھی کچھ کہا تو حسان بن ثابت ؓنے فرمایاجی ہاں کہا ہے تو آپ ﷺنے فرمایاتو پھر بیان کرو میں سنتا ہوں چنانچہ حضرت صدیق اکبر ؓکی مدح میں حضرت حسان بن ثابت نے عربی زبان میں کچھ اشعار کہے جن کا ترجمہ یہ ہے۔

وہ بلند و بالا ایک غار میں دو میں سے دوسرے تھے جبکہ دشمن پہاڑ پر چکر کاٹ رہا تھا سب جانتے ہیں کی ابوبکر ؓ حضور ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں اس لیے نیکی میں ان کے برابر کسی کو قرار نہیں دیا ۔

قاضی ثناء اﷲ پانی پتی فرماتے ہیں ۔ پس حضور ﷺ ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کی مبارک داڑھیں ظاہر ہو گئیں اور فرمایا ہا ں حسانؓ ایسا ہی ہے جیسا تم نے کہا ہے۔کاتب تقدیر کا فیصلہ دیکھیے کہ ایک اس غار اور غار کے مکینوں کی مدح سرائی ہو رہی تھی اور دوسری طرف حضرت ابوبکر ؓ کا تعاقب کرنے والے مایوس ہو جاتے ہیں اور نصرت الہی سیدنا صدیق اکبرؓ پر سایہ گستر ہوتی ہے ۔تو امیہ بن خلف کی سانسیں اکھڑنے لگتی ہیں اوراس کے بغض و بغاوت کا زہر بھرا پھپھولا پھٹ جاتا ہے چنانچہ مفسرین لکھتے ہیں کہ امیہ بن خلف غار کے دہانے پر آیا اور پیشاب کر دیا یہ غار کے باہر کی حرکات تھیں جو دشمنان اسلام سے سر زد ہو رہی تھی اور غار کے اندر کیا منظر تھا امام الانبیاء کی ستارہ بیں نگاہیں حضرت ابوبکر ؓ کے کپڑوں پر تھی اور آپﷺ نے متعجب ہو کر پوچھا ابوبکر تیرا کپڑا کدھر ہے آپؓ نے فرمایا اے اﷲ کے محبوب وہ غار کے سوراخ بند کرنے میں صرف ہو گیا حضور ﷺ کے دونوں ہاتھ اٹھ گئے اور بارگاہ ایزدی میں یوں فریا د کی کہ اﷲ ابوبکر ؓ کو جنت میں میرے درجہ میں میرے ساتھ کر دینا ۔دریائے رحمت جوش میں آئی اور غار کے اندر ہی وحی آگئی اﷲ نے وحی بھیجی کہ آپ کی دعا قبول ہو گئی۔حضرت ابوبکرؓ کے بارے میں حضور ﷺ نے ایک اور جگہ ارشاد فرمایا کہ اے ابو بکرؓ آگاہ رہو کہ تم میری امت میں سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گے ۔

حضرت ابوبکرؓ کو غزوہ بدر و خندک و تبوک اور دیگر غزوات میں حضور ﷺ کی ہمراہی کا شرف حاصل ہوا ۔ حضرت ابو بکر ؓ کو حضور ﷺ نے سب سے پہلے حج اسلام کا سردار امیر الحج بنایا نبیﷺ نے ہی ابوبکر ؓ کو سب سے آخری غزوہ تبوک میں سب سے بڑی فوج کا سپہ سالار بنایا نبی ﷺ نے اپنی موجودگی میں حضرت ابوبکر ؓ کو امام بنایا ۔حضرت ابو بکر ؓ نے خلیفہ مقرر ہونے کے بعد بھی انتہائی سادہ زندگی گزاری آپ ؓ کی پوری زندگی اسوہ رسول ﷺ سے عبارت تھی ۔حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی اسلامی خدمات سب سے زیادہ ہیں کوئی بھی دوسرا صحابی ؓ آپ سے سبقت نہیں لے جا سکا ۔

حضرت ابوبکر ؓ کی محبت ہمارا سرمایہ ایمان ہے کیونکہ حضرت ابوبکر ؓ کو اﷲ نے اپنے نبی کی تصدیق کے لیے پیدا کیا تھا اور آپ ؓ نے اس تصدیق کا حق ادا کر دیا ۔حضرت ابوبکر ؓ کی زندگی کا ایک شاندار پہلو یہ ہے کہ آپ ؓکی حیات مستعار کے تریسٹھ برسوں میں سے تقریباّّاکسٹھ برس کا طویل عرصہ حضور ﷺ کی رفاقت اور قربت میں بسر ہو کر براہ راست سیرت النبی ﷺ کا جزو بن گیا ۔آپ ؓ کا وصال ۲۲ جمادی الثانی ۱۳ ہجری کو تریسٹھ برس کی عمر میں ہوا آپؓ کی مدت خلافت دو سال تین ماہ اور دس دن ہے۔

زعماء اسلام کتاب وسنت کی عرق ریزی کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ منصب صحابیت ؓکے اعتبار سے تمام صحابہ ؓ برابر ہیں مگرکمال کے اعتبار سے برابر نہیں جیسے صف ملکیت میں تمام فرشتے ایک جیسے ہیں مگر کمال میں حضرت جبرائیل ؑ سب سے ا ٓگے ہیں اور نفس نبوت میں سب انبیاء ؑ برابر ہیں مگر عظمت و کمال کا تاج حضور ﷺ کے سر اقدس پر ہے ایسے ہی تمام اصحاب رسول کی سرداری حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا استحقاق ٹھہری۔

 

Faisal Tufail
About the Author: Faisal Tufail Read More Articles by Faisal Tufail: 17 Articles with 24634 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.