مشرف گروپ کی حالیہ ہذیمت

ایک سازش ہمیشہ کی جاتی رہی ہے کہ احتساب کے عمل کو متنازعہ بنادیاجائے۔ایسا تاثر قائم کیا جائے کہ احتساب کا عمل جانبدارانہ ثابت ہو۔اس کی ساکھ ختم ہوجائے اور ا س پر سے یقین اٹھ جائے۔اس کے لیے کبھی تو یہ طریقہ اختیار کیا جاتاہے کہ ایسے محتسبوں کا تقرر کیا جائے جن کی مشکوک کارکردگی کے سبب نظام احتساب متنازعہ ہوجائے۔ان کے دورمیں کیے گئے تمام فیصلے مشکوک ہوں۔ ان فیصلوں کی اہمیت جاتی رہے۔کبھی یہ بھی کاریگری کی جاتی ہے کہ بڑے بڑے چور کے معاملات کے درمیان کچھ چھوٹے موٹے چوروں کو گھسا کر معاملات مشکوک کردیا جاتاہے۔بجائے یہ کہ بڑے لیول کی بے ایمانیوں پر زیادہ سخت رویہ اپنایا جائے اور چھوٹی موٹی ہیراپھیریوں کو سرسری نگاہ سے لیا جائے۔اس سے بالکل الٹ رویہ اپنایا جاتاہے۔بڑی بڑی وارداتوں پر تو نرمیاں اپنائی جاتی ہیں۔اور چھوٹی موٹی چوریوں پر سوئی کے ناکے سے گزارنے کی حکمت عملی اختیار کی جاتی ہے۔مطلب احتساب کے نظام کو متنازعہ بنانا ہے۔چھوٹے بڑے چور کا فرق ختم کرنا، اس قدر کنفیوژن کھڑا کردینا کہ چھوٹی موٹی ہیرا پھیریاں کرنے والوں کے درمیا ن اصل اور بڑے چور چھپ جائیں۔ایسا تاثر پیدا کیا جائے کہ احتساب کا عمل غلط اور نامناسب ہے۔مقصد بڑے اور اصل چوروں کے فرار کی کوئی صورت نکالنا ہوتاہے۔

سابق صدرجنرل(ر) پرویز مشرف کو واپسی کے لیے ایک بڑا عدالتی پیکج ملا تھا بدقسمی آڑے آجانے کے سبب اس کا فائدہ نہ اٹھایا جاسکا۔سابق صدر کی جانب سے رسک لینے کی بجائے کم ہمتی دکھائی گئی۔۔وہ اس سے بھی کچھ زیادہ کیے جانے کی تمنا رکھتے تھے۔ایسی فرمائش جسے پورا کرنا ممکن نہ ہو۔ان کی شرط تھی کہ انہیں الیکشن کمپئین میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ رہے۔انہیں کسی عدالت میں پیش نہ ہونا پڑے۔انہیں گرفتار نہ کیا جائے۔یہ ایسے مطالبے تھے۔جن پر عمل درامد ممکن نہیں تھا۔چیف جسٹس ثاقب نثار کے لیے ممکن نہیں تھاکہ وہ یک بارگی تمام عدالتوں کو سابق صدر کے خلاف چلنے والے مقدمات کو ایک ڈیڑھ ماہ کے لیے معطل کرنے کا حکم جاری کرپاتے۔

پرویز مشر ف کی واپسی کی ناکام کوشش ان قوتوں کی ایک سازش تھی جو ملک میں لاقانونیت کا راج دیکھنا چاہتی ہیں۔یہ قوتیں جنگل کا قانون چاہتی ہیں جہاں یہ جو چاہے کرتی پھریں۔انہیں کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔یہ قوتیں مشرف کو دوبارہ اقتدار پر بٹھا کر اندھیر نگری قائم کرنا چاہتی ہیں۔جس میں ان کے مفادات جاری رہیں۔سابق صدر کو پرسش سے بچانے کے لیے ہر طرح کا دباؤ دلوایا گیا۔حکومت او رمحتسبوں کو اس پرسش سے بازرکھنے کے لیے پورا زور لگایا گیا۔پلان اے میں دھرنا جوڑی تھی۔جو بار بار تھرڈ ایمپائر کا ڈراوہ دیتی رہی۔پلان بی عدلیہ تھی۔ایسے ججو ں پر مشتمل عدلیہ جو اس بے ایمانی کے کھیل میں حصہ بن سکیں۔پروگرام یہ تھاکہ دھرنا جوڑی اس طرح کا کھیل تماشہ کرے گی کہ افراتفری کا ماحول بن جائے۔ایک گروہ اپنی غنڈہ گردی سے عوام اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچائے گا۔ا س غنڈہ گردی کے خلاف جب حکومت اقدام کرے گی تو بدمعاشوں کا یہ گینگ مزاحمت کرے گا۔مزاحمت کو پردے کے پیچھے مکمل کمک فراہم کی جائے گی۔جیسے ہی حالات ایک حد تک خراب ہونے لگے تو حکومت کو اٹھا باہر کیا جائے گا۔نوازشریف کہتے ہیں کہ یہ ساراکھیل تماشہ سابق صدر پرویزمشر ف کو بچانے کے لیے کھیلا جارہاتھا۔

مشرف کو دوبارہ مسلط کرنے کی خواہش مندقوتوں کو ایک بار پھر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔اصل میں ان کا آلہ کار ہمت ہارچکا۔پرویز مشرف کی طرف سے یہ فرمائش کہ انہیں الیکشن کے دنوں میں کسی قسم کی عدالتی کاروائی کا سامنا نہ ہو۔ کم ہمتی کی دلیل ہے۔ان کا حوصلہ ٹوٹ جانے کی دلیل ہے۔نظام عدل پر سابق وزیر اعظم کے موقف کومذید تقویت مل گئی۔وہ نظام عدل کے کچھ لوگوں پر پتلی تماشے کا حصہ بننے کاالزام لگا رہے تھے۔مشرف صاحب کو جس طرح عارضی طورپر نااہلی معطل کرکے الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی۔اس سے نوازشریف کے موقف میں مذید جان آئی۔اگر مشرف صاحب تھوڑی ہمت دکھاتے تو شاید ان کے اقتدار میں حائل کچھ اور رکاوٹوں کو بھی دور کردیا جاتا۔ان کی نااہلی کو عارضی طور پر معطل کرنے والوں کے لیے مذید رعائیت دینا کونسا مشکل ہوتا۔یہ سکیم کامیاب نہ ہوپائی۔اس ناکامی کا سبب خود پرویز مشر ف بنے۔نوازشریف کا خوف انہیں کسی طور پاکستان واپسی کا حوصلہ نہیں ہونے دے رہا۔ججز تو اپنا فریضہ نبھانے پرآمادہ تھے مگر مدعی ہی ہمت نہ کرپائے تو کسی پراعتراض کیسا۔

 

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 141317 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.