شہداء کا مقام و مرتبہ اتنا بلند ہے کہ اﷲ تعالی نے قرآن
پاک میں ان کو مردہ کہنے سے منع فرمایا ہے ۔ارشاد ہے کہ ’’اور جو لوگ اﷲ کی
راہ میں قتل کئے جاتے ہیں ان کے بارے میں یہ نہ کہو کہ وہ مردہ ہیں بلکہ وہ
تو زندہ ہیں لیکن تمہیں خبر نہیں۔‘‘(سورہ البقرہ۔ 154) دوسری جگہ ارشاد
باری تعالی ہے ۔’’جو لوگ اﷲ کی راہ میں قتل کئے گئے ان کو مردہ نہ سمجھو
بلکہ وہ تو زندہ ہیں اپنے پروردگار کے مقرب ہیں، کھاتے پیتے ہیں وہ خوش ہیں
اس چیز سے جو ان کو اﷲ تعالی نے اپنے فضل سے عطاء فرمائی اور جو لوگ ان کے
پاس نہیں پہنچے ان سے پیچھے رہ گئے ہیں ان کی بھی اس حالت پر وہ خوش ہوتے
ہیں کہ ان پر بھی کسی طرح کا خوف واقع ہونے والا نہیں اور نہ وہ مغموم ہوں
گے وہ خوش ہوتے ہیں اﷲ کی نعمت اور فضل سے اور اس بات سے کہ اﷲ تعالی ایمان
والوں کا اجر ضائع نہیں فرماتے۔ (سورہ آل عمران۔ 169۔171)
عبد الستار اعوان وطن عزیز کے ان کالم نویسوں میں سے ایک ہیں جن کا دل وطن
کی محبت سے سرشار ہے ۔وہ طویل عرصہ سے مسلسل لکھ رہے ہیں۔بہت سارے قومی
اخبارات سمیت افواج پاکستان کے ترجمان میگزین ماہنامہ ہلال میں بھی ان کے
مضامین ،کالم وغیرہ مسلسل شائع ہورہے ہیں۔میگزین ماہنامہ ہلال ان کے شائع
ہونے والے وہ مضامین جو وطن عزیز کے شہدا ء کے بارے میں تھے انہیں کتابی
شکل دے کر علامہ عبد الستار عاصم کے ادارے قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل نے
’’ہمارے شہداء‘‘کے عنوان سے شائع کیا ہے۔’’ہمارے شہداء‘‘ نامی اس کتاب میں
انہوں نے پاک فوج کے لگ بھگ پچاس شہیدوں کی وطن سے داستان عشق و محبت رقم
کی ہے، ان میں وہ سرفروش بھی شامل ہیں جن پر آج تک کسی نے نہیں لکھا، جو
بھلا دیے گئے اور گمنام رہ گئے تھے ۔
اس وقت ملک میں افواج پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر ملک دشمن عناصر ایک
سوچی سمجھی مہم چلا رہے ہیں ۔یہ مہم تو وہ قیام پاکستان کے وقت سے چلا رہے
ہیں ۔لیکن جب سے سوشل میڈیا وجود میں آیا ہے اس میں تیزی آ چکی ہے ۔یہ بات
بھی اہم ہے کہ ہمارے ملک کے بہت سے کچے ذہن ان کا شکار ہو رہے ہیں ۔جن کی
ملک کی افواج کے خلاف ذہن سازی کی جا رہی ہے ۔افواج پاکستان کو ملک دشمن
کہا جا رہا ہے ،ان پر بلا تحقیق الزام لگائے جا رہے ہیں ۔حالانکہ حقیقت سے
اہل دل واقف ہیں کہ یہ افواج کی ہی بدولت ہے کہ ہم عوام اور وہ عناصر جو
ہوس اقتدار میں مبتلا ہو چکے ہیں رات کو سکھ کی نیند سوتے ہیں ۔یہ جو
آزادفضاؤں میں ہم سانس لیتے ہیں ۔یہ ان شہداء کی ہی بدولت ہے جنہوں نے پاک
وطن کو غلامی سے بچانے کے لیے اپنی جان تک قربان کر دی جو آج آزادی سے ہم
اپنے اپنے مذہب کے مطابق عبادت کر رہے ہیں ۔اپنے بچوں میں آرام و سکھ کی
زندگی گزار رہے ہیں ۔
ایسے وقت میں عبد الستار اعوان کی یہ کتاب ’’ہمارے شہداء‘‘وقت کی اہم ضرورت
تھی ۔ہماری نوجوان نسل اس سے واقف ہی نہیں کہ ارض وطن کتنی قربانیاں دے کر
حاصل کیا گیا تھا ۔اور اس کے دفاع میں اب تک لاکھوں فرزندان وطن اپنی جان
قربان کر چکے ہیں ۔انہیں اس کی خبر ہی نہیں ۔ہزاروں پھول سے چہرے جھلس کے
خاک ہوئے
بھری بہار میں اس طرح اپنا باغ جلا
ملی نہیں ہے ہمیں ارض پاک تحفے میں
یہ کتاب ’’ہمارے شہدا ء‘‘ اپنے وطن کے لیے جان قربان کرنے کا جذبہ پیدا
کرتی ہے ۔ان شہداء جیسا جذبہ ہو تو ملک کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا،ہمیں
اپنے ملک کے شہداء پر فخر ہے جنہوں نے وطن کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کا
نذرانہ پیش کیا۔یہ جذبہ شہادت ہی پاکستان کی بقاء کا ضامن ہے ۔شہادت کا
حصول ایک مسلمان کی بہت بڑی خواہش ہوا کرتی ہے، کیونکہ ہر مسلمان اپنی جان
،جان آفریں کے حوالے کرکے ہمیشہ کے لیے زندہ ہونا چاہتا ہے۔ڈاکٹر علامہ
اقبال مرحوم فرماتے ہیں۔
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مالِ غنیمت نہ کشور کشائی
اس کتاب ’’ہمارے شہدا ء‘‘ میں افواج پاکستان کے ان جانبازوں،سرفروشوں کو
خراج تحسین پیش کیا گیا ہے ۔جنہوں نے داستان شجاعت رقم کی ہے جوبے دریغ
اپنے پاک وطن پر قربان ہوگئے۔ہر زندہ قوم اپنے ہیروز کو یاد رکھتی ہے ۔کیونکہ
ان کو یاد رکھنا ہمارا قومی فریضہ بھی ہے۔اس قومی فریضے کو ادا کرنے پر ہم
جناب عبد الستار اعوان کے شکر گزار ہیں ۔کتاب ’’ہمارے شہداء‘‘کے ابتدائی
صفحات پر بہت سارے سینئر ز نے عبدالستار اعوان کی اس عمدہ کاوش ’’ہمارے
شہداء‘‘کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا ہے جن میں سابق چیف آف آرمی سٹاف
جنرل مرزا اسلم بیگ، ایڈیٹر ہلال میگزین آئی ایس پی آر کالم نگار و ادیب
یوسف عالمگیرین،سینئر صحافی و کالم نویس جبار مرزا، معروف کالم نویس
پروفیسر ڈاکٹر اجمل خان نیازی، صدارتی ایوارڈ یافتہ سابق ایڈیٹر ہلال
میگزین آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ کرنل عارف محموداور سینئر صحافی، معروف کالم
نویس، ادیب و خطیب حافظ شفیق الرحمن شامل ہیں۔محب وطن احباب کو ’’ہمارے
شہداء‘‘کتاب لازمی پڑھنی چائیے تاکہ ایمان تازہ ہو، کتاب خوبصورت
ٹائٹل،عمدہ کاغذ او راعلیٰ معیار کے ساتھ شا ئع ہوئی ہے۔ |