الیکشن اور گدھے کے سینگ

الیکشن کمیشن کے مطابق 25جولائی کو ملک بھر میں عام انتخابات منعقد ہو نگے، اور پورے پاکستان میں عیدالفطر 16 جون کو ہونے کا امکان ہے۔ ہر پانچ سال بعد پاکستانی غریب عوام اس دن کا شدت سے انتظار کرتی ہے کیونکہ اُن کو معلوم ہے ان کے مسائل حل تو دور کی بعد منتخب نمائندے الیکشن جیتنے کے بعد حلقے سے ایسے غائب ہوتے ہیں جیسے گدھے کے سرسے سینگ ۔ لیکن یہ غریب عوام پھر بھی الیکشن کا بڑی بے چینی سے انتظار کرتی ہے کیونکہ الیکشن مہم کے دوران انہیں ایک وقت کا کھانا تو مل ہی جاتا ہے۔ اب بات کرتے ہے الیکشن کی تو الیکشن کا انعقاد جمہوری نظام میں ایک اہم جزو ہے۔ جمہوری نظام میں انتخابات ہی منتقلی اقتدار کا واحد طریقہ ہے۔ پاکستان میں الیکشن کے قریب آتے ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے موجودہ اسمبلیوں کی تحلیل اور نئے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا جاتا ہے۔ یہ الیکشن سے پہلے کی رسمی کارروائی ہوتی ہے جو قرب انتخابات کا پتا دیتی ہے۔ لیکن اگر یہ رسمی کارروائی نہ بھی کی جائے تو ملک کا مجموعی ماحول اور سیاسی جماعتوں کی سیاسی سرگرمیاں اس قدر عروج پر پہنچ جاتی ہیں کہ کسی عام آدمی کیلیے بھی الیکشن سے بے خبر رہنا قطعی ممکن نہیں رہتا۔پاکستان میں الیکشن کے قریب آتے ہی عید کا سماں ہوتا جاتا ہے ملک کی گلی گلی میں سیاسی نعروں سے گونج اُٹھتی ہے، اور بڑے پیمانے پر عوامی رابطہ مہم شروع کی جاتی ہے جسے اصطلاحاً ’’الیکشن مہم‘‘ کہا جاتا ہے۔ شہر شہر اور نگر نگر مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے جلسے جلوسوں اور عوامی اجتماعات کا انعقاد کیا جاتا ہے، ملک کے طول و عرض کے دورے کیے جاتے ہیں، عوامی نمائندگی، عوامی حقوق، عوامی خدمت اور عوامی مسائل کے حل کے بلند بانگ دعوے کیے جاتے ہیں، مخالف سیاسی جماعتوں پر دل کھول کر تنقید کی جاتی ہے بلکہ الزام تراشی کی جاتی ہے، خود کو ملک کا واحد نجات دہندہ قرار دیا جاتا ہے، ملک کی ترقی و خوشحالی کو فقط اپنی کامیابی سے منسوب کیا جاتا ہے اور خود کو عوام کا خادم بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ تعمیراتی اور ترقیاتی کام بھی زور و شور سے شروع ہو جاتے ہیں۔ عوام سے رابطے کا کوئی موقع بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیا جاتا؛ شادی بیاہوں، جنازوں اور عوام کی دیگر تقریبات میں کثرت سے شرکت کی جاتی ہے اور یہ انتخابی مہم اس وقت تو اپنے عروج کو پہنچ جاتی ہے جب ’’ڈور ٹو ڈور کیمپین‘‘ کے نام پر گلی گلی چھان کر اور گھر گھر جاکر دروازے کھٹکھٹا کر لوگوں سے ووٹ مانگے جاتے ہیں۔ پاکستان کی معصوم عوام ان سیاسی جماعتوں کی باتوں اور ایک پلیٹ بریانی کھا کر انہیں ایونوں تک پہنچا دیتے ہے اور انہیں اپنا مسیحا سجھ لیتے ہے کہ اب یہ ہی ہمارے علاقے اور شہر کے مسائل کے حل کے لیئے ایونواں میں بات کر یں گے لیکن افسوس ووٹ لینے کے بعد سیاسدان ایسے غائب ہوتے ہے جیسے گدھے کے سر سے سینگ ۔ اس ہی لیے اگر ہمیں اپنے ملک پاکستان کے لئے ایک اچھی قیادت منتخب کرنی ہے تو ایسی قیادت کو سامنے لیکر آئے تاکہ وہ اس ملک کی باگ دورڈ صیح انداز میں چلا کر اس ملک پاکستان کو ترقی کی راہ میں گامزن کر سکے ۔ کیونکہ ووٹ ایک امانت اور طاقت ہے ، ہمیں یہ امانت اور یہ طاقت کسی ایرے غیرے نتھوخیرے کی ایک بریانی کی پلیٹ کت عواض بیچ نہیں دینا چائیے بلکہ ایسے قیادت کو دینا ہے جو اس ملک اس مخلص ،سچا ، صادق اور امین ہو۔

M Nasir Iqbal
About the Author: M Nasir Iqbal Read More Articles by M Nasir Iqbal: 13 Articles with 27048 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.