ملک میں الیکشن 2018 کی گہما گہمی جاری ہے اور تمام
امیدوار اپنے اپنے حلقوں میں گھر گھر جا کر ووٹ مانگ رہے ہیں اور کئی مختلف
علاقون میں اپنے اپنے جلسے کرنے میں مصروف ہیں لیکن ن لیگ کے سربراہ میاں
نواز شریف کو پہلے نا اہل اور پھر انہیں سزا سنا دی گئی یقیناً اس کا اثر
ووٹروں پر پڑے گا نواز شریف تین بار پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں اس
لئے ان کی شہرت میں کوئی کمی نہیں آئے گی لیکن ان کی سزا کی وجہ سے کچھ
ووٹرز ضرور متاثر ہو سکتے ہیں اب آنے والا وقت ہی فیصلہ کرے گا کہ اس فیصلے
سے ن لیگ کو کتنا نقصان ہو گا۔
چھ جولائی کو میاں نواز شریف کو نیب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ر یفرنس
کیس میں مجموعی طور پر 11سال قید اور جرمانے کی سزا دی گئی اسی طرح مریم
نواز کو 8 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال
قید بامشقت سنائی گئی کیونکہ جب یہ سزائیں سنائی گئیں اس وقت نواز شریف اور
ان کی بیٹی مریم نواز ،کلثوم نواز کی بیماری کی وجہ سے لندن میں مقیم تھے
لیکن اب انہوں نے واپس پاکستان آ کر کیس کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے
کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر انہوں نے سیاست میں رہنا ہے تو پاکستان آنا ہی
ہو گا اس کے بر عکس اگر وہ پاکستان نہ آتے تو یقیناً ان کا نام سیاست سے
ہمیشہ کے لئے ختم ہو جاتا ۔
میاں نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز شریف 13جولائی بروز جمعہ کو واپس
پاکستان آ رہے ہیں یقیناً یہ ایک اچھا فیصلہ کیا گیا ہے اس سے ان کی پارٹی
کو تقویت ملے گی اور ہونا بھی ایسے ہی چاہیئے تھا اب دیکھنا یہ ہے جب نواز
شریف اور ان کی بیٹی لاہور ائر پورٹ پہنچے گئے تو کیا نیب کی ٹیم انہیں ائر
پورٹ سے باہر آنے دے گی یا انہیں اندر سے ہی گرفتار کر کے اسلام آباد ائر
پورٹ لے جایا جائے گا کیونکہ ائر پورٹ کے باہر ن لیگ کے کارکن موجود ہوں گے
اور ہو سکتا ہے کہ ان کے ساتھ الیکشن لڑنے والے امیدوار بھی ہوں ن لیگی
کارکنوں کو بھی چاہیئے کہ توڑ پھوڑ کی سیاست نہ کریں اور پر امن احتجاج کیا
جائے تو بہتر ہو گا کیونکہ نیب کی جانب سے یہ بھی خبر ہے کہ آنے والوں کو
گرفتار کر لیا جائے گا اب دیکھتے ہیں کہ اونٹ کس جانب کروٹ لیتا ہے ۔
قارئین اب میں آپ کو بتا نا چاہتا ہوں کہ نواز شریف جب گرفتا ر ہو جائیں گے
تو انہیں عام قیدیوں کے ساتھ نہیں رکھا جائے گا بلکہ انہیں اے کلاس میں
رکھا جائے گا اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ وہ تین بار پاکستان کے وزیر
اعظم رہ چکے ہیں اس لئے انہیں یہ کلاس دی جارہی ہے اس میں انہیں سخت مشقت
بھی نہیں کرنی پڑی گی جس طرح عام قیدی کرتا ہے ہاں ان سے دفتری امور سے
متعلق کام کروائے جائیں گے۔جیل میں رہ کر بھی یہ پر سکون زندگی گذاریں گے
نہ ہی نواز شریف قیدیوں جیسا لباس پہنیں گے اور نہ ہی قیدیوں جیسا کھانا
کھائیں گے بلکہ یہ کوئی بھی گھر کا استری کیا ہوا لباس پہن سکتے ہیں اس طرح
گھر کے پر تکلف کھانوں سے بھی اسیر ہو سکتے ہیں انہیں ائرکنڈیشنر ،ٹی وی ،اخبارات
و رسائل کی سہولتیں بھی میسر ہوں گی اس کے بر عکس ان کی بیٹی مریم نواز
شریف اور داماد کیپٹن صفدر کو جیل میں بی کلاس میں رکھا جائے گا انہیں بی
کلاس دینے کی وجہ ان دونوں کا گریجوایٹ ہونا ہے انہیں بھی ٹی وی ،اخبارات
اور فریج کی سہولتیں میسر ہوں گی ۔
عام جیلوں کی حالت زیادہ بہتر نہیں ہے لیکن اسے بہتر بنانے کی کوشش ضرور کی
گئی ہے پنجاب حکومت کی جانب سے عام جیلوں کی سیکورٹی کے نظم و نسق کو بہتر
بنانے کے لئے کئی ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں سیکورٹی اہل کاروں کو جدید
اسلحہ اور آلات فرہم کئے گئے ہیں۔اس کے علاوہ مخیر حضرات کے تعاون سے جیلوں
میں فلٹر پلانٹ نصب کئے گئے ہیں جو خوش آئیند بات ہے کوشش کی جارہی ہے کہ
یہ فلٹر پلانٹ پنجاب کی تمام جیلوں میں مہیا کئے جائیں تا کہ پینے کے پانی
کا مسئلہ حل ہو جائے ۔ایک خبر کے مطابق اب قیدیوں کو جیل میں اچھا کھانا
مہیا کیا جائے گا بی کلاس اور سی کلاس میں کوئی فرق نہیں رکھا جائے گا اگر
ایسا کیا جائے تو یہ ایک اچھا اقدام ہو گا ۔عام جیل میں کئی کئی سالوں سے
ایسے قیدی بھی قید کی صعوبتیں اٹھا رہے ہیں جو انتہائی معمولی کیسوں میں
قید ہیں ایسے قیدیوں کے لئے بھی مخیر حضرات ان کے جرمانے کی رقم بھر دیتے
ہیں جس سے وہ آزاد ہو جاتے ہیں ۔ |