نواز شریف فیصلہ ،اثرات وردعمل

نواز شریف اور مریم نواز شریف کے خلاف آنے والے نیب عدالت کے فیصلے کے منفی اور مثبت دونوں اثرات مرتب ہوں گے ۔سابق لیڈر آف اپوزیشن قومی اسمبلی خورشید شاہ کے بقول فیصلے کی ٹائمنگ درست نہیں ہے یعنی ان کے مطابق پچیس جولائی کے الیکشن میں نواز شریف کے خلاف فیصلہ لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کا سبب بن سکتا ہے ۔پاکستان کی عوام تمام سیاستدانوں کو ملک کے سرمائے کولوٹنے کا باعث سمجھتی ہے ۔کسی نے بھی ایمانداری سے حکومت نہیں کی ۔ڈکٹیٹر بھی اس صف میں شامل ہیں پھر صرف نواز شریف زیر عتاب کیوں ۔احتساب اور سزا وجزاء کا عمل بلاتفریق سب کے خلاف شروع ہونا چاہیئے ۔ہمارے ادارے بشمول عدلیہ کرپشن کی تمام حدیں عبور کرچکی ہیں ۔ان کی خلاف بھی بلاامتیاز کاروائی ہونی چاہیئے جب تک تمام کرپٹ سیاستدانوں ڈکٹیٹروں سے لوٹی ہوئی رقم وآپس نہیں لی جاتی ان کی جائدادیں ضبط نہیں ہوتیں ان کی سیاست پر تاحیات پاپندی عائد نہیں کی جاتی عوام کے دلوں کو چین نہ آئے گا اور نہ ہی ان کا اعتماد نیب عدالت پر ہوگا۔وہ فیصلوں کو شک کی نگاہ سے دیکھیں گے ۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ شریف برادران میں بے پناہ خامیاں ہیں انہوں نے سیاست وحکمرانی کے ذریعے اپنے کاروبار کو بھی چمکایا ،منی لانڈرنگ بھی کی ہے ۔کمیشن بھی بنائیں ،انکم ٹیکس کے گوشواروں میں غلط بیانی بھی کی لیکن کیا دوسرے سیاستدان جرنیل دودھ کے دھلے ہوئے ہیں ان کے خلاف کاروائی کیوں نہیں ہوتی ۔یہ عوام کا سوال ہے جو موجودہ فیصلے کے بعد سرچڑھ کر بول رہا ہے ۔اب جب کہ ہمارے انتخابات میں بھی ہماری جماعتیں صوبوں تک محدود ہوتی جارہی ہیں ۔شریف فیملی کے خلاف فیصلے سے پنجاب کی عوام میں ردعمل ہونا لازمی ہے جب حمام میں سب ننگے ہوں تو حکم یہ ہے کہ تم چھوٹی برائی کو پکڑ لو جب سندھی ،بلوچی اپنی حکومتوں کی بے پناہ کرپشن کے باوجود بار بار انہیں کرپٹ جیالوں ،سرداروں ،وڈیرون ،جاگیرداروں کو ووٹ دیتے ہیں تو پنجاب کی حکومت نے تو اپنے صوبے کی حد تک تو کام کیا ہے وہ انہیں ووٹ کیوں نہ دیں گے ۔فیصلے کے بعد میر ی ذاتی رائے کے مطابق نواز شریف کی جماعت کا ووٹ بینک بڑھے گا گوکہ خلائی مخلوق اپنا کردار بقول نواز شریف کے بھرپور طریقے سے پورا کررہی ہے لیکن اس کے باوجود پی ایم ایل ن ہی تاحال تمام تر سرویز کے مطابق سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آرہی ہے ۔سیاست میں اب قومیت کا رنگ چڑھتا جارہا ہے ۔اہل پنجاب نواز شریف کو اپنا لیڈر مانتے ہیں ہماری 65 فیصد آبادی کا تعلق پنجاب سے ہے جو اس صوبے میں کامیاب ہوگا وہ سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئے گا لیکن اتنی تعداد میں آئندہ آنے والے الیکشن میں کسی بھی جماعت کے پاس نہ ہوگی کہ وہ مدد کے بغیر حکومت بنالے ۔نیب کے فیصلے کے بعد بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل نے بھی برطانوی حکومت سے نواز شریف کے خلاف لندن میں موجود چار جائیدادوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں لندن میں محفوظ پناہ فراہم نہ کی جائے ۔اگر ان کی جائیدادیں کرپشن کے پیسے سے خریدی گئی ہیں تو انہیں ضبط کیا جائے ۔انہوں نے نواز شریف کے معاملے کو برطانوی حکومت کے لئے ایک اہم ٹسٹ کیس قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پتہ چلے گا کہ برطانوی حکومت کرپشن کے خلاف کتنی سنجید ہ ہے جبکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے احتساب عدالت سے اپنے خلاف ایون فیلڈ ہاؤس اپارٹمنٹس کا فیصلہ آتے ہی چند ججوں اور جرنیلوں کو آڑے ہاتھوں لیا ۔انہوں نے کہا کہ ستر سالوں سے چند ججوں اورجرنیلوں نے ملک کو یر غمال بنا رکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ لوگ کون ہیں جو ہمارے لوگوں کی وفاداریاں تبدیل کروارہے ہیں ۔میڈیا کو خاموش کروارہے ہیں ۔ہمارے کارکنوں کو اغواء کیا جارہا ہے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ جتنی جلدی ان کے خلاف مقدمہ اور پھر فیصلہ سنایا گیا اتنا ہی جلدی ان جرنیلوں کے خلاف بھی کاروائی کی جاتی ۔جنہوں نے ملک کے آئین کو توڑا ۔شہباز شریف نے نیب کے فیصلے کے ردعمل میں کہا کہ یہ ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ۔ان کی جماعت اس فیصلے کو مسترد کرتی ہے ۔وہ اس زیادتی کے خلاف ملک کے کونے کونے میں جاکر عوام کو آگاہ کریں گے ۔مذکورہ فیصلے کے ردعمل میں جہاں پی ٹی آئی کے کارکنان مٹھائیاں تقسیم کررہے ہیں ،دھمالیں ڈال رہے ہیں وہاں دوسری جانب پی ایم ایل ن کے کارکنان بھی احتجاج کررہے ہیں لیکن ان کا احتجاج بڑا پھیکا اور ڈھیلا نظر آیا ۔نواز شریف کے خلاف فیصلے کے بعد عمران خان نے کہا کہ اب بڑے بڑے ڈاکو اسمبلیوں میں نہیں جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ فیصلے سے نئے پاکستان کا آغاز ہوگا ۔قوم نوافل ادا کرے ۔پہلی بار کسی طاقتور کو سزا ہوئی ہے جبکہ بقول آصف علی ذرداری کے فیصلے سے ن لیگ کو سیاسی فائدہ ہوگا ۔ججز بھی انسان ہیں اگر غلطی کریں گے تو ردعمل سامنے آئے گا ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف لندن میں سیاسی پناہ لے لیں گے ۔مریم نواز کے بقول ہمیں نادیدہ قوتوں کے خلاف بولنے کی سزا دی گئی ہے۔مذکورہ فیصلہ سنانے والے جج محمد بشیر کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے وہ 1958 میں پیدا ہوئے ان کے آباو اجداد بھارت سے ہجرت کرکے 1947 میں ڈیرہ اسماعیل خان میں آباد ہوئے ان کی مادری زبان اردو ،ابتدائی تعلیم ڈی اسماعیل خان سے حاصل کی ۔گومل یونیورسٹی اور پشاور سے تعلیم حاصل کرنے کے علاوہ قانون کی ڈگری 1990 میں پنجاب یونیورسٹی لاہور سے حاصل کی وہ ماتحت عدالت میں سول جج کے طور پر تعینات ہوئے تھے بعدازاں ایڈیشنل سیشن جج اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے عہدوں پر ترقی پائی ۔ان کی اس سال ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں تین برس کے لئے توسیع دی گئی وہ اپنے پیشہ ورانہ حلقوں میں قانونی قابلیت اور دیانتدارانہ رویہ کی شہرت رکھتے ہیں ۔

Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 137200 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.