جمہوریت دہشت گردوں کے نرغے میں

ایک طرف سیاستدانوں کو عمر بھر کے لئے انتخاب لڑنے سے نا اہل کیا جا رہا ہے تو بعض ایسے افراد کو جو قتل وغارت اور امن و امان کو تہہ و بالا کرنے کے سنگین جرائم میں ملوث ہیں،کو کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے۔

ludhyanvi

وطن عزیز میں الیکشنز کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں مختلف سیاسی پارٹیاں نئے پرانے وعدوں کے ساتھ عوام سے ووٹ کے حصول کے لئے کوشاں نظر آ رہی ہیں۔لیکن کچھ مخضوص سیاسی پارٹیوں کے افراد پر ریستی دباؤ اور بڑے سیاستدانوں کو نا اہل قرار دینے کے بعد بہت سے سوال ذہنوں میں گردش کرتے ہوئے سیاسی نعروں کا روپ دھار رہے ہیں۔

ایک طرف سیاستدانوں کو عمر بھر کے لئے انتخاب لڑنے سے نا اہل کیا جا رہا ہے تو بعض ایسے افراد کو جو قتل وغارت اور امن و امان کو تہہ و بالا کرنے کے سنگین جرائم میں ملوث ہیں،کو کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے۔
ان حالات میں غیر جانبدار مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر انتخابات ہوتے ہیں تو درحقیقت ان انتخآبات کے نتیجے میں جمہوریت کو فروغ حاصل نہیں ہوگا بلکہ جمہوریت کو دہشت گردوں کے حصار میں سسک کر جان دینے کے لئے چھوڑ دیا جائے گا۔

آپ خود فیصلہ کیجئے اس جمہوریت کو کیا کہیں گے جس میں وطن عزیز میں فرقہ ورانہ جنگ چھیڑنے والوں کو انتخآبات میں حصہ لینے کی اجازت ہو لیکن عوام کی خدمت کے جذبے سے سرشار سیاستدانوں کو چھوٹے چھوٹے الزامات کے تحت عمر بھر کے لئے نا اہل کیا جا رہا ہو۔

مکافات عمل ہے کہ جو لوگ غیر جمہوری طاقتوں کے کندھے استعمال کرکے اقتدار میں آئے آج انہی طاقتوں کے خلاف بول رہے ہیں جبکہ وہ طاقتیں اپنا قبلہ سیدھا کرنے کی بجائے مسلسل اپنے سکرپٹ پر عمل کے لئے کام کر رہی ہیں۔

لیکن موجودہ حالات میں ان طاقتوں کا اپنے اسکپرپٹ پر عمل پاکستان کے لئے کسی بھی صورت اچھآ نہیں ہے جب پوری دنیا آپ کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے عالمی برادری جب آپ سے پوچھ رہی ہے کہ آپ فلاں فلاں نیٹ ورک فلاں فلاں دہشت گرد کے خلاف کارائی کیوں نہیں کرتے تو جواب میں اسی نوعیت کی دلیل جاتی ہے جس طرح کی دلیلیں پاکستانی عوام کو دی جاتی ہیں لیکن عالمی برادری ہماری قوم کے برعکس سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتی ہے اس لئِے ہمارے ریاستی موقف کو سعودی عرب اور چین جیسے ہمارے قریبی دوست بھی ماننے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔

اسی لئے موجودہ حالات میں پاکستان حقیقی طور پر ایک نازک دور سے گزر رہا ہے جب پوری عالمی برادری کی نگاہیں ہم پر لگی ہیں جبکہ ہم اپنبی پرانی روش پر چلتے ہوئے دنیا کی آنکھوں میں خاک ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اہل سنت و الجماعت ہو ملی مسلم لیگ ہو یا تحریک لبیک یہ تمام جماعیتں عالمی سطح پر پاکستان کا چہرہ مسخ کرنے کے لیَے کافی ہیں چاہیئے تو یہ تھا کہ ریاست ان تنظیموں کے بارے میں سخت پالیسی اختیار کرتی جو کسی نہ کسی حوالےسے شدت پسندی کے فروغ میں مصروف ہیں لیکن اس کے برعکس ان تنظیموں کو ریاستی سطح پر پذیرائی دی جا رہی ہے جس سے عالمی سطح پر یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کا ناصرف پشت پناہ ہے بلکہ ان کو دنیا بھر کا امن خراب کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے اس حوالےسے تازہ مثال جماعت اہل سنت کے سربراہ مولنا محمد احمد لدھیانوی کی ہے جن کا نام فورتھ شیڈول میں شامل تھا اسی طرح ان کی جماعت پر بھی پابندی تھی لیکن آن ہی آن میں ان پر قائم سب مقدمات کو ختم کرتے ہوئے ان کی جماعت کو تمام الزامات سے بری الزمہ قرار دے دیا گیا ہے۔ یہ وہی جماعت اہل سنت ہے جس کا پرانا نام سپاہ صحابہ تھا جس نے علی الاعلان ایک خاص فرقے کو کافر قرار دیتے ہوئے بے دردی سے قتل عام کیا۔اب ریاست کی نظر میں اس تنظیم کے لوگ انتخآبات میں حصہ لے کر وطن عزیز میں دل پسند جمہوریت کو فروغ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی سیاست اور لولی لنگڑی جمہوریت آج کل دہشت گردوں اور شدت پسندوں کے نرغے میں ہے اس صورت حال کا دردناک پہلو یہ ہے کہ وطن کی مٹی کے پاسبان دہشت گردوں اور شدت پسندوں کے ساتھ کھڑے نظر آ رہے ہیں۔

معاذ ساجد
About the Author: معاذ ساجد Read More Articles by معاذ ساجد: 7 Articles with 13595 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.