قوتَ اخوتَ عوام۔۔۔۔

مٰیں بطور ٹیچر،مختلف اوقات میں بچوں کو قومی ترانہ۔ لب پہ آتی ہے دعا۔۔۔ کے متعلق اپنے علم کے مطابق تشریح اور آگاہی دیتا رہتاہوں مختلف واقعات سناتا رہتا ہوں ۔لیکن آج ایک ایسی مثال پیش کر رہا ہو جو حقیقت میں بے مثال نظر آتی ہے۔ اندرون سندھ محراب پور کے قریبی گاوں نوں پوترا ۔اس اخوت، بھائی چارہ سے معلوم ہوا کہ امیری اور غریبی دولت یا مال و زر سے نہیں ، ذہن کی دولت سے ہے۔ ایک میرا آرٹیکل ذہنی غریب چودہ جون کو پبلش ہوا ۔ یہ سب کچھ انسانی ہمدردی میرے پیارے آقائے دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بدولت ہے۔ اسوہ حسنہ کی نسبت سے نصیب ہوا۔ اس مثال کو دیکھ کر میری آنکھیں خوشی سے نم ہو گئیں۔

مسافروں کے لیے پانی اور کھانے کا انتظام۔۔ نوں پوترا لوگوں کی عظیم انسانیت کی مثال

انسانی زندگی میں بہت سے حادثات پیش آتے ہیں، کچھ حادثے اپنی ذاتی زندگی کے ساتھ اور کچھ دوسروں کے ساتھ ۔یہ سب کچھ ہوتا ہماری نظروں کے سامنے ہی ہے۔ کچھ حادثے انسانی زندگی پر گہرے اثرات چھوڑ جاتے ہیں ، کبھی مفلوج، تو کبھی یادداشت کھو جاتی ہے۔کئی دفعہ اپنے پیارے چھوڑ جاتے ہیں۔ کچھ حادثے انسانیت کی آزمائش بھی بن جاتے ہیں اور اللہ کریم اپنی اشرف المخلوقات کو آزماتا ہے۔ ایک ایسی ہی آزمائش سندھ کے ایک گاوں پر آتی ہے وہ اس میں کیسے ثابت قدم رہتے ہوئے اللہ اور اللہ کے پیارے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم کے بتائے راستے پر قائم رہتے ہوئے حادثے میں انسانیت کی خدمت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ہم سب میں ایسا ہی جذب پیدا کرے آمین۔

اندرون سندھ, محراب پور کے قریب گوٹھ💞 "نوّں پوترا"💖 کے مکینوں کا یادگار کردار

27جون کو up شالیمار ایکسپریس کراچی سے لاہور جاتے ہوئے محراب پور سے چند کلو میٹر آگے ایک بڑے حادثہ سے بال بال بچی.🌹الحمدوللّہ🌷 ٹرین جبکہ تیز رفتاری سے سفر کر رہی تھی تو اکانومی کلاس کی ایک بوگی کے پہیے ٹرین سے تقریبآَ الگ ہو گئے.ڈرائیور نے بروقت بریک لگا کر ٹرین کو روک لیا.

سخت گرمی میں دو بڑے سٹیشنوں کے درمیان ٹرین ایسی جگہ کھڑی تھی کہ جہاں کسی آبادی کا نام و نشان نہ تھا. مسافر سخت پریشان. بچوں کے رونے دھونے کی آوازیں. میری مائیں بہنیں گرمی میں بے حال اور اس پر مزید یہ کہ بقول ٹرین سٹاف, امدادی کاروائیوں میں چھ گھنٹے لگ سکتے ہیں.

اس بے آباد جگہ پر عجب بے بسی کا احساس اور کچھ نہیں سوجھ رہا تھا کہ کیا کریں.

اچانک ایک ایسا منظر دیکھا کہ جسے الفاظ میں بیان کرنا ناممکن ہے، اس کو محسوس کیا جاسکتا ہے. وہ منظر دیکھ کر بے اختیار , زار و قطار میری آنکھوں سے اشک رواں تھے. درختوں کےبیچ کھیتوں کے درمیان نہ جانے کدھر سے قریبی دیہات کے باسی قطار در قطار آنا شروع ہو گئے.

عجیب منظر تھا.

کسی نے پانی کا کولر اٹھایا ہوا ہے اور کسی نے گھڑا. کوئی جگ اٹھاے ہوئے ہے اور کوئی دودھ کا برتن. اپنی پگڑی میں کوئی بزرگ برف کا تحفہ لا رہا ہے اور کچھ نوجوان بوریاں بھر کر برف لا رہے ہیں. ہر ایک کی خواہش ہے کہ مسافر اسے خدمت کا موقع دیں.

چند منٹوں میں چنے چاول پلاؤ کی بھری ہوئی دیگ ایک رکشہ پر لائی گئی. غریب لوگوں کے پاس قیمتی برتن نہ تھے تو چاول کھلانے کے لیے مٹی کی بنی ہوئی پلیٹیں اٹھائے ہوئے تھے. آتے ہی سب کھانے پینے کی چیزیں بانٹنا شروع کر دیں. ایک عمر رسیدہ شخص کپڑے میں ٹھنڈے پانی کی بوتلیں لائے تھے.

گاؤں کے نوجوانوں کا کردار مثالی تھا. گرمی کی شدت سے بے نیاز تمتاتے چہروں کے ساتھ ایک جنونی انداز میں امدادی کام میں شریک تھے.

نہ مدد کرنے والے جانتے تھے کہ وہ جس کی مدد کر رہے ہیں وہ کس صوبے, کس ذات برادری, کس مزہب سے تعلق رکھتا ہے اور نہ پریشان حال مسافر جانتے تھے کہ ان کی مدد کرنے والے فرشتہ صفت لوگ کہاں سے آئے ہیں؟بلا تعصب یہ کام جاری رہا ۔بس ایک ہی رشتہ تھا, انسانیت کا, پاکستانیت کا اور احسان کا.نیکی اور اسوہ حسنہ کی روشنی میں انسانی خیرخواہی۔

اسی دوران اطلاع ملنے پر پولیس کے مقامی افسر اللّہ رکھیو رند بھی اپنی پولیس پارٹی کے ہمراہ پہنچ گئے اور اپنے فرائض سنبھال لیے.

میں نے گاؤں کے ان نیک سیرت امدادی کارکنوں سے انفرادی طور پر مل کر ان کا شکریہ ادا کیا اور دل کی گہرائیوں سے انہیں دعائیں دیں. وہ انسانی ہمدردی کے جذبہ سے سرشار سادہ دل لوگ بے حد خوش نظر آ رہے تھے کہ انہیں خدمت کا موقع ملا.

اسی دوران ریلوے کی امدادی کاروائیاں مکمل ہوئیں تو ٹرین کو واپس محراب پور لانے کا فیصلہ ہوا. ٹرین کی روانگی کے وقت ان دیہاتوں کے امدادی کارکن اس طرح ہاتھ ہلا کر الوداع کہہ رہے تھے جیسے اپنے کسی بہت خاص عزیز کو رخصت کیا جاتا ہے. ہماری آنکھوں میں بھی تشکر کے آنسو تھے.

چند گھنٹوں کی یہ رفاقت بہت سے سبق دے گئی کہ ہمارے پاکستان کے عوام کتنے اچھے ہیں, ہمدرد, دکھ درد بانٹنے والے, مصیبت میں کام آنے والے, اپنا پیٹ کاٹ کر دوسروں کی مدد کرنے والے اور فرض شناس.

اس جذبے اور ایثار کو میں کوئی نام دینے اور الفاظ میں ڈھالنے سے قاصر ہوں. مٹی کا گھڑا اٹھاے وہ سادہ سا دیہاتی شخص اور مٹی کی پلیٹوں میں کھلایا جانے والا پلاؤ انمول تھا.

اللّہ تعالیٰ ان سب کو جزائےعظیم دے, ان کے رزق میں وسعت وبرکت عطا فرمائے اور ان کو دنیا و آخرت کی بھلائی عطا فرمائے. آمین۔ ثم آمین۔

یہاں ذکر کرتا چلوں ان سیاسی وڈیروں کا جنہوں نے اس ملک کو لوٹا ، ان اثاثے دیکھ دل خون کے آنسو ر ونے پر مجبور ہے لیکن انہوں نے صرف اور صرف اپنے اثاثے بنائے ایک عام پاکستانی شہری کے لیے کچھ نہیں کیا الٹا ان سیاستدانوں نے شہریوں کے ٹیکس کو چرا کر اپنے اثاثوں میں اضافہ ۔ اللہ کریم ایسے مفاد پرست پاکستانیوں کو ہدایت دے یا پھر غارت کر دے آمین۔
اچھی بات کو پھیلانا بھی نیکی ہے۔

RIAZ HUSSAIN
About the Author: RIAZ HUSSAIN Read More Articles by RIAZ HUSSAIN: 122 Articles with 156158 views Controller: Joint Forces Public School- Chichawatni. .. View More