مقبوضہ جموں وکشمیر کی قیادت کی جانب سے جمعۃ الوداع کو
یوم مظلوم کشمیر مظلوم فلسطین کے طور پر منانے کی کال دیتے ہوئے احتجاج کا
اعلان کیا گیا ہے یہ کال ایسے موقع پر دی گئی ہے جب بھارت سرکار کی طرف سے
مذاکرات کا نیاجال بچھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے اندر سیز فائر کی باتوں کی
باز گشت ہے مگر عملاً بھارتی افواج کی طرف سے دِل دہلا دینے والے واقعات
ساری دنیا نے دیکھے ہیں ‘ کشمیری معصوم بچے اور نوجوان کو فوجی جیپ پر بٹھا
کر اپنی ڈھال بنایا گیا تو مزید تین ایک جیسے واقعات میں کشمیری نوجوانوں
پر جیب چڑھا کر روند دیا گیا ہے ‘ تاریخی جامع مسجد میں فوج نے داخل ہوتے
ہوئے تقدس پامال کیا تو مزاحمت پر ہنگامہ آرائی ہوئی اور 21 سالہ قیصر بٹ
جو خود بھی یتیم تھا اس کی دو معصوم بچیاں خالہ کے گھر زیر پرورش ہیں ‘
قیصر بٹ کو روندھ ڈالا گیا جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ
گیا ہے ‘ یہ بی بی سی کی رپورٹ ہے ‘ اپنی دو معصوم بچیوں کی کفالت کا ذمہ
دار قیصر بٹ مزدوری کرتا تھا اس کا اور کوئی قصور نہیں تھا ‘ بھارتی افواج
نے عام کشمیری کو ٹارگٹ کرتے ہوئے وحشیانہ طرز عمل کے ذریعے خوف پھیلانے کا
ہتھکنڈہ شروع کیا ہے ‘ درحقیقت یہ خود بھارتی افواج کے خوف ‘ ڈر کا ثبوت ہے
‘ یونیورسٹی میں پڑھانے والا پروفیسر ہو یا فٹ پاتھ پر بیٹھا مزدور ہو ‘
ظالم افواج بے زرر لوگوں کو نشانہ بنا کر آزادی کی تحریک سے لوگوں کو الگ
کرنے کا کھیل شروع کر چکی ہے ‘ اگر پیلٹ گنوں سے آنکھوں کی روشنی ختم کرنے
اور جسم چھلنی کرنے سمیت سینوں پر گولیاں کھا کر کشمیریوں کے جذبہ حریت میں
زرہ بھر فرق نہیں آیا تو مزید کوئی حربہ بھی کامیاب نہیں ہو سکتا ہے ۔ ظالم
اور مظلوم ساری کائنات میں ہمیشہ سے ایک جیسے ہی چلے آ رہے ہیں جس کی صداقت
تاریخ کے اوراق ہیں بالآخر ظالم شکست ریخت کا شکار ہوتا ہے اور مظلوم کو
فتح نصیب ہوئی ہے اس کا مذہب رنگ نسل سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے یہ کیسا
اتفاق ہے فلسطین پر اسرائیل تسلط جماتے ہوئے اپنے ناجائز و جود کیلئے
انسانیت کو پامال کرنے کے سب ہتھکنڈے استعمال کرتا آ رہا ہے اور مقبوضہ
کشمیر میں بھارت تمام حدیں عبور کر چکا ہے ‘ دونوں ظالموں کا آپس میں ظلم
کا تعاون تعلق ہے تو دونوں مظلوموں کشمیریوں اور فلسطینیوں کا بھی ایک جیسا
رشتہ ہے ‘ جس کی توثیق تصدیق اسرائیل کے احتجاج کرکے مظلوم فلسطینیوں کو
چاروں اطراف سے گھیری ہوئی افواج اور فضاء سے گولیاں برساتے ہیلی کاپٹر تھے
مگر اس عالم میں فلسطینیوں نے باجماعت قطار میں مکمل کی اور اپنی نماز میں
ایک لمحہ کا تعطل نہیں آنے دیا یہ منظر رکھتے ہوئے تاریخ کشمیر کا اذان
مکمل کرتے ہوئے تیرہ شہداء کی یادتازہ ہو گئی جو قدیر خان کی پھانسی کی سزا
کیخلاف جیل کے باہر احتجاج کرتے ہوئے وقت نماز آنے پر اذان دینا شروع ہوئے
تو سینوں پر گولیاں کھاتے ہوئے شہید ہوتے رہے مگر اذان کو مکمل کر کے رب کی
بارگاہ میں سرخرو ہو گئے ‘ اور فلسطینیوں نے نماز مکمل کرتے ہوئے اٹھارہ
شہادتیں دیکر ر ب کی رضا حاصل کی اس منظر میں ویل چیئر پر دونوں ٹانگوں سے
معذور شخص کا آواز حق بلند کرتے ہوئے شہادت کا لمحہ عزم صمیم کا عکاس تھا ‘
کشمیر ہو یا فلسطین پتھروں سے گولیوں کا مقابلہ کرنے والے ہار کبھی نہیں
مانیں گے ‘ سید علی گیلانی ‘ میر واعظ عمر فاروق ‘ یاسین ملک ‘ شبیر شاہ ‘
آسیہ اندرابی سمیت تمام قیادت نے یوم مظلوم کشمیر مظلوم فلسطین منا کر ثابت
کر دیا ہے کہ دنیا کی ابتداء سے اب تک ظالم ظالم کے ساتھ ہے تو مظلوم بھی
مظلوم کی آوز ہے ‘ جس کو رب کی تائید و نصرت حاصل ہے اور ایک دِن ان کا
پرچم فتح کا علم بن کر ساری دنیا پر لہرائے گا۔
|