اسلام م و علیکم قارئین کرام بہت
عرصہ ہوا قلم کا ساتھ چھوڑے راقم نے کافی عرصے سے کوئی کالم نہیں لکھا
اگرچہ لکھنے کا دل بھی بہت ہے اور اب تو واقعی میں لکھ ہی دینا چاہیے مگر
ذہن اس سمت آ نہیں پا رہا نامعلوم کیوں-
اب بھی ایک قاری بھائی کی فرمائش پر لکھنے کی کوشش تو کی ہے دیکھئے لکھ
پاتے ہیں یا نہیں بات دراصل یہ ہے کہ لکھ تو دوں مگر جہاں تک کالم لکھنے کا
تعلق ہے راقم کوئی پیشہ ور کالم نگار نہیں کہ باقاعدگی سے لکھنے کا عمل یا
لکھنے کی مشق جاری رہے بلکہ پہلے بھی جو کچھ لکھا گیا اللہ کی کوئی خاص
رحمت ہی ہوئی کہ یہ سب راقم کے قلم سے لکھا گیا چونکہ جہاں تک راقم کی ذاتی
دلچسپی کا تعلق ہے تو پہلی ترجیح شاعری ہے جس کا عمل کبھی کبھار چھوڑ کر
تقریباً باقاعدگی سے جاری رہتا ہے-
کالم کیسے لکھے گئے اس کی کہانی یہ ہے کہ آج سے تقریباً سات سال قبل ایک
اچھے رفیق کی صحبت میسر آئی ان سے اکثر سنجیدہ موضوعات پر معاشرتی مسئلے
مسائل پر انسانی عادات و اطوار رویوں اور فطرت پر اکثر بات چیت رہتی تھی
کچھ سوال و جواب کا سلسلہ بھی چلتا رہتا تھا جن سوالوں کے جواب راقم سے بن
نہ پڑے تھے وہ ذہن میں اکثر گردش کرتے رہتے تھے اب جبکہ ان محترم ہم عصر کی
صحبت میسر نہیں ہے آج کل ان کا قیام پردیس میں ہے ان کی غیر موجودگی میں ان
سے کی گئیں باتیں اور سوال جواب ذہن میں آتے رہے قلم خود بخود چلتا رہا اور
تحریر وجود میں آتی رہی بس یہ ہے کہانی لکھنے کی-
اب بھی لکھ تو دوں گر خود سے لکھنے میں اور خودبخود لکھے جانے میں فرق ہوتا
ہے جب ذہن میں خیالات تسلسل کے ساتھ آ رہے ہوں اور قسمت سے الفاظ بھی اسی
تواتر سے ذہن میں وارد ہوتے رہیں تو قلم بھی اسی تواتر اور تسلسل سے چلتا
رہتا ہے اب سمجھیں کہ کئی دن سے مندی ہے خود سے کچھ لکھنے کے لئے تنہائی ،
سازگار ماحول اور وقت درکار ہے جس کا فی الوقت امکان نظر نہیں آ رہا-
جیسے ہی کوئی خیال مناسب الفاظ کے ساتھ ذہن میں گردش کرنا شروع ہوئے
انشاءاللہ لکھنے کا یہ سلسلہ پھر سے چل نکلنے کی صورت بن جائے گی-
باقی جو اللہ کی رضا
دعاؤں میں یاد رکھئیے گا
ہمیشہ خوش رہیں
اللہ نگہبان |