میں عمران خان کو ووٹ کیوں دوں ؟

میں عمران خآن کو ووٹ کیوں دوں ؟

اس معاشرے جہاں باپ روٹی کے لیئے بچوں کو بیچ دیتا ماں بچوں کو بھوک سے بلکتہ دیکھ کر خودکشی کر لیتی ہے جہاں باپ بچوں کو روٹی کھلانے کے لیئے گردے بیچ دیتا ہے وہاں تبیدیلی بہت ضروری ہے وہاں ہر غریب حضرت عمر فاروق کی آس لگا کے بیٹھ جاتا کے کوئی ان جیسا آئے اور ہمیں اور ہمارے بچوں کا حال پوچھے ہماری داد رسی کرے ایسے میں ایک شخص جسے یہ قوم ہیرو کے نام سے جانتی تھی جس نے اس قوم کو ورلڈ کپ جتوایا جس نے شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی بنائی اسنے اس غریب قوم کو ایک آس دلائی کے اس ملک اور قوہم کی خدمت کرے گا وہ غریبوں کو اسکا حق دلائے گا وہ تھانہ کلچر ، رشوت معافیہ کرپٹ لوگوں کا احتساب کرے گا اسنے ایک رکشے والے کو امید دلائی اسنے ایک درزی ، کوچوان اور مزدوری کر نے والے کو آس دلائ کے وہ وقت آنے والا ہے کے جب تم لوگ اس ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالو گے ریڑھی بان کا بیٹا اسمبلی جائے گا رکشہ والے کا بیٹا اسمبلی جائے گا تو ہر طرف ایک ہی آواز تھی عمران خان اور عمران خان ، اس بیچاری قوم نے اٹھارہ سال بم دھماکوں خودکش حملوں ، لوڈ شیڈنگ ، درون حملوں کا سامنا کیا یہ قوم واقع میں نواز شریف زرداری مولانا فضل الحمان کی سیاست سے تنگ آچکی تھی اور چاہتی تھی کے اب انکی داد رسی کرنے والا کوئی ہو اور انہوں نے دل و جان سے ایک ہی ثخص کا نام لیا اور وہ تھا عمران خان ، وقت گزرتا گیا خان صاحب کو سیاست کے تھوڑت بہت گر سمجھ آنے لگے تو سمجھ میں آیا کے پاک صاف شریف لوگوں سے مل کے سیاست نہیں کی جا سکتی انہیں یقین ہو گیا کے رکشہ والے کا بیٹا یا ریڑھی بان کا بیٹا سیاست نہیں کر سکتا اسلیئے اسنے اپنے مقاصد کے لیئے ایک راہ چنی اور وہ راہ تھی بڑے سے بڑا نام اپنی پارٹی میں شامل کرنا اسکے لیئے انہیں کوئی مشکل پیش نہں آئی پہلے مشرف دور کے وزیر خزانہ جہانگیر ترین ، زرداری دور کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، مشرف دور کے وزیر خآرجہ خورشید محمود قصوری ، سردار آصف احمد علی ، غلام سرور خان، عبدلعلیم خان ، سابق وزیر اعلی پنجاب سردار عارف نکئی کا خاندان ، سابق وزیر داخلہ راو سکندر کا خآندان ، میں اتنی لمبی لسٹ یہاں لکھ نہیں سکتا یہ وہ لوگ تھے جو کبھی نواز شریف کی کابینہ میں وزیر تھے تو کبھی بے نظیر تو کبھی مشرف اور زرداری ان لوگوں نے اس وطن عزیر کی مٹی کو سونا بنا بنا کے بیچا اس ملک سے غداری کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی ، خان صاحب نے کہا تھا میں اشرفیہ کے خلاف لڑوں گا لیکن ملک میں چند عرب پتیوں میں چ شامل جہانگیر ترین اور علیم خان کو انہوں نے اپنے ساتھ ملا لیا اور رکشے والا اور درزی منہ دیکھتا رہ گیا پھر خآں صاحب نے کہا میں جاگیر داروں وڈیروں کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہوں مگر پھر خان صاحب نے سابق وزیر اعلی سندھ لیاقت جتوئی ، سابق گورنر پنجاب ، غلام مصفطی کھر سابق وزیر اعلی سندھ ممتاز بھٹو جیسے وڈیرے اپنی پارٹی میں شامل کر کے ان ہاریوں اور مزاریوں کے زخموں پہ نمک چھڑکا جو اس آس پہ بھیٹے تھے کے کل کو کوئی نجات دہندہ آکے ہمیں ان وڑیروں سے نجات دلائے گا جنیوں انے اپنی ہی زمینوں پہ جیل خانے بناے ہوتے ہیں جہاں وہ طلم و ستم کی ہر حد پار کرتے ہیں ، پھر خان صاحب نے کہا کے میں نئے چہروں کو آگے لے کے آوں گا کیونکہ نوجوان ہی اس ملک اور قوم کا مستقبل ہیں تو بیچارہ ہمارا آج کا نوجوان جوک در جوک اپنے روشن مستقبل کا صہارا دھوڈنے پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوتا گیا اور انہوں نے اپنی انتھک مہنت اور لگن سے پی ٹی آئ کا وہ جھرلو پیغام عوام تک بہنچایا جس پہ آج تک عمران خان نے خود عمل نہیں کیا میرا سوال یہ ہے خان صاحب سے کے کیا اس درزی ، ریڑی بھان ، مزدور کا بیٹا آپکی پارٹی میں شناخت بنا سکا کیا کسی کو ٹکٹ ملا جس سے غریب بھی کہ سکے کے یہ ایک غریب کی پارٹی تھی ؟ کیا آپ نے ان چوروں لوٹیروں کے خلاف کو ئی ایکشن لیا جو کل تک پیپلز پاٹی اور مسلم لیگ ن میں تھے اور آج آپ کی پارٹی کا سرچشمہ ہیں کیا آپ نے کبھی ان سے یہ پوچھا کے پیچھلے گزرے سالوں میں جو آپ لوگوں نے حکومتوں میں مزے لوٹے اس میں اس ملک اور قوم کا پیسہ نہیں لوٹا اس غریب عوام کا خون نہیں پیا کیا آپ پوچھ سکتے ہیں عبدلعلیم خان اور جہانگیر ترین سے کے اسکے پاس یہ اتنا اچانک پیسہ کہاں سے آیا آپکا حق بنتا نواز شریف اور زرداری سے پوچھنے کا کے آپ نے کدھر سے کمایا لیکن پہلےیہ کام آپ اپنے گھر سے کرتے کیونکہ آپکی پارٹی کے اندر نوے فیصد لوگ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سے آئے ہوئے ہیں جنہوں نے کئی بار حکومتوں کے مزے لیئے کیا اپنے خدا کو حاضر ناضر جان کے کہ سکتے کے انہوں نے پیسہ نہیں لوٹا ہوگا اگرلوٹا تو کیسے آپ انہیں اپنے دائیں بائیں بٹھا کے ہمیں ہالینڈ کو وزیر اعظم اور حضرت عمر کی مثالیں دیتے ہیں -

آپ نے اپنی پارٹی کے اندر چور بھی شامل کیئے جن پہ ڈکیتیوں چوریوں کے درجنوں مقدمات ہیں آپ نے ایسے لوگ بھی شامل کیئے جو سزا ئے موت کے قیدی تھے آپ نے پانامہ کیس میں مطلوب لوگ جن میں سلیم سیف اللہ اور علیم خان جیسے لوگ شامل تھے انہیں بھی اپنی پارٹی میں فرنٹ پہ جگہ دی آپ نے یونیورسٹی سے لڑکیوں کو اپنی جنسی حؤس کے لیئے اغوا کرنے والے سابق گورنر پنجاب کو بھی شامل کیا آپ نے نیب کو مطلوب ایک ارب کی کرپشن میں ملوث نکئی خاندان کو بھی ٹکٹ دیا آپ نے غرض کے آپ نے چن چن کے ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیئے اور پارٹی میں شامل کیئے جنکا ماضی اپنی مثال آپ تھا -

ہم یہ نہیں کہتے کے ایسے لوگ مسلم لیگ ن اور پییپلز پارٹی میں نہیں آپ سے زیادہ ہونگے ان کے پاس لیکن خان صاحب اس بیچاری قوم کو تبیدلی کا چورن آپ نے بیچا تھا انہوں نے نہیں غریب مزدور کو آس آپ نے دلائی تھی نوجوان کیں انکھوں میں سہانے مستقبل کے خؤاب آپ نے سجائے تھے تو امیدوں کا مرکز آپ تھے وہ نہیں وہ تو چور اور کرپٹ ہیں انکا آپ کے ساتھ کیا مقابلہ تھا آپ نے اس قوم کو ایک آس دلائی تھی نا بے شک اس میں مخالفین بھی تھے لیکن اگر آپ اپنی باتوں پہ قایم رہتے وہ پورا کرتے جو کہا تھا تو یقین جانے آپکا دشمن بھی آپکا دیوانہ ہو جاتا لیکن آپ نے بھی وہی کیا جو زرداری نواز کرتے آریے چور آگے لاتے گئے پیسہ والے لوگ آگے لاتے رہے تو پھر وہ غریب بیچارہ بھوکا بریانی کی پلیٹ اور قیمہ والے نان پہ اپنا ضمیر نا بیچہ تو کیا کرے اسکو نظر آکیا تھا کے یہاں بھی ہماری دال نہیں گلنی اسے نظر آکیا تھا کے یہاں بھی ہمیں دکھے پڑنے ہیں میرا ایک سیاسی اختاف عمران خان سے ہے مگر ایک قومی ہیرو کی نظر سے اسکی آج بھی عزت ہے اور مجھے دکھ ہوتا جب دنیا میں اسکی عزت ہوتی اور پاکستان میں مخالفین اسے گالی دیتے ہیں بہیت تکلیف ہوتی تب جب ہمارے اپنے اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں لیکن اس میں خان صاحب کی اپنی غلطیاں شامل ہیں جسکی وجہ سے وہ ان چیزوں کا سامنا کر رہے میں خاں صاحب سے یہی کہ سکتا کے اگر اس قوم کی کوی امید دلائی تھی تو اس پہ ڈٹے رہتے یہ قوم آپکا بازو بن جاتی آپکو ان چوروں کی ضرورت نہ پرٹی اور نہ آپکو یہ کہنا پڑتا کے میں فرشتے کہاں سے لاوں یہی آپکا ورکر اپکا صہارا بنتا ہم بھی خؤش ہوتے کے امام خمینی جیسا انقلاب ہمارے ملک میں بھی آتا جہاں مجرم کو سرعام تختہ دار پر لٹکا دیا جاتا ہے میں بھی اس بحرانوں کی ماری قوم کو خوش دیکھا چاہتا ہوں مگر خان صاحب آپ نے اس قوم کو مایوس کیا آپ نے اپنے دوست کم اور مخلفین زیادہ بنا لیئے کوئی ڈر نا ہو تا اگر آپکا ووٹر آپکا ساتھ دیتا لیکن اب وہ بھی آپ سے بدظن نضر آتا ہے اس قوم کے لیئے کچھ کرنا ہے تو پیلے اپنے آس پاس بیٹھے چوروں لوٹیروں کو پارٹئ سے فارغ کرو پھر اپنا ورکر آگے لاو جنہوں نے اس پارٹی کے لیئے قربانی دی یقین جانو یہ عوام ووٹ آپکو دے گی آپکے نمائندہ کو نہیں میں آپکا ایک کٹر مخالف ہونے کے باوجود دل سے چاہتا تھا کے اس ملک میں کچھ تبیدلی آئے جس سے کم سے کم غریب کو فائدہ ملے جو دو وقت کی روٹی کو ترستا ہے خان صاحب آپ کے پاس زلفی بخاری ، جہانگیر ترین ، عبدلعلم خان ، چوہدری سرور جیسے لوگ موجود ہیں جو آپ کی پارٹی پہ پیسہ پانی کی طرح بہا رہے ہیں کیا آپ بتا سکتے ہیں کے ایسا کیوں اگر کسی کی ہلال کی کمائی ہو وہ اربوں روپے ایسے نہیں سکتا چاہے اسے اس قوم کا کتنا ہی درد کیوں نا ہو اگر ہلال کی ہے بھی تو خآں صاحب کیا کل آپ انکو یہ پیسہ پورا نہیں کروائیں گے ؟ وہ لوگ سود سمیت پورا کریں گے آپ کو تو نہیں دینا پڑے گا دینا تو غریب عوام کو پڑے گا تو پھر خان صاحب فرق کدھر ہے مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف میں چور وہ بھی ہیں چور آپکی پارٹی میں بھی ہیں خان صاحب ہو سکتا کے آپ ایکشن جیت جائیں لیکن یہ بات یاد رکھنا کے آپ کے انڈر وہی لوگ ہیں جو مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں تھے اور انہوں نے ملک لوٹا اور اب آپ بھی یہ غلطی کر رہے ہیں آپ کوئی بھی قانون بنا لو کبھی بھی کرپٹ مافیا چور سیاستدان اسکو پاس نہیں ہونے دینگے اور آپ اکیلے اس قانون کو نافض نہیں کر سکتے کیا آپ میں اتنی ہمت ہے کے آپ صرف یہ بول دیں کے میں کالا باغ ڈیم بناؤں گا ؟

خیر لمبی چوڑی لکھنے کا فائدہ نہیں صرف لکھنے کا مقصد یہ ہے کے جب چوروں کو ہی ووٹ دینا تو وہ چور بہتر نہیں جن سے عوام کچھ مطمئن نظر آتی ہے آپ نوجوان اگے لے کے ائیں ہم بھی آپکے اس قافلے کا حصہ بنیں گے لیکن ان چوروں سے بھری جماعت سے مجھے مسلم لیگ ن ہزار گناہ بہتر نظر آتی ہے جسکی تعریف ایک ٹھیلا لگا نے والا ایک رکشہ والا ایک مزدور اور ٹیکسی چلانے والا بھی کرتا ہے کے اس بار انہوں نے کچھ کیا ہے میں میں نہیں کہتا کے ملک بدل گیا لیکن میں نے سکولوں کی بدلی حالت دیکھی میں نو ہسپتالوں کو بدلتا دیکھا جہاں غریب کو مفت ادویات ملتی سکولوں میں بچوں کو مفت کتابیں وردی ملتی دیکھی میں نے معزور بچوں کے سکول بنتے دیکھے میں نے غریب کے بچے اعلی سکولوں میں پرھتے دیکھے میں نے وڈیروں کی سرزمین ڈیرہ غازیخان میں میڈیکل کالج اور یونیورسٹی بنتے دیکھی میں نے ریلوے کا نظم بہتر ہوتے دیکھا میں نے بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کو ختم ہوتے دیکھا میں نے ملک میں بد امنی اور بم دھماکوں سے گونجتی فضآ کو پر سکون ہوتے دیکھا میں نے کراچی میں امن ہوتے دیکھا میں نے لیاری میں گینگ وار کا خاتمہ ہوتے دیکھا میں نے سفری سہولیات میں بہتری دیکھی میں نے انویسٹر کو پاکستان آتے دیکھا میں نے پاکستان کی سٹاک مارکیٹ کو دنیا کی چند بہترین سٹاک مارکیٹ میں شامل ہوتے دیکھا میں نے اس ملک میں پاک چائنہ کورے ڈور بنتے دیکھا میں نے بلوچستان میں علحدیگی پسندوں کو ہتھیار ڈالتے دیکھا میں نے نواز شریف کے دور میں اس ملک کو روشن دیکھا اس لیے میں نے مسلم لیگ ن کو بہتر سمجھا میں اور بہتری چاہتا ہوں اور مجھے امید ہے شہباز شریف اور بہتری لائے گا اس قوم اور ملک کے لیئے میں ک جانتا ہوں شاید اگلی حکومت تحریک انصاف کو مل جائے لیکن وہ ایک غلام حکومت ہوگی آرمی کے اشاروں پہ کام کرنے والی عمران خان خود سے کوئی فیصلہ نہیں کر پائے گا اور ایک دن جیسے آج نواز آرمی کو برا بھلا کہتا ہے کل عمران بھی کہے گا میں اس ملک کے حالات اب خراب ہوتے دیکھ رہا ہوں عمران کی حکومت بنی تو مسلم لیگ ن اسے کسی صورت بھی سکون نہیں کرنے دے گی وہ بھی اسکا ویسے ہی وقت برباد کرے گی جیسے مسلم لیگ ن کا عمران خان نے کیا تھا اس سب کا فائدہ آرمی آٹھا ے گی اور یہ سیاست دان پھر دس بیس سال ایک دوسرے کا منہ دیکھیں گے -

Wajid Aziz Chaudhary
About the Author: Wajid Aziz Chaudhary Read More Articles by Wajid Aziz Chaudhary: 17 Articles with 17286 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.