سیاسی جماعتوں کے انتخابی منشورکاتقابلی جائزہ

انتخابات کے انعقادمیں منشورکی اہمیت وافادیت جسم میں خون کی مانندہے۔سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابات کے دوران منشورکے اعلان سے ووٹروں کواس بات سے آگاہی ہوجاتی ہے کہ کون سی جماعت حکومت بنانے کے بعدملک وقوم کے لیے کیاکیاخدمات انجام دینے کاکیالائحہ عمل ترتیب دے رہی ہے۔عام طور پر منشور کا اعلان حالات واقعات کے مطابق ہی کیاجاتاہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ووٹروں سے ووٹ لیے جاسکیں۔انتخابات سال دوہزاراٹھارہ کے لیے بھی ملک کی سرکرہ سیاسی پارٹیوں نے اپنے اپنے منشورجاری کردیے ہیں۔تمام سیاسی پارٹیوں کے منشورتواس تحریرمیں نہیں سماسکتے۔تین بڑی سیاسی پارٹیوں کے منشورکاتقابلی جائزہ پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اس وقت ملک میں ڈیمزکی تعمیر ملک کی قومی ضروریات کے عین مطابق ترجیح دی جارہی ہے۔عدالت عظمیٰ کے حکم پردوڈیمزکی تعمیرپرکارروائی شروع ہوچکی ہے۔اس لیے تینوں سیاسی پارٹیوں پاکستان پیپلزپارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن اورپاکستان تحریک انصاف نے اپنے اپنے منشورمیں ڈیمزکی تعمیرکوشامل کیاہے۔بلاول بھٹوکہتے ہیں کہ پاکستان میں پانی کامسئلہ سنگین ہے۔ حل نہ کیاتویہ سنگین صورت حال اختیارکرجائے گا۔عوام میں شعوراجاگرکرناہوگا کہ پانی کی بچت میں بقاہے۔ہم نے جام شورومیں ڈیمزبنائے لیکن ہمیں ملک بھرمیں ڈیمزبنانے ہوں گے۔پیپلزپارٹی پانی کے مسئلے پرکام کررہی ہے لیکن افسوس خیبرپختونخوااورپنجاب میں پانی کاایک منصوبہ نہیں بنا۔ڈیم بنانے اورڈرپ اریگیشن کوفروغ دیناہوگا۔شہبازشریف کہتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں سب سے بڑامسئلہ پانی کاہے۔بھارت ڈھٹائی سے ڈیم پرڈیم بنارہا ہے۔اس لیے دیامراوربھاشاڈیم ہماری سب سے پہلی ترجیح ہے ۔ انہوں نے تمام فریقین سے الیکشن سے فوری بعدبھاشادیم پرکام شرو ع کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہاڈیموں کے لیے چندہ بھی اکٹھاکرناپڑاتوکریں گے۔عمران خان کاکہناہے کہ پانی کاضیاع روکنے کے لیے فوری ڈیم تعمیرکریں گے۔قومی واٹراپالیسی کانفاذیقینی بنائیں گے ۔آبی تنازعات کے حل کے لیے ہر ممکنہ فورم استعمال کریں گے۔ صحت کے مسائل پربھی تینوں سیاسی پارٹیوں کے منشورمیں اتفاق رائے پایاجاتاہے۔بلاول بھٹوکاکہناہے کہ عوام کوبنیادی صحت کی سہولیات فراہم کرناحکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ پیپلزپارٹی کی حکومت نے کراچی، ٹنڈومحمدخان، مٹھی اورخیرپورمیں ہسپتال کھولے۔ہم نے جدیدٹیکنالوجی کی مددسے کینسرکاعلان متعارف کرایابدین میں آٹھ منزلہ جدیدہسپتال قائم کیا۔اقتدارمیں آکرصحت کی سہولتوں کے نظام کوملک بھرمیں پھیلائیں گے۔ پہلی مرتبہ فیملی ہیلتھ پروگرام شروع کیاجائے گا۔شہبازشریف کاکہناہے کہ آئندہ حکومت کاموقع ملاتوہماری گزشتہ حکومت میں جاری کیے گئے ہیلتھ کارڈکوملک بھرمیں پھیلائیں گے۔عمران خان کے منشورمیں ہے کہ صحت کے بجٹ میں تین گنااضافہ کیا،سترفیصدمستحق گھرانوں کوصحت انصاف کارڈکااجراکیاگیااورہسپتالوں میں پانچ ہزار بستروں کااضافہ کیا۔ہم صحت کے شعبے میں بھی انقلاب لائیں گے۔صحت انصاف کادائرہ کارپورے ملک میں وسیع کیاجائے گا۔زراعت وصنعت کی ترقی بھی تینوں سیاسی پارٹیوں کی ترجیحات میں شامل ہے۔بلاول بھٹوکاکہنا ہے کہ زرعی ملک ہونے کے باوجودپاکستان کی زراعت کابراحال ہے۔کسانوں کی رجسٹریشن کرکے انہیں بے نظیرکسان کارڈجاری کریں گے۔خواتین کسانوں کی رجسٹریشن بھی کی جائے گی۔قومی پیداوارمین اضافے کے لیے مقامی کاشتکاروں کوسبسڈی دی جائے گی۔یوریاکھادکی قیمت پانچ سوروپے اورڈی اے پی کی قیمت سترہ سوروپے کریں گے۔ٹیکسٹائل کوپاکستانی معیشت میں مرکزی حیثیت حاصل ہے ۔ لیکن آج اس شعبے کابراحال ہے۔ٹیکسٹائل کے شعبے کوبحال کریں گے۔اس پرزیروٹیکس ہوگا۔شہبازشریف کہتے ہیں کہ آئی ٹی کی صنعت اوردیہاتوں میں ایگروبیس انڈسٹری کوفروغ دیں گے۔پی ٹی آئی کے منشورمیں کہاگیا ہے کہ زراعت کوکسان کے لیے منافع بخش بنائیں گے۔پیداواری لاگت کم کریں گے ۔ زرعی منڈیوں کی اصلاح کریں گے۔ویلیوایڈیشن میکانائزیشن کے لیے سہولیات کی فراہمی کابیڑااٹھائیں گے۔ہم لائیوسٹاک کے شعبے میں نمایاں بہتری لائیں گے۔پاکستان کودودھ اوردودھ سے حاصل ہونے والی مصنوعات میں خودکفیل بنائیں گے۔برآمدات میں اضافے کے لیے گوشت کی پیداواربڑھائیں گے۔ہم ماہی گیری کی صنعت بحال کریں گے۔مچھلی کے ذخیرے میں اضافہ کریں گے۔خارجہ پالیسی کے حوالے سے بلاول بھٹوکہتے ہیں کہ دنیامیں پاکستان کی جائز حیثیت بحال کرائیں گے۔آج پاکستان مفلوج ہوچکا ہے۔دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کے باوجودپاکستان عالمی تنہائی کاشکارہے۔ملک کے وقارپرسمجھوتہ نہیں کریں گے۔دنیاکے ساتھ برابری کی سطح پرتعلقات رکھیں گے۔پارلیمان کوخارجہ پالیسی پراعتمادمیں رکھیں گے۔عمران خان کہتے ہیں کہ اندرونی وبیرونی سلامتی کی پالیسی کے لیے پالیسی سازی کے ڈھانچے کی اصلاح کریں گے۔خارجہ پالیسی، باہمی مفادات، دوطرفہ معاملات پراستوارکریں گے۔خارجہ پالیسی بین الاقوامی روایات کی پاسداری کے اصولوں پربنائیں گے۔تنازعہ کشمیرکے حل پرکام کاآغازکریں گے۔راقم الحروف کے سامنے جومنشورہے اس کے مطابق مسلم لیگ ن کے منشورمیں سناٹاچھایاہواہے۔بلاول بھٹوکاکہناہے کہ ہم ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کوفروغ دیں گے۔پارلیمنٹ ودیگراداراجاتی ڈھانچوں کومضبوط بنائیں گے۔طلباء اورتریڈیونین پرپابندی ختم کی جائے گی۔منشورمیں پہلی مرتبہ لونگ ولیج کاپیکج متعارف کرایاہے جس کے تحت کسی کوہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔بلاول نے کہا کہ وقت کاتقاضاہے کہ پاکستان کوخطرات سے بچایاجائے ،ہم تنازعات کے پرامن حل کے خواہاں ہیں اور خودانحصاری پالیسی اپنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ فاٹاکوجلدازجلدصوبے میں شامل، ایف سی آرکے خاتمے اورفاٹاکے عوام کومکمل بنیادی حقوق دینے کاوعدہ کرتے ہیں۔گلگت بلتستان میں مسلم لیگ ن نے جوغیرجمہوری اقدامات اٹھائے ہیں انہیں ختم کریں گے۔گلگت بلتستان اورآزادکشمیرکے انتخابات پاکستان کے ساتھ کرائیں گے تاکہ مرکزی حکومت ان کے انتخابات پراثراندازنہ ہو۔پاکستان کی سب سے زیادہ آبادی نوجوانوں پرمشتمل ہے۔ہمیں نوجوانوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاناہے جس کے لیے بیرون ملک انٹرن شپ دیں گے اوراقتدارمیں آکراوورسیزبیوروقائم کریں گے۔شہبازشریف کہتے ہیں ہرسکول میں ٹیکنیکل اور ووکیشنل سینٹربنائیں گے۔ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کام کریں گے۔پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈزکوپورے پاکستان تک پھیلائیں گے۔غریب بچیوں کے ماہانہ وظیفے کوجاری رکھیں گے۔محروم طبقے کواپنے پیروں پرکھڑاکرناہمارامنشورہے ۔ملک میں امن قائم کیا،سی پیک منصوبوں میں تیزی لائی جائے گی ۔ پاکستان کی بڑی آبادی کرائے کے گھروں میں رہتی ہے اللہ نے موقع دیا توجس طرح ہم نے پاورپلانٹ لگائے اسی طرح لاکھوں لوگوں کوہاؤسنگ سکیم بناکردیں گے۔ ہاؤسنگ سکیم بننے سے لاکھوں لوگوں کوروزگاربھی ملے گا۔اس کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ کومزیدبہتربنانے کے لیے پانچ سالوں میں کام کریں گے۔ ایک قومی اخبارمیں مسلم لیگ ن کے منشورپرمبنی ایک اشتہارشائع ہواہے۔ اس کے نکات یہ ہیں۔کاشتکاروں کوبلاسودقرضوں کی فراہمی، سرسبزپاکستان کے لیے زرعی صنعتوں کاقیام، پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی تکمیل،پانی کی قلت دورکرنے کے لیے نئے ڈیمزکاقیام، بین الاقوامی سیاست میں پاکستان کااہم کردار،صحت کی معیاری سہولتوں کی ہرایک کوفراہمی،ہربچے کے لیے معیاری اورمفت تعلیم کااہتمام،بین الصوبائی ہم آہنگی اورتعاون کافروغ، فوری اورسستے انصاف کے لیے مزیدعدالتوں کاقیام، صحافتی وثقافتی آزادی کے احترام کویقینی بنانا،غریبوں اورکسانوں کے لیے سستی بجلی،ملک میں امن وامان اورہرشہری کی حفاظت اولین ترجیح ،ووٹ کی عزت اورعوام کی حکمرانی کے لیے قانون سازی،توانائی کے مزیدمنصوبوں کاآغاز، ختم نبوت کاتحفظ، ٹیکس کے نیٹ ورک کو بڑھانا ، سیاحت کافروغ، عمران خان کہتے ہیں کہ پاکستان کے مسائل کاکوئی آسان حل نہیں ہے۔ہماراوژن ہے کہ ہم ملک کواسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔پاکستان میں ریونیواکٹھاکرنے کانظام ہی نہیں یہ بھی ایک چیلنج ہے کہ پیسہ کیسے اکٹھاکرناہے ۔اس کے لیے ایف بی آرمیں اصلاحات بہت ضروری ہیں کیوں کہ وہاں پیسہ کرپشن سے ختم ہوجاتاہے۔اگرپیسہ اکٹھاکرناہے توایف بی آرکوٹھیک کرناہوگا۔اس وقت لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کاٹیکس حکمرانوں کے لائف اسٹائل پرخرچ ہوتا ہے ۔ہم حکمرانوں کی عیاشی ختم کریں گے۔عوام کے ٹیکس کاپیسہ عوام پرہی خرچ کریں گے۔لوگوں کوجب ایک باریقین آجائے گاپیسہ ان پرخرچ ہوگاتوقوم ٹیکس دے گی۔جب کرپشن پرقابوپائیں گے تب ہی اتناپیسہ ہوگا کہ اپنے بچوں کی تعلیم پرخرچ کریں۔ہم کم قیمتوں پرگھروں کی سکیم لے کرآرہے ہیں پانچ سالوں میں پچاس لاکھ گھرفراہم کریں گے۔اس میں انگلینڈ کے سب سے بڑے بلڈرزکی مددلے رہے ہیں۔لوگوں کوتعمیرات کی وجہ سے نوکریاں ملیں گی۔تعلیم وروزگارکے لیے نوجوانوں پرخصوصی سرمایہ کاری کریں گے۔ملک بھرمیں دس ارب درخت لگائیں گے۔ماحولیاتی تغیرسے نمٹنے کے لیے سبزپیداوارکاعلم اٹھائیں گے۔کم ازکم دفاعی صلاحیت یقینی بناناہماری دفاعی پالیسی کامرکزی اصول ہوگا۔مساوات کے اصول کے پیش نظربھارت کوسٹرٹیجک مذاکرات کی دعوت دیں گے۔انتظامی ڈھانچے میں کلیدی اصلاحات سے کراچی میں انقلابی تبدیلیاں لائیں گے۔کاروبارکی حوصلہ افزائی کے لیے اقدامات منشورکاحصہ ہیں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کوفروغ دینے کے لیے ہرسال چارنئی جگہیں متعارف کرائیں گے۔سیاحت کوبھی فروغ ملے گااورنوکریاں بھی پیداہوں گی۔فصلوں کے لیے گودام بنائے جائیں گے۔فوری انصاف کے لیے عدالتی اصلاحات کاجامع پروگرام شروع کریں گے۔گلگت بلتستان کومزیداختیارات سونپیں گے۔اقلیتوں کے حقوق کاتحفظ کریں گے۔فاٹاانضمام کوپایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔تحریک انصاف کے منشورکے مطابق پی ٹی آئی قومی احتساب بیوروکوخودمختاربنائے گی اور کرپشن کے تمام مقدمات کاپیچھاکیاجائے گا۔پی ٹی آئی عوام کوبااختیاربنائے گی۔بلدیاتی اداروں کے ذریعے اختیارات اورفیصلہ سازی گاؤں کی سطح تک منتقل کرے گی۔پی ٹی آئی کے منشورکے مطابق تحریک انصاف خیبرپختونخواکی طرزپرغیرسیاسی پولیس کاماڈل دیگرصوبوں میں بھی متعارف کروائے گی۔بلوچستان میں مفاہمت کوفروغ دیاجائے گا۔جنوبی پنجاب میں صوبے کی تحریک کی حمایت کی جائے گی۔پسماندہ اضلاع سے غربت کے خاتمے کے لیے خصوصی طریقہ کا ر اپنایاجائے گااورغربت کے خاتمے کی موجودہ کاوشوں کومزیدتقویت پہنچائی جائے گی۔عمران خان نے کہا کہ ہم توانائی بحران پرقابوپانے کے لیے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات کوکم اوردیہی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کویقینی بنائیں گے۔تحریک انصاف تعلیم کی اصلاح کے مجموعی ایجنڈے کے تحت ملک بھرمیں سکولوں ،جامعات، ووکیشنل ٹریننگ سینڑزاوردینی مدارس میں اصلاحات متعارف کرائے گی۔سب کوپینے کاصاف پانی مہیاکیاجائے گا۔مجلس عمل کامنشوریہ ہے کہ نفاذ شریعت، اسلامی دفعات کاتحفظ، بلاتفریق احتساب،پانی کامسئلہ کاحل، بااختیارپارلیمنٹ، آزادعدلیہ، برابری کی سطح پربین لاقوامی تعلقات، تعلیم و روزگار کی فراہمی، غیرضروری ٹیکسوں کاخاتمہ،بھارت کی آبی جارحیت کاموثرتدارک،چھوٹی صنعتوں کافروغ، کسانوں کوبلامعاوضہ زمین اوربلاسودقرضوں کی فراہمی ۔آزادخارجہ پالیسی، انتظامی بنیادوں پرنئے صوبوں کاقیام۔ تحریک لبیک پاکستان کامنشورملک میں نظام مصطفی کانفاذ ہے ۔ڈاکٹرمحمداشرف آصف جلالی نے تحریک لبیک اسلام کاانتخابی منشورپیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نظام مصطفی کی حکمرانی، ناموس مصطفی کی پاسبانی، غلبہ ء اسلام، پاکستان کے استحکام اورعوام کی فلاح کے لیے میدان میں اترے ہیں۔ تینوں سیاسی پارٹیوں کے منشورکاتقابلی جائزہ ہم نے پیش کردیا ہے۔ووٹرزتینوں سیاسی پارٹیوں کے منشورپڑھ کرفیصلہ کرسکتے ہیں کہ انہوں کس پارٹی کوووٹ دیناہے۔

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 301112 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.