نماز احادیث رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں

عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے ؟آپ نے فرمایانماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا۔(بخاری ومسلم)آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :تمام امور کا اصل اسلام ہے اور اس کا ستون نماز ہے اور اس کی بلندی جہاد ہے۔(ترمذی)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : منافقین پر فجر اور عشاء کی نمازسے زیادہ گراں کوئی اور نماز نہیں اور اگر انہیں معلوم ہوجائے کہ ان دونوں نمازوں کے اندر کیا فضیلت ہے تو وہ ان دونوں نمازوں کے لئے ضرور آئیں اگر چہ انہین گھٹنوں کے بل گھسٹ کرہی کیوں نہ آنا پڑے ۔(متفق علیہ)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نمازگاہ میں ہوتا ہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے فرشتے اس کے لئے دعائیں کرتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ حدث نہ کرے (یعنی اس کا وضوٹوٹ نہ جائے )وہ کہتے ہیں اے اﷲ! تو اسے بخش دے ،اے اﷲ !تو اس پررحم فرما۔(متفق علیہ)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے نماز کیلئے وضو کیا اور کامل وضوکیا ،پھر فرض نماز کے لئے چلا اور لوگوں کے ساتھ باجماعت مسجد میں نماز پڑھی ،تو اﷲ تعالی اس کے گناہوں کو بخش دے گا ۔(مسلم)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر تم میں سے کسی شخص کے دروازہ پر ایک نہر ہو جس میں وہ ہرروز پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو, کیااس کے جسم میں کچہ میل کچیل باقی رہے گا ؟صحابہ نے جواب دیا اس کا کچہ بھی میل کچیل باقی نہیں رہے گا ،آپ نے فرمایا :مثال پنج وقتہ نمازوں کی ہے کہ ان کے ذریعہ اﷲ تعالی گناہوں کو مٹا دیتا ہے ۔(متفق علیہ)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جوشخص صبح کے وقت یا شام کے وقت مسجد جاتا ہے تو اﷲ تعالی اس کے لئے جنت میں ضیافت تیار کرتا ہے جب بھی وہ صبح یا شام کے وقت جاتا ہے۔(متفق علیہ )

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنے گھر میں طہارت حاصل کی ،پھر اﷲ کے گھروں میں سے کسی گھر کا رخ کیا تاکہ اﷲ کے فرائض میں سے کسی فرض نماز کی ادائیگی کرے ،تو اسکا ایک قدم ایک گناہ کو مٹاتا ہے اور دوسرا قدم ایک درجہ کو بلند کرتا ہے۔(مسلم)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ اذان کہنے اور پہلی صف میں نماز پڑھنے کا کیا اجروثواب اور فضیلت ہے ؟پھروہ اس پر قرعہ اندازی کرنے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہ پائیں تو وہ ضرور اس پر قرعہ اندازی کریں گے اور اگر انھیں پتہ چل جائے کہ نماز کی طرف جلدی آنے میں کیا اجروثواب ہے تو وہ اس کی طرف ضرور سبقت کریں گے۔(متفق علیہ)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :تم میں سے کوئی شخص مسلسل نماز کی حالت میں ہوتا ہے جب تک نمازاسے روکے رہتی ہے، اسے اپنے گھر واپس لوٹنے سے مانع صرف نماز ہوتی ہے ۔(متفق علیہ)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی شخص آمین کہے اور آسمان میں فرشتے بھی آمین کہیں اور ایک کی آمین دوسرے کے آمین کہنے کے موافق ہوجائے (دونوں آمین بیک وقت ہوں) تو اسکے گزشتہ گناہ معاف کردئیے جا ئیں گے۔(متفق علیہ)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے صبح کی نماز پڑھی وہ اﷲ تعالی کے ذمہ داری وپناہ میں ہے ,لہذا اے ابن آدم !دیکھ کہیں اﷲ تعالی تجھ سے اپنے ذمہ میں سے کسی چیز کا مطالبہ نہ کرے۔(مسلم)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :تاریکی میں مسجدوں کی طرف جانے والوں کو قیامت کے دن مکمل نور کی خوشخبری دے دو۔(ابوداود ،ترمذی)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جوشخص دو ٹھنڈی نمازیں (یعنی فجر اور عصر) پڑھتا رہا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(متفق علیہ)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :مسجد ہر متقی وپرہیزگار کا گھر ہے اور اس شخص کیلئے جس کا گھر مسجد ہو، اﷲ تعالی نے راحت ورحمت اور پل صراط پار کرکے اﷲ تعالی کی رضا مندی یعنی جنت میں پہنچنے کی ضمانت ہے ۔(طبرانی ,علامہ البانی رحمہ اﷲ نے اس کو صحیح قراردیا ہے )

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے :جس نے نما ز کی حفاظت اورنگہداشت کی اس کے لئے نماز قیامت کے دن نور،دلیل اورنجات کا باعث ہوگی اور جس نے اسکی پابندی نہیں کی اس کیلئے نہ کوئی نور ہوگا نہ دلیل ہوگی اورنہ ہی کوئی نجات کا ذریعہ ہوگا اور وہ قیامت کے دن قارون ،فرعون،ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔(مسند احمد،دارمی)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا :پانچ وقت کی نمازیں ،ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اورایک رمضان دوسرے رمضان تک ان کے مابین سرزد ہونے والے گناہوں کیلئے کفارہ ہے ،بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔(مسلم)

ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کے ساتہ رات گزارتا تھااور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے وضو کا پانی لاتا اور آپ کی حاجت کو سر انجام دیا کرتا تھا تو آپ نے مجھ سے فرمایا :مانگو، تو میں نے کہا : میں جنت میں آپ کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں ،آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا :کیا اس کے علاوہ اور کوئی مانگ ہے ؟میں نے کہا :صرف وہی ،آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا :زیادہ سے زیادہ نفلی نمازوں کے ذریعہ اپنے نفس پر میری مدد کرو۔(مسلم)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو مسلمان آدمی وضو کرتا ہے اور خوب اچھی طرح وضو کرتا ہے ،پھر کوئی نماز ادا کرتا ہے تو اﷲ تعالی اس کی نماز اور اس کے بعد والی نماز کے ما بین سرزد ہونے والے گناہوں کو بخش دیتا ہے۔(مسلم)

آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جوبھی مسلمان آدمی کسی فرض نماز کے وقت کو پاتا ہے،پھر اس کے لئے خوب اچھی طرح وضو کرتا ہے ،اس کے اندر خشوع وخضوع کا اہتمام کرتا اور اسکے رکوع کو مکمل کرتا ہے تو یہ نماز اس کے گزشتہ گناہوں کیلئے کفارہ بن جائے گی، جب تک کہ وہ کسی کبیرہ گنا ہ کا ارتکاب نہ کرے اوریہ زندگی بھر ہوتا رہتا ہے۔(مسلم)

آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کیا میں تمہیں اس چیز کے بارے میں نہ بتاؤں جس کے ذریعہ اﷲ گناہوں کو معاف کردیتا ہے اوردرجات کو بلند کردیتا ہے ؟صحابہ نے کہا : اے اﷲ کے رسول !کیوں نہیں , آپ نے فرمایا : (سردی یا بیماری میں )کراہت وناپسندیدگی کے باوجود مکمل طور پر وضو کرنا ،مسجدوں کیطرف قدموں کی کثرت اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا ،یہی رباط ہے ،یہی رباط ہے ۔(مسلم) رباط کا مطلب ہے : دشمنوں سے حفاظت کے لئے سرحد کی پھرہ داری کرنا۔

رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جوشخص اپنے گھر سے با وضو ہوکر کسی فرض نماز کے لئے نکلا تو اس کا اجر محرم حاجی کے اجروثواب کے مانند ہے اور جو شخص چاشت کی نماز کے لئے نکلا ،اسے صرف وہی نماز تھکاتی ہے تو اسکا اجر عمرہ کرنے والے کے اجرکے مانند ہے اورایک نماز کے بعد دوسری نمازجس کے درمیان لغونہ ہو وہ علیین میں لکھا جاتا ہے۔(ابوداود)

نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے وضو کیا اورخوب اچھی طرح وضو کیا ،پھر نماز کیلئے گیا تو لوگوں کو اس حال میں پایا کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں،تو اﷲ تعالی اسے ان لوگوں کے مثل اجروثواب عطا فرمائے گا جنہوں نے وہ نماز جماعت کے ساتہ پڑھی ہے اور اس سے ان کے اجروثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔(صحیح ابوداود)

رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کوئی شخص اپنے گھر میں وضو کرے ،پھر مسجد میں آئے تو وہ واپس لوٹنے تک نماز ہی کی حالت میں ہوتا ہے،لہذا وہ ایسا نہ کرے ،آپ نے اپنی انگلیوں کے درمیان تشبیک(ایک ہاتہ کی انگلیوں کو دورسرے ہاتہ کی انگلیوں میں داخل) کیا ،یعنی کوئی عبث اور لغو کا م نہ کرے۔(صحیح ابن خزیمہ)

Rizwan Ullah Peshawari
About the Author: Rizwan Ullah Peshawari Read More Articles by Rizwan Ullah Peshawari: 162 Articles with 211942 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.