قبائلی عوام اپنی جرات، بہادری اور اپنی ملک پر جانثاری
میں اپنی مثال آپ ہے پوری دنیا میں ان کی مہمان نواری ،محبت ،خلوص اور
سادگی میں ان کا کوئی ثانی نہیں ہر دور میں قابض افواج نے افغانستان کے مٹی
پر قدم رکھ کر وطن عزیز کے خلاف سازشوں کو اپنا شیوہ اور ہر موقع پر ان
قبائل پختونوں نے ان کی چالوں کو ناکام بنا کر اپنی جانوں کا نظرانہ پیش
کیا برطانوی سامراج سے لے کر روس کے افغانستان آمد اور گرم پانیوں تک
پہنچنے کیلئے انہی قبائل نے تن من دھن کی قربانی دے کر اپنی دھرتی کی حفاظت
کی پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ مل کر ان کے شانہ بشانہ لڑ کر اس کے ایک ایک
انچ کی حفاظت کی 9/11کے بعدامریکہ اور اس کے حواریوں نے افغانستان پرآگ
وخون کی بارش شروع کر دی جس سے وہاں پر موجود بچے ،خواتین ،بوڑھے اور
نوجوانوں کی بے شمار تعداد شہید کی گئی جبکہ لاکھوں افراد عمر بھر کیلئے
معذور ہو گئے ان تمام تر صورت حال کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو یہ نتیجہ
با آسانی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ پڑوسی ملک افغانستان پر ہر دور میں حملہ
آورحکومتوں کی وجہ سے افغانستان کے ساتھ ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقے بھی
اس کے زد میں آگئے اس سے بھی قبائلیوں کو ناقابل تلافی مالی وجانی نقصانات
اٹھانے پڑے جس کی وجہ سے لاکھوں قبائل ہجرت کرنے پر بھی مجبور ہو گئے بین
الاقوامی امدادی اداروں کی مالی امداد بھی قبائل کے لئے اونٹ کی منہ میں
زیرا کے سوا کچھ نہیں تھا لیکن قبائل نے اس مصیبت اور آفت کو قدرت کا فیصلہ
سمجھ کر قبول کیا اس کے ساتھ ساتھ علاقائی تنازعات نے بھی سر اٹھا لیا جس
سے قوموں کے درمیان باہمی تنازعات ایک مشکل صورتحال اختیار کر گئی ویسے تو
علاقائی تنازعات اور دیوانی مقدمات سالوں سال عدالتوں میں پڑے رہتے ہیں
تاریخ پہ تاریخیں تبدیل کئے جاتے ہیں جس سے علاقے کے امن ومان میں کافی خلل
پڑ جاتی ہے باجوڑ اسمیت پوری فاٹا میں قوموں کے درمیان باہمی تنازعات
علاقائی خانہ جنگی سی صورت حال اختیار کر جاتی ہے لیکن فوجی آپریشن کے بعد
پاک فوج کی رٹ افغانستان کے سرحدی علاقوں اور ڈیوڈ لائن پر پاک فوج کی
موجودگی سے حالات قدر بہتر ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے علاقائی تنازعات کے حل
میں کافی مدد ملی ہے اس سے قبل باجوڑ ایجنسی کے کئی سرحدی علاقوں میں قوموں
کے درمیان آپس کی چپقلش اور تصادم کی وجہ سے سینکڑوں افراد جن میں بچے ،خواتین
اور بے گناہ راہگیروں کو نشانہ بنایا گیا جب کی بعض اوقات جانوروں پر بھی
رحم نہیں کیا گیا چونکہ باجوڑ ایجنسی میں دو بڑی قومیں جن میں ترکھانی اور
اتمان خیل آباد ہے جن کے سرکردہ مشران اور عمائیدین علاقائی تنازعات کے حل
کیلئے جرگہ سسٹم کے ذریعے فیصلے کرتے ہیں اسی طرح باجوڑ ایجنسی کے سرحدی
علاقے چہارمنگ رائے ہلال خیل خانزدگان اور برہ کمانگرہ قوموں کے درمیان ور
پہاڑی تنازعہ اورمخاصمت سال 2006سے چلا آ رہا تھا جس میں کافی قیمتی جانیں
ضائع ہو چکی تھی پھر علاقے کے عمائیدن اور مشران کے ایک جرگے نے اس پہاڑی
تنازعہ کو حل کرنے کیلئے کوششیں کئے اور باقاعدہ طور پر تنازعہ کے حل کیلئے
حد بندی کی گئی لیکن قوم برہیجنسی کمانگرہ عمائیدین ومشران کے فیصلے سے
تجاوز کر کے حد بندی توڑ کر مسلسل معاہدے کی پاسداری نہیں کی لیکن پھر فاٹا
سمیت پوری باجوڑ ایجنسی میں بھی حالات گھمبیر ہونے لگے اور بد امنی کی وجہ
سے اسی گرینڈ جرگے کے زیادہ تر عمائیدین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو کر اس دار
فانی سے رخصت ہوگئے اور مسلسل 12سال تک یہ تنازعہ حد بندی کے باوجود جوں کا
توں رہا ااور اس پر کوئی عمل د رآ مد نہ ہو سکا چونکہ اب باجوڑ ایجنسی سمیت
پورے فاٹا میں حالا ت بتدریج بہتر ہو چکے ہیں کمشنر ملاکنڈ ڈوژن ظہیر الا
اسلام کے دورہ باجوڑ کے موقع پر کھلی کچہری کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں
باجوڑ ایجنسی کے عوامی مسائل کے حل کیلئے انہوں نے خصوصی احکامات جاری کئے
جبکہ ہوم سیکرٹری اعظم خان کے بار آور کوششوں کے بعد پولیٹیکل انتظامیہ اور
خصوصا اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ ناواگئی انور الحق کے مخلصانہ کوششوں کی بدولت
اس درینہ مسلئے کے حل کیلئے باجوڑ ایجنسی کے تمام تحصیلوں کے عمائیدین ،مشران
جن میں ملک حاجی عبد العزیز ،ملک محمد آیاز ،میاں مسعود جان ،ملک سلطان یار
،ملک عبد الناصر ،ملک حضرت نور ،ملک فضل ربی ، ملک اصغر خان ،ملک حاجی قادر
خان سمیت دیگر بااثر ملکان شامل تھے ایک گرینڈ جرگہ تشکیل دیا گیا جو اس
مسلئے کو فوری طور پر حل کریں گرینڈ جرگے میں ،اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ
ناواگئی انور الحق سمیت پاک فوج کے اعلی آفسران اور علاقے کے صحافی بھی
موجود تھے گرینڈ جرگے نے علاقے کے رسم ورواج کے مطابق اس درینہ مسلئے کے حل
کیلئے متنازعہ پہاڑی علاقے کا دورہ کر کے دونوں اقوام کے درمیان سرکی کنڈاؤ
سے لیکر اینجیر چینہ برساتی نالے تک حد بندی کر کے انتہائی احسن طریقے سے
اس مسلئے کو حل کیا علاقے کے مشران سیاسی اور سماجی شخصیات نے اس مسلئے کے
حل کیلئے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ ناواگئی انور الحق کے عادلانہ فیصلے کو ایک
اہم اور تاریخی کارنامہ سرانجام دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے میرٹ پر فیصلے
علاقے میں پھیلے بے چینی کے خاتمے کیلئے معاون ومدد گار ثابت ہوگا ۔
|