سابق چیف آف آرمی سٹاف ضیا الحق کا دور پاکستان کے لئے
کسی عذاب سے کم نہیں تھا انہی کے دور میں شدت پسندی کے وہ بیج بوئے گئے جو
آج تناور درختوں کی صورت اختیار کر کے پاکستان کی بنیادوں کو ہلانے میں
مصروف ہیں جبکہ دوسری طرف فوج کا مقتدر ادارہ ان لوگوں کی پشت پناہی کرتا
نطر آ رہا ہے یہ سلسلہ ضیا الحق کے دور سے لے کر آج تک جاری ہے ضیا الحق
اور جنرل حمید گل اس دنیا سے چلے گئے لیکن ان کی پالیسیوں کو فوج کا ادارہ
مقدس قوانین کا درجہ دے کر سینے سے لگائے ہیں جس کا نتیجہ قوم کو ۸۰ ہزار
سے زائد قربانیوں کی صورت میں ملا ہے اسی طرح وطن پاکستان کی نامور شخصیات
دہشت گردوں کا نشانہ بنی ہیں دوسری طرف فوج کی طرف سے دہشت گردوں کی پشت
پناہی پر عالمی برادری بھی خاموشی کو توڑتی نظر آ رہی ہے اور پاکستان پر
پابندیاں لگانے کے لئے منصوبہ بندیاں کی جا رہی ہیں۔
حتیٰ صورت حال یہاں تک آ پہنچی ہے کہ سعودی عرب چین اور ترکی جیسے دوست
ممالک بھی ہمارے خلاف ووٹ دے کر اس بات کی تائید کر رہے ہیں کہ پاکستانی
ریاست دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے اس صورت حال کے پاکستان پر کیا
منفی اثرات پڑِیں گے اس کا اندزہ لگانے کے لئے ارسطو یا افلاطون کی عقل
ہرگز درکار نہیں ہے۔
بد قسمتی سے فوج کی شہہ پر دہشت گردوں نے ہمیشہ عملی طور پر پاکستان پر
حکمرانی کی ہے جبکہ ایک سوچے سمجھے منصوبےکے تحت سیاستدانوں کو بدنام کیا
جاتا ہے تا کہ اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کئے جا سکیں۔جبکہ دوسری طرف حافظ
سعید جیسے دہشت گردوں کھلی چھٹی دے دی جاتی ہے بلکہ ان کو ہیرو بنانے کے
لئے پروپیگنڈا مشین کا سہارا لیا جاتا ہے۔
یہی نہیں بلکہ عقل و شعور سے عاری ایک معذور مولوی کو آن ہی آن میں لیڈر
بنا دیا جاتا ہے اور پوری ریاست کو اس مولوی کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور
کر دیا جاتا ہے جبکہ وطن عزیز میں نادیدہ طاقتوں کا راستہ روکنے والے
سیاستدانوں کو بغیر کسی وجہ سے الیکشنز لڑنے تک کی اجازت نہیں دی جاتی۔
فوج کس طرح ہمارے قومی وقار کی دھجیاں بکھیر رہی ہے اس کا اندازہ اس بات سے
لگا لیں کہ وطن عزیز کے وزیر اعظم رہنے والے شاہد خاقان عباسی کو بغیر کسی
خاص وجہ کے زندگی بھر کے لئے الیکشن لڑنے کے لئے نا اہل قرار دیا جاتا ہے
تو دوسری طرف ہزاروں پاکستانیوں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کو صادق و امین
ہونے کے میڈل عطا کیئے جاتے ہیں۔
میں بڑے ادب و احترام سے پاکستانی عوام کی قسمت سے کھیلنے والے جنرلز سے یہ
پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ پاکستان میں دہشت گردوں کو حکمرانوں کے روپ میں
دیکھنا چاہتے ہیں؟یقینا آپ کے موجودہ اقدامات سے تو یہی لگ رہا ہے کہ آپ
لوگ پاکستان میں دہشت گردوں کو حکمران بنانے کے لئے کوششیں کر رہے ہیں اسی
لئے پاکستان میں شدت پسندی کی آگ بھڑکانے والے حافظ سعید،مولانا محمد احمد
لدھیانوی،مسرور جھنگوی اور اورنگزیب فاروقی جیسے لوگوں کو نہ صرف انتخابی
میدان میں اتار چکے ہیں بلکہ ان کو جتوانے کے لئے بھی ایڑی چوٹی کا زور لگا
رہے ہیں خدارا پاکستان اور پاکستانی عوام پر رحم کیجئے اور دہشت گردوں کو
لگام ڈالیے کہ اگر یہ لوگ اسمبلیوں میں پہنچ گئے تب بھی ملک و قوم کے لئے
خطرہ ہیں اور اگر نہ بھی پہنچے تب بھی معاشرے میں شدت پسندی کے فروغ میں
کوشاں رہیں گے اگر آپ کو پاکستان کا استحکام عزیز ہے تو ان دہشت گردوں کا
راستہ روکئے لیکن اس کے برعکس اگر آپ کو دہشت گردوں کی خوشنودی عزیز ہے تو
یہ روز روز کے ڈرامے بند کریں اور ان انسانیت دشمنوں کو پاکستانیوں کے سر
پر مسلط کردیں لیکن ایک بات یاد رکھیں جس دن عوام میں شعور آ گیا وہ دن
پاکستان میں حقیقی جمہوریت کا نقطہ آغاز اور دہشت گردوں کی بربادی کا دن ہو
گا۔ |