اڈیالہ جیل کا قیدی نمبر 3421

جس دن نوز شریف کو گرفتار کیا جارہا تھا اُس دن بلو چستان اور کے پی کو لہو میں نہلا دیا گیا۔حالیہ دہشت گردی میں نواب سراج رئیسانی ، ہارون بلور سمیت سو سے زائد افرد شہید ہوئے۔آرمی چیف نے نواب سراج رئیسانی کی شہادت کو پاکستان کا بہت بڑا نقصان قرار دیا ہے۔امریکہ، اسرائیل، بھارت ملک کر افغانستان کی سر زمین کو استعمال کر رہے ہیں اور کلبہوشن یادو نامی بدنام زمانہ دہشت گرد ایران میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف کام کرتا رہا ہے۔اِ ن حالات میں جب کہ پاکستان میں انتخابات کا بگل بج چکا ہے۔ لیکن چند دنوں کے اندر اندر جس طرح کے پی کے اور بلوچستان میں لہو بہاگیا ہے اِس سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ پاکستان مخالف قوتیں پاکستان کی سا لمیت کے کس طرح درپے ہیں۔بھارت بلوچستان میں آگ کا کھیل کھیل رہا ہے۔ لیکن آفرین ہے محب وطن بلوچوں پر اُنھوں نے پاک پرچم کو سینے سے لگا رکھا ہے۔بلوچستان کے ضلع مستونگ میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 35کے امیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی کی انتخابی مہم کے دوران خودکش دھماکہ میں نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت 131 افراد شہید گئے۔

نوابزادہ سراج رئیسانی 4 اپریل1963 کو ضلع بولان کے علاقے مہر گڑھ میں پیدا ہوئے اور ان کا تعلق بلوچستان کے رئیسانی قبیلے سے تھا۔نوابزاد سراج رئیسانی نے ابتدائی تعلیم بولان سے حاصل کی اور بعد ازاں زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام سے ایگر و نومی میں بی ایس سی کیا، جس کے بعد نیدرلینڈ سے فلوری کلچر کا کورس کیا۔سراج رئیسانی کے والد مرحوم نواب غوث بخش رئیسانی سابق گورنر بلوچستان اور سابق وفاقی وزیر خوراک و زراعت بھی رہے۔ انہوں نے 1970 میں بلوچستان متحدہ محاذ کی بنیاد رکھی۔سراج رئیسانی سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی اور سابق سینیٹر و بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما نوابزادہ لشکری رئیسانی کے چھوٹے بھائی تھے۔سراج رئیسانی نے چند سال قبل بلوچستان متحدہ محاذ کے چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے رواں سال تین جون کو اپنی جماعت کو صوبہ میں بننے والی نئی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی میں ضم کرنے کا اعلان کیا اور بی اے پی کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کی نشست حلقہ پی بی35 مستونگ سے الیکشن لڑرہے تھے۔اس سے قبل مستونگ میں جولائی2011 میں ایک بم دھماکے میں نوابزادہ سراج رئیسانی کا بیٹا اکمل رئیسانی شہید ہو گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر نواب سراج رئیسانی شہید کی جو تصاویر اِس وقت وائرل ہوئی ہیں اُس میں جناب نواب سراج رئیسانی شہید پاکستانی پرچم کے ساتھ لازوال محبت کا اظہار کر رہے ہیں۔اﷲ پاک پاکستان پر رحم کرئے۔
 
نواز شریف اور اُن کی بیٹی اڈیالہ جیل میں قید ہوچکی ہیں ۔ پاکستان کی احتساب عدالت نے لندن میں موجود فلیٹس کی منی ٹریل نہ دینے پر نوز، مریم اور صفدر کو سزا سنائی گئی تھی۔ مریم کو قیدی نمبر 3422 اور نواز شریف کو قیدی نمبر 3421 الاٹ کردیا گیا ہے قیدی نمبر 3421نواز شریف جب پاکستان گرفتاری کے لیے آئے اُس دن لاہور مین موبائل فون سروس انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی۔ ٹی وی چینلز کو بھی ن لیگ کی ریلیوں کی کوریج سے منع کیا گیا۔امید ہے کہ قیدی نمبر 3421 راولپندی کی اڈیالہ جیل میں سکون سے بیٹھ کر سوچیں گے کہ صرف پانچ سال پہلے زبردست جیت کے بعد تیسری دفعہ وزیر اعظم بننے کے باوجود چند سالوں میں کیا سے کیاہوگیا۔ قدرت کا اپنا قانون ہے۔ جن لاکھوں افراد نے ممتاز قادری کی نماز جنازہ پڑھی تھی اور پھر ہاتھ اُٹھا کر نواز کے خلاف جو دُعائیں مانگی گئیں تھی وہ رائیگاں تو نہیں جانی تھیں۔ختم نبوت کے قانون میں رد وبدل کرنے کا جُرم بھی بہت بڑا تھا جسے حقیقت میں پاکستانی عوام نے ناکام بنایا۔ امید ہے کہ قیدی نمبر3421 نواز شریف اِس طرف بھی توجہ دیں گے کہ اُنھوں کو پاکستان کو توڑنے والے شیخ مجیب کو اپنا آئیڈیل بنا ڈالا۔ قیدی نمبر3421 کو اڈیالہ جیل میں میسر خاموش لمحات میں یہ بھی سوچنا ہوگا کہ پوری قوم کی مخالفت کے باوجود وہ مودی کی یاری کا دم کیوں بھرتے رہے۔۔ قیدی نمبر3421 کو رات سونے سے پہلے سانحہ مال ٹاون لاہورکے نہتے شہدا کی بابت بھی توجہ دینا ہوگی۔ قیدی نمبر3421 خود کے گریبان مین ضرور جھانکیں اور اسِ بات کاجواب اپنے ضمیر سے لیں کہ اُنھوں نے اچکزئی نظریہ کیوں اپنایا؟۔ پاک فوج کو گالیاں کیوں دیں۔ خود کو لبرل بنانے کے شوق میں پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن کو کراس کیوں کیا۔قیدی نمبر 3421 کو اِن سوالات کا جواب خود سے لینا ہوگا۔یہ درست ہے کہ نواز شریف نے اپنی بیٹی کو اپنا سیاسی جانشین بنادیا ہے لیکن پاکستانیوں کے بیٹوں اور بیٹیوں کے مستبقل کے لیے اُس نے کیا کیا۔

آخر میں ایک اہم بات وہ یہ کہ قید کے اگلے دن ہی جس شاہا نہ انداز میں نواز شریف کے ساتھ اُن کے اہل خانہ کی ملاقت کروئی گئی ہے وہ ملاحظہ فرمائیں۔ شہباز شریف اپنی والدہ اور بچوں کے ہمراہ نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کیلئے خصوصی طیارے سے راولپنڈی پہنچے۔کیا معاملات طے پاگئے،شہباز شریف کو پاک فضائیہ کی ائیربیس استعمال کرنے کی اجازت دینے پر سیاسی جماعتوں نے سوالات اٹھا دیے، صدر ن لیگ شہباز شریف اپنی والدہ اور بچوں کے ہمراہ نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کیلئے خصوصی طیارے سے راولپنڈی پہنچے۔ شہباز شریف اپنی والدہ اور بچوں کے ہمراہ ہفتے کی شب کو قائد مسلم لیگ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل پہنچے۔شہباز شریف اپنے اہل خانہ کے ہمراہ لاہور سے خصوصی طیارے کے ذریعے پاک فضائیہ کی نور خان ائیربیس پہنچے۔ کیا ایک عام پاکستانی قیدی کے ساتھ اِس طرح سلوک کیا جاتا ہے کہاں ہے قانون کی حاکمیت۔
 

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 383031 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More