الیکشن آپریشن ساتھ ساتھ

کے پی کے دوسرے بڑے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں 25 جولائی کو ہونے والے الیکشن کی تیاریاں زور وں پر ہیں ۔مولانا فضل الرحمٰن کا آبائی حلقہ ہونے کے باعث یہ شہرہرالیکشن میں توجہ کا مرکز ہوتاہے ۔الیکشن میں بیس دن رہ گئے ہیں لیکن حیران کن طور پر مولانا فضل الرحمٰن نے ڈیرہ کے دوحلقوں این اے 38.39 سے تاحال اپنی انتخابی مہم کا آغاز ہی نہیں کیا ہے ۔باقی امیدوار جن میں سابق سینٹر وقار خان ،علی امین گنڈہ پور ،فیصل کریم خان کنڈی نے اپنی مہم کافی دنوں پہلے شروع کررکھی ہے لیکن مولانا کی خاموشی حیران کن ہے ۔ان کے قریبی ساتھی حاجی عبدالرشید دھپ کے بقول مولانا کے بھائی لطف الرحمٰن ،عبید الرحمٰن وغیرہ نے مہم شروع کررکھی ہے ۔مولانا بھی جلد آجائیں گے ۔ابتک کی انتخابی مہم سے یہ پتہ چلتاہے کہ مولانا کو فتح کے لئے بہت محنت کرنا ہوگی ۔ووٹرز ان سے ناراض ہیں لیکن ان کے بھائی لطف الرحمٰن کی بھی تحصیل پروا کے حلقے میں بھی یہی پوزیشن ہے جبکہ ضلع ٹانک مولانا عبید الرحمٰن این اے 37کے امیدوار ہیں جہاں سے سابق وزیر بلدیات حبیب اﷲ کنڈی ،سینٹر وقار بھی مولانا کے بھائی کے مدمقابل ہیں ۔امیدواروں نے اپنی تجوریوں کے منہ کھول رکھے ہیں ۔کروڑوں کا کاروبار پریس والوں کا ہورہا ہے ۔دھڑا دھڑگلیوں ،محلوں ،بازاروں کی تعمیرات کے علاوہ ٹرانسفارمر نصب کیے جارہے ہیں ۔منشور جس پر کوئی امیدوار عمل نہیں کرتا پیش کرنے کے ساتھ ساتھ وعدوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔یہی جہوریت کا حسن بھی ہے اب سوشل میڈیا پر امیدواروں کی جنہوں نے اپنے حلقہ کا پانچ سالوں تک رخ نہیں کیا کی پبلیسٹی کا جو نیا رجحان ویڈیو تیار کرکے دکھانے کا شروع ہوا ہے وہ اب ملک کے ہر حلقے میں مقبول ہورہا ہے ۔لوگ شہرت حاصل کرنے کے لئے بھی ایسا کررہے اور اپنے غم وغصہ کا اظہار بھی کررہے ہیں ۔ووٹروں کا یہ حق بھی بنتا ہے کہ وہ اپنے ممبران سے باز پر س کریں کہ بھائی ہم تو پانی ،بجلی ،گیس ،سڑک ،صحت ،تعلیم کی سہولیات سے محروم رہے آپ کہاں تھے آپ ائیر کنڈیشن کمروں میں عیاشیاں کرتے رہے ۔وزارت،مراعات ،پروٹوکول کے مزے لیتے رہے ۔ووٹ آپ کو ہم دیں ،مزے آپ لوٹیں ۔ہم گزشتہ ستر سالوں سے بنیادی ضروریات زندگی تک سے محروم ہیں لیکن آپ کروڑ پتی ،ارب پتی ہوگئے ۔تمام مراعات آپ کو حاصل ہیں ۔ اگر باقاعدگی سے ہر پانچ سال بعد الیکشن ہوتے رہیں تو عوام کے مسائل میں کمی کی امید کی جاسکتی ہے اگر ڈکٹیٹرشپ سامنے یا چھپ کر وار کرتی رہی تو بہتری کی توقع کرنا مشکل ہے الیکشن کے ذریعے سے ووٹوں کو اپنے عوامی نمائندوں کے احتساب کا موقع مل جاتا ہے ۔بصورت دیگر ملک میں احتساب کے عمل کو بھی سیاسی انتقام ،پسند وناپسند کا ایک ذریعہ بنالیاگیا ہے۔کوئی بھی احتسابی ادارہ کرپٹ نمائندوں کی پکڑ کرنے میں نہ تو مخلص ہے اورنہ ہی کامیاب ،ایک ڈھونگ رچایا ہوا ہے سوائے آج کل سیاسی انتقام کا شکار پی ایم ایل ن کی جماعت ہے باقی تمام سیاسی جماعتوں کی کرپشن ،پانامہ لیکس میں چار سو ناموں کی طرف نہ تو نیب کی نظرہے اور نہ ہی ایف آئی اے کی اور نہ ہی چیف جسٹس کی ۔کسی ایک کوٹارگٹ کرنے سے الٹا ری ایکشن ہوتا ہے ۔احتساب کا عمل بلاامتیاز ہونا چاہیئے ۔ملک میں جب تک یہ عمل صاف وشفاف نہیں ہوتا وہی پرانے چہرے اور جماعتیں روپ بدل بدل کرآتے رہیں گے اور تبدیلی نظر نہیں آئے گی ۔ویسے تبدیلی کے نعرے کا جو مزاق پی ٹی آئی کی جماعت نے اڑایا ہے وہ اور کسی نے نہیں ۔اکثرلوٹوں ،مفاد پرست ،موقع پرست ،کرپٹ چہروں کو اپنی جماعت میں شامل کرلیاہے ۔اوپر سے عمران خان کے پاکپتن میں مزار شریف پر احتراما یا عبادتاکیے جانے والے سجدے یا چوکھٹ کو چومنے کی حرکت نے ان کی اور ان کی جماعت کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچایا ہے ۔ویسے اب یہ بات سب پہ عیاں ہوچکی ہے کہ وہ دین اسلام کے شعائر سے لابلد ہیں ۔ان کے اخلاص پر شک نہیں کیا جاسکتا لیکن انہیں شرک اورعبادت میں فرق سمجھنا ہوگا ۔سوشل اور الیکٹرانک میڈیا ان کی اس حرکت پر نوحہ کنان ہے اﷲ کرے کہ وہ آئندہ کے لئے ایسا تعظیمناًیا عبادتاًکرنے سے توبہ کرلیں ان کے لئے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات

مولانا فضل الرحمان کے آبائی شہر میں الیکشن مہم کے ساتھ فوج ،پولیس کی جانب سے بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ جس میں گزشتہ چند ماہ کے دوران کئی شہادتیں ہوچکی ہیں کو روکنے کے لئے آپریشن کا سلسلہ بھی زوروں پر ہے ۔شہر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر ایک ماہ سے پابندی ہے ،کاروبارزندگی ویسے ہی معطل کررکھا ہے اوپر سے شہری علاقے میں گھر گھر آپریشن کے باعث شہری خوف وہراس کا شکار ہیں۔بالخصوص ان علاقوں میں جہاں راجپوت برادری ہزاروں کی تعداد دمیں مقیم ہیں کیے جانے والے آپریشنز کے باعث بہت زیادہ تشویش پائی جاتی ہے ۔اس سلسلے میں راجپوت برادری کے ایک نمائندہ وفد نے عکسری قیادت سے ملاقات بھی اور انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا ۔ بحرحال ٹارگٹ کلرز چنددنوں کے بعد کوئی نہ کوئی واردات کرکے آپریشن ،ناکوں اور پابندیوں کا جواز فراہم کرتے رہتے ہیں جن کے تدارک کے لئے اقدامات کرنا سیکورٹی فورسز کی مجبوری بھی ہے ۔آپریشن ،پابندیوں کے ساتھ پولیس کے خفیہ اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے ،اہم مقامات ،چوکوں ،عمارتوں ،مساجد ،امام بارگاہوں وغیرہ پر اعلی کوالٹی کے سیکورٹی کیمرے لگانے بھی ضروری ہیں جہاں کیمرے نصب ہیں ان میں سے اکثر ناکارہ اور معیار کے گھٹیا ہیں ۔شہر کے حالات اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے باعث اکثر الیکشن مہم چاردیواری کے اندر شادی ہالوں میں کی جارہی ہے تاکہ کسی بڑے حادثے یاخودکش حملہ سے بچا جاسکے ۔

Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 137736 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.