الیکشن سر پہ ہیں بس کچھ ہی دنوں کی ہی بات ہے کون اسلامی
کون مذہبی کون جمہوری ہمیں سب لوگوں کا ایک نیا رنگ دیکھنے کو ملے گا
دھندلی, بد کلامی, مار پیٹ عورتوں کے ساتھ برا سلوک پتہ نہیں تب کہاں چلی
جاتی ہے یک وطنی اپنے اپنے لیڈر کو اعلیٰ افضل قرار دینے کے لیے ہم بد سے
بدتر ہونے لگتے ہیں بحث بازیاں ان دنوں عروج پکڑ لیتی ہیں ایک دوسرے کے
خلاف بولنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہم کیا ہمارے یوں ایک دوسرے کے
خلاف لڑنے سے ہم صیح لیڈر کا انتخاب کر لیں گے کبھی بھی غلط کی راہ سے کچھ
صحیح نہیں کیا جا سکتا حکمران کو تو اقتدار مل جائے گا ہمارا کیا ہم سب جو
ایک دوسرے سے دشمنیاں پال لیتے ہیں ۔
کیا یہ ٹھیک بات ہے آپ کا حکمران کوئی بھی ہو اسطرح بدمزگی پھیلانے سے ہم
اسکی تصویر کو دنیا کے سامنے برا کر دیتے ہیں حقیقتاً ہم جانے انجانے اپنے
حکمران کے ہی خلاف ہوتے ہیں کسی حد تک ایسا کر کہ اس بار الیکشن میں امن کا
احترام کا مظاہرہ کیجیے ہم غور کریں تو ہر حکمران نے ہی ہمارے لیے کچھ نا
کچھ ضرور کیا ہے کوئی بھی ذاتی مفاد کے لیے نہیں آیاغور والی بات تو یہ ہے
کہ ہم سب کی ویسے تو میاں صاحب کے میٹرو پرجیکٹ کے خلاف ہیں لیکن ابھی چند
دن پہلے کی بات ہے میری آنٹی سے میری بات ہو رہی تھی باہر جانے کی تو میں
نے کہا کریم کرا لیتے ہیں انھوں نے کہا نہیں رہنے دو رکشے پہ چلتے ہیں پھر
اچانک کہا رکشوں کا کرایا تو اﷲ معاف کرے ایک کام کرو یہاں سے رکشہ پکڑ
میٹرو سٹیشن چلتے ہیں وہاں سے میٹرو پہ چلے چلیں گے اب سوچنے والی بات یہ
ہے کہ یہ پرو جیکٹ غلط تھا تو اب اسکو کامیاب بھی ہم لوگوں نے بنایا ہے اس
پہ سفر کر کہ میٹرو نا صرف آرام دہ ہے اسکا کرایہ بھی کم ہے اسطرح سے ہر
حکمران نے ہی زیادہ نا سہی کچھ نا کچھ کیا ضرور ہے۔
ہمیں نا شکری کا مظاہرہ بلکل نہیں کرنا چاہیے لیکن ایک شخص پہ آج میری کہیں
نا کہیں آپکی امیدیں جاگ اٹھی ہیں ہزاروں لوگوں نے کہا وہ دغا باز ہے
بدکلام ہے اسکا کوئی دین ایمان نہیں لٹیرا ہے لارے باز ہے یہ پاکستان کو
بیچ کھائے گا اور ایسے ایسے نظام قائم کرے گا جہاں بیک وقت کافی شادیاں کی
جائیں میں نے سوچا ایسا ہے کیا یار اس بندے میں کہ ہر بندے کی زبان پہ اسکا
نام ہے اچھا یا برا،گوگل پہ بہت سوچنے کا بعد سرچ کیا میں نے ایک بہت دل
لبھا دینے والا چہرہ ابھرا آنکھیں پر امید ماتھا ستاروں سے جگمگاتابہت پر
اعتماد شخصیت لگی مجھے میں مسکرائی اور ویکی پیڈیا اوپن کیاکہ چلو آج ان
محترم کی ہسٹری خود ہی پڑھ لیتے ہیں جنابِ من نے دل تو پہلے ہی جیت لیا
تھااور کرکٹ جو پاکستانیوں کی شان ہے پسندیدہ ترین مشغلہ ہے اس میں انھوں
نے رنگ بھرا ہے ہزاروں لوگوں کہ دلوں پہ تو یہ اتنے سالوں سے چھائے ہیں
بھئی میں نے ہی دیر کر دی ان تک پہنچنے میں میں ہمارے کپتان کی پکی والی
فین ہوگئی۔میں نون لیگ کی قائل تھی جان اﷲ دی تے ووٹ مسلم لیگ نون دا والا
کام تھا ایسا نہیں ہے کہ مجھے اعتبار ہے کہ ان پہ لگے الزام سچے ہیں اتنے
الزامات کے بعد اتنی پیشیاں بگھتنے کہ بعد انکا ڈٹے رہنا ان کی پاک دامنی
کا ثبوت ہے بحرحال جھوٹے تو خان صاحب بھی نہیں یہ وہ واحد لیڈر ہیں جن کہ
داعوں پہ نا چاہتے ہوئے بھی دل اعتبار کرتا ہے جنکے نکات سچے لگتے ہیں یہ
وہ واحد لیڈر ہے جس کے خلاف جتنا مرضی غلط سن لو پھر بھی اس کی پارٹی سے
ہٹنے کا دل نہیں کرتا بلکہ میں اس ماہ رمضان پہلی بار ہر شے سے ہٹ کر دعا
مانگی کہ یا اﷲ عمران خان کو اقتدار عطا کر
باقی میرا اﷲ وہ نوازتا ہے جو ہم حق رکھتے ہیں جس کہ ہم لائق ہیں جو ہمارے
لیے بہترین ہے لیڈر کسی کا بھی ہو ہم فینز ہیں اور جس کو اپنے لیڈر سے محبت
ہوتی ہے وہ کسی اور پارٹی کے بندے کہ جذباتوں کو مجروح نہیں کرتا ایک دوسرے
سے لڑنا بحث کرنا تیرا میرا کرنا بند کریں ایک دوسرے کی قدر کریں ایک دوسرے
کہ اعتماد کا احترام کریں اور دعا کریں کہ ہم میں سے کوئی اس بار مایوس نا
ہواور وہ جو کہتے تھے ناکہ عمران خان نے خیبر پختونخواہ میں کیا کرلیا ہے
وہ باہر نکلیں اور کان دھرنا بند کریں حقیقت کو تسلیم کریں۔
کیونکہ عمران خان نے ان سالوں میں اپنی صوبائی حکومت میں ایسے کام کیے کہ
30 سالہ قابض ٹولہ بھی نہ کرسکا۔اسلامی آئین و قوانین پر عمل درآمد، کرپٹ
عناصر کا احتساب بے روزگاری کا خاتمہ سینکڑوں اسکولز کی بحالی تعلیم کا
بہتر معیار اور تعلیمی نصاب میں قرآن پاک ناظرہ اور ترجمہ کے ساتھ لازمی
قرار،سرکاری اسکولوں میں ظہر کی نماز پڑھنا لازمی قرار، پولیس کے نئے اور
جدید آن لائن سسٹم کا متعارف ہونا اور پولیس کی میرٹ پر بھرتیاں صوبائی
حکومت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ترقی صرف حکمرانوں کی ہی محنت سے نہیں آتی، ملک
خوشحال تب ہوگا جب ادارے مضبوط اور کرپشن سے پاک ہوں گے جس میں ہمیں بھی
اپنے فرائض انجام دینے ہوں گے ۔
عمران خان نے ان سب کے منہ پر تمانچہ ماردیا جو کہتے تھے کہ عمران خان کرکٹ
کا کھلاڑی ہے جلد ہی سیاست سے مایوس ہوکر واپس لوٹ جائے گا لیکن ان کو کیا
معلوم کہ یہی عمران خان لوگوں کے دلوں میں گھر بنا لے گے اور ہر غلط بندے
کو دوہرائے پہ لاکھڑا کردے گا۔اس لیے اس بار صرف کپتان۔ |