ظالموں کا احتساب جاری

بے شک اﷲ بڑی طاقت والا اور زبردست انتقام والا ہے۔ پانی کی بوند سے وجود پانے والاانسان اپنے تخلیقی مراحل کی طرف توجہ نہیں دیتا اور اپنی تخلیق کے مقاصد کو نسیامنسیا کردیتا ہے۔ قرآنِ کریم کا نزول انسان کی رہنمائی اور تربیت کے لیئے ہوا۔اس ضمن میں سوۃ الدھر پارۃ 29 کی ابتدائی آیات ترجمہ کے ساتھ پڑھ لیں تو اپنی حیثیت کے بارے پتہ چل جائے گا۔ لیکن مسلمان ہونے کا شرف رکھتے ہوئے بھی اپنے مقصد زیست کو لوگ بھلادیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے ذہنی بگاڑ اور تخیلاتی محلات کی تعمیر میں اپنے شرف مسلمانی تو کیا شرف انسانیت کو بھی بھلا دیتا ہے اور من مانیوں میں ظلم و ناانصافیوں کی آخری حدود کوچھو لیتاہے۔ تخلیقی مساوات سے روگردانی کرتے ہوئے دوسرے انسانوں کو رذیل و ذلیل سمجھنے لگتا ہے اور انہیں اپنے سے انتہائی کمتر سمجھ کر انکے حقوق غصب کرتا ہے۔ قرآنِ کریم میں ایسے لوگوں کے واقعات کو عبرت کے لیئے بیان فرمایا گیا ہے جیسا کہ فراعینِ مصر کا طرز عمل تھا لیکن موسیٰ علیہ السلام کے فرعون نے ظلم کو اس کی آخری حدود تک پہنچایا ۔ حدیث شریف میں ہے کہ مخلوق اﷲ کا کنبہ ہے ۔ کیوں نہ ہو اسی نے پیدا کیا اسی کی ملکیت ہے اور اسے اپنی تخلیق سے نفرت نہیں پیار ہے۔ جب کوئی فرعونی صفات کا حامل اسکی مخلوق کو ظلم و ستم میں تختہ مشق بناتا ہے، انکے منہ سے انکا نوالہ بھی چھین لیتا ہے، انکی ضروریات غصب کر لیتا ہے حتیٰ کہ ان سے جینے کاحق بھی چھین لیتا ہے تو خالق و مالک کائینات اسے دوسروں کے لیئے نشانِ عبرت بنا دیتا ہے۔ جیسا کہ فرعون نوزائیدہ بچوں کا قاتل اور عوام کے خون پسینے کی کمائی غصب کرنے والا اپنے عظیم جتھے سمیت دریابرد کردیا گیا۔ یزید نے ذریت پاک رسول ﷺ کو نہائت بے دردی اور انسانیت سوز انداز میں شہید کردیا لیکن ان ظالمولوگوں کو جائے پناہ نہ ملی اور برے طریقے سے قتل ہوئے۔ اﷲ تعالیٰ کے مقابلے میں کوئی کسی بت کو معبود بنالے لیکن اﷲ کی مخلوق پر مہربان رہے تو اﷲ تعالیٰ اس کا اقتدار قائم رکھتا ہے۔ اگر اﷲ کی مخلوق پر ظلم شروع کردے تو وہ اسے ذلیل خوار کردیتا ہے۔ پاکستان کے قیام کی جدوجہد کرنے والوں اور خاص کر حضرت قائد اعظم نے غیرمبہم الفاظ میں اظہار فرمایا کہ یہ ملک اسلامی نظام عدل کی تجربہ ہوگا۔ یہاں قرآن و سنت کا نظام ہوگا ۔ اسلامی نظامِ حکومت مخلوق خدا کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ لیکن اقتدار میں آنے والوں نے ملک و قوم کا بری طرح استحصال کیا۔ اقتدار حاصل کرنے والوں نے ہمیشہ دولت ، دھونس اور دھاندلی کے ذریعہ اقتدار حاصل کیا۔ تمام لٹیروں میں میاں نواز شریف اور اسکے ساتھیوں نے بڑا نام پیدا کیا۔ مختلف ذرائع سے ملکی دولت اور دولت کے وسائل پر قبضہ کیا صرف یہی نہیں بلکہ پاکستان کی دولت لوٹ کر دیگر ممالک میں لے جاکر کارخانے لگائے، جائیدادیں اور دیگر اثاثے بنائے۔ اس طرح ملک اور قوم کو معاشی بحران سے دوچار کیا۔ غربت کا گراف اتنا نیچے چلا گیا کہ عورتوں نے بچوں سمیت خود کشیا ں کیں، مائیں بچوں سمیت دریاؤں اور نہروں میں کود گئیں۔ باپ نے اپنے ہاتھوں بچوں کو قتل کیا۔ نوجوانوں نے روز گار نہ ملنے پر جرائم کا راستہ اختیار کیا۔ اس طرح پاکستان میں چوریاں اور ڈاکے معمول بن گئے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں نے گاڑیاں چرانے کا دھندہ اختیا ر کرلیا، گداگری میں بے پناہ اضافہ ہوا، کئی گھرانوں نے جسم فروشی سے پیٹ کی آگ بجھانے کا راستہ اختیا رکیا۔ عالمی بنک اور دیگر کئی ممالک سے حکمرانوں نے بھاری سود پر ترقیاتی منصوبوں کے بہانے اربوں ڈالر قرضے حاصل کیئے۔ اس طرح پاکستان بری طرح مقروض ہوا۔ ان قرضوں کی آمدہ رقوم میگا پراجیکٹ کے نام پرحکمران ہڑپ کر گئے۔ دوسروں کا حق کھانا حرام ہے۔ حرام کے ایک لقمہ سے چالیس روز کی نمازیں ضائع ہوجاتی ہیں۔ حرام کھانے سے انسان درندہ صفت بن جاتا ہے۔ نواز شریف ہی کیا اس ملک میں ایسے لوگوں کی تعداد ہزاروں بلکہ لاکھوں یا کروڑوں میں ہے۔ گویا کہ لوٹ مارظلم و قتل و غارتگری کو تقویت ملی۔ صرف یہی نہیں بلکہ نواز شریف نے ملکی سلامتی کے خلاف عملی اقدامات کیئے، بھارت میں کارخانے لگائے، بھارتیوں کو اپنے کارخانوں میں ملازمتیں دیں، بھارتی وزیر اعظم مودی کو بے ضابطہ اپنے گھر بلایا، ہندو جندال کو مری بلاکر کلبھوشن جاسوس کو بچانے کا طریقہ وضع کیا، یہاں تک کہا کہ ہم ایک ہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی لکیر کی کوئی اہمیت نہیں، بھارت کو معاشی فائدہ پہنچانے کے لیئے بھارت سے سبزیاں اور فروٹ درآمد کیئے جس سے ملکی پیداوار متاثر ہوئی۔ بھارت نے نواز شریف کی دوستی کی آڑمیں دریاؤ پر بند باندھ کر پاکستان کا پانی روکدیا اور اسکی اس حرکت پر نواز شریف نے چشم پوشی کی۔ اس سے قبل نواز شریف نے کارگل کی چوٹیاں بھارت کے حوالے کردیں اور پاک فوج کو کاروائی سے روکا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ جب ظلم انتہاکو پہنچتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اپنی مخلوق کی مدد کرتا ہے ۔ ان پر رحم فرماتا ہے۔ یہاں اس امر کا اظہار بھی ضروری ہے کہ ظلم و زیادتی کو روکنے اور اسکے خلاف کاروائی کرنے کے ادارے مثلاً عدلیہ، محتسب، ایف آئی اے وغیرہ مگر سبھی ادارے حکمرانوں کی مرضی کے مطابق چل رہے تھے۔ پھر میاں نواز شریف نے وفاقی اور صوبائی سطح پر قائم تمام محکموں میں اپنے معاونین کو لگاکر مکمل طور پر کنٹرول کرلیا۔ اس کام کے لیئے اپنے وفاداروں کو بعد از ریٹائرمنٹ کئی کئی لاکھ کے ماہانہ مشاہرہ پر رکھ لیا، لاہور کے ماڈل ٹاؤ میں اپنے گلو بٹوں سے دہشت گردی کراکے 14 افراد کو بلاوجہ قتل کرایا اور تا دمِ تحریر ان مقتولوں کا ورثا کو انصاف نہیں ملا۔ جاتی امرا کے محلات اور سڑکیں اس بے زبان قوم کے گاڑھے پسینے کی کمائی سے بن گئے، جہاں تک مجھے معلوم ہے دنیا کے گیارہ ممالک میں نواز خاندان کے اثاثے ہیں، پھر یہی نہیں ملک سے دین اسلام کو مکمل طور پر فارغ کرنے کے اقدامات کیئے، آسیہ نامی عورت توہین رسالت کی مرتکب ہوئی ، اسے ہوئی کورٹ تک سزا ئے موت ملی لیکن سلمان تاثیر گورنر پنجاب نے اس عورت کے ساتھ اپنی ہمدردی کا ظہار کرتے ہوئے توہین رسالت کے قانون کو ظالمانہ اور کالا قانون کہا۔ ملک بھر میں احتجاج ہوا۔مگر اسکے خلاف قانون حرکت میں نہ آیا تو ایک صاحب ایمان ملک محمد ممتاز حسین قادری نے اس خبیث کو واصل جہنم کردیا۔نواز شریف نے بڑی عجلت کے ساتھ ان کا کیس چلواکر تمام ضابطوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے محض امریکہ اور مغربی دوستوں کی خوشنودی کے لیئے انہیں شہید کردیا۔ بس انکی اس عاشقِ رسول سے دشمنی کے نتیجہ میں اﷲ کی طرف سے طرح طرح کے عذاب نواز شریف ، اسکے خاندان اور اسکی جماعت پر نازل ہونا شروع ہوگئے، پہلے مرحلہ اس وزارتِ عظمیٰ اﷲ نے لے لی۔ اسکے بعد انتخابی اصلاحات میں نواز شریف نے یورپ اور قادیانیوں کی مرضی کے مطابق ،انکی خوشنودی اور مالی مفادات کے پیشِ نظر تبدیلیاں کیں۔ ان اصلاحات کی تحریر کو کسی نے سوائے شیخ رشید احمد صاحب پڑھنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ انہوں نے اس تبدیلی کے بارے ایوان میں آواز بلند کی تو نواز اراکین کے ساتھ مولوی فضل الرحمٰن کی جماعت کے لوگوں نے بھی شیخ رشیداحمد پر تنقید کی۔ بالآخر اﷲ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺ کی عزت کا تحفظ تو کرنا ہے، عوامی ردِ عمل سے خوفزدہ ہوکر کچھ الفاظ کی بحالی کی اور کچھ کو پھر بھی دبا لیا۔ وزیر قانون زاہد حامد کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا تو حکومت اس مطالبہ کو ماننے پر ڈٹ گئی ۔ تو فیض آباد دھرنا عاشقانِ رسول کا مرکز بن گیا۔ اچھا یہ سبھی کچھ اﷲ کے حکم سے ہورہا تھا۔آسمان پر اسمِ محمد کے جلوے اﷲ نے دکھائے۔ عوام کسی مولوی کی شخصیت پرستی میں نہیں آئے بلکہ تاجدارِ ختمِ نبوت آقا کریم اﷲ کے محبوب ﷺ کی محبت میں سرشار آئے ۔تمام اداروں کے منع کرنے باوجود احسن اقبال نونی وزیر نے وحشیانہ تشدد کرایا نو ہزار کی پولیس اور ایف سی کی فورسز آسمان سے پتھروں کے برساؤ سے بھاگ کھڑی ہوئیں۔ چھ عاشقانِ رسول شہید ہوئے ، دھرنے میں موجود اثاثوں کو آگ لگا دی گئی۔ لیکن حکومت کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا اور پاک افواج کو بلایا تو انہوں نے بطریقہ احسن دھرنا ختم کرایا۔ زاہد حامد کو جانا ہی پڑا۔ گویا ہر مرحلہ پر نواز شریف شرارت سے باز نہ آیا۔ عدالتوں نے پہلی مرتبہ اپنے فرائض کو سمجھا اور بلاخوف خطر کام شروع کیا۔ یہ سبھی کچھ اب اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اپنی مخلوق کی بھلائی کے احکامات صادر ہونا شروع ہوئے۔ نواز شریف اور اسکا جتھہ مسلسل قعرِ مذلت میں گرناشروع ہوا تو جمعۃ المبارک ۲۱ شوال المکرم ۱۴۳۹ ہجری بمطابق 6 جولائی2018 کو احتساب عدالت نے اس فرعونِ وقت کو ذلت آمیز سزا سنادی جس میں شرعی حدود کوپامال کرنے والی اسکی لڑکی اور داماد بھی شامل ہیں۔ یہ سلسلہ ابھی جاری رہے گا ۔ اﷲ و رسول ﷺ اور اسکے گروہ کی دشمنی سوائے تباہی اور ذلت کے کچھ نہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان صحت مند پاکستان کے لیئے دن رات محنت کررہے ہیں کرپشن کا ناسور ختم کرنے، لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لانے، عوامی دشمن سیاستدانوں اور دیگر لٹیروں کو انجام بد سے دوچار کرنے، غریب عوام کے زخموں پر مرہم لگانے کا کام کررہے ہیں۔ انکے ساتھ پاکستان کا میڈیا بھر پور تعاون کررہا ہے۔ اب عوام خود بھی اپنے بارے انتخابات میں دیندار ملک دوست افراد کو ووٹ دیں۔ لٹیروں اور شعبدہ بازوں کو دور کریں۔اﷲ ملک و قوم پر رحم فرمائے۔ آمین۔

AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 140575 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More