سلمان تاثیر کا قتل جمہوریت کے
خلاف سازش ہے
میاں منیر ہانس (جنرل سیکر ٹری پی پی پی ہیومن رائٹس اوور سیز)
حکو مت قاتلوں کو گرفتار کر کے کیفرِ کردار تک پہنچا ئے
طارق حسین بٹ (جنرل سیکر ٹری پی پی پی ہیومن رائٹس مڈل ایسٹ )
پاکستان پیپلز پارٹی یو اے ای اور پی پی پی ہیومن را ئٹس کے راہنما ﺅں میاں
منیر ہا نس اور طارق حسین بٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے
گورنر سلمان تا ثیر کا قتل جمہو ریت کے خلاف گہری سازش ہے۔ سلمان تا ثیر کا
شمار پاکستان پیپلز پارٹی کے انتہا ئی اہم را ہنما ﺅں میں ہو تا تھا۔ انھوں
نے ایک بھر پور سیاسی زندگی گزاری اور جمہو ریت کی جنگ بڑی جرات اور دلیری
سے لڑی۔ پوری قوم سلمان تا ثیر کے جرات مندانہ موقف اور جمہو ریت کے لئے ان
کی قربا نیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ انھوں نے شا ہی قلعے کی صعوبتوں
کو بھی دیکھا ہوا تھا۔ جنرل ضیا کی بے رحم فوجی ڈکٹیٹر شپ کا بھی سامنا کیا
ہو ا تھا لیکن یہ ساری صعو بتیں جمہو ریت کی جنگ میں اس کے پا ئے استقلال
میں لغزش پیدا نہ کر سکیں۔ وہ جمہو ریت کے لئے سب امتحا نوں سے گزرتا چلا
گیا اور حریت پسند حلقوں میں اپنی پہچان بنا تا چلا گیا۔ اس کی جراتوں نے
پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو سلیمان تا ثیر کے انتہا ئی قریب کر دیا اور سلیمان
تا ثیر کا شمار پارٹی کے انتہا ئی اہم را ہنما ﺅں میں ہو نے لگا۔ ایک ایسا
راہنما جس سے پارٹی قیادت مشورہ لینا پسند کرتی تھی اور اس کی بصیرت کو قدر
کی نگا ہ سے دیکھتی تھی۔۔
نو سا لہ فوجی آمریت کے بعد پاکستان میں جمہو ریت نے اپنا سفر دوبارہ شروع
کیا ہے لیکن بہت سی نا دیدہ قوتیں اس جمہو ری تجربے کی راہ میں رو ڑے اٹکا
رہی ہیں اور اسے نا کامی سے ہمکنار کرنا چا ہتی ہیں۔ جمہو ریت پاکستانی قوم
کو طشتری میں رکھ کر نہیں دی گئی بلکہ پاکستانی قوم نے اس کے لئے اپنی جا
نوں کا نذرانہ دیا ہے تب کہیں جا کر مو جودہ جمہو ریت پاکستانی قوم کا مقدر
بنی ہے۔ وکلا تحریک، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے سال ہا سال کے
احتجاج کے بعد جمہو ریت کے سورج کو ابھرتا ہو ا دیکھا ہے ۔ محترمہ بے نظیر
بھٹو کی شہادت جمہوریت کے لئے سب سے بڑا نذرانہ ہے اس کے لہو نے آمریت کہ
بلند و با لا عمارت کہ پلک جھپکنے میں زمین بوس کر کے رکھ دیا تھا اور
آمروں کے پاس ملک سے فرار ہو نے کے علاوہ کو ئی راستہ نہ تھا۔
سلمان تا ثیر کی شہا دت اسی جمہو ری راہ کے لئے ایک اور بڑی قربا نی ہے جسے
قوم کبھی فرا موش نہیں کر سکتی۔ سلمان تا ثیر جس بات کو حق سمجھتے تھے اس
کے اظہار میں کبھی بھی تا مل نہیں کرتے تھے ۔ انھیں کوئی قوت بھی سچ کے
اظہار سے باز نہیں رکھ سکتی تھی۔ حکومتِ پنجاب سے انکی پرخاش سب کے سامنے
ہے لیکن انھیں جہاں بھی مو قعہ ملتا تھا وہ اپنا موقف صاف وا ضح اور مدلل
انداز میں پیش کرنے سے نہیں رکتے تھے۔ ان کے اظہار کے اس انداز سے بہت سے
حلقے ناراض بھی تھے نا خوش بھی تھے لیکن سلمان تا ثیر کسی کی پرواہ کئے
بغیر اپنا ما فی الضمیر بیان کرنے سے نہیں ہچکچا تے تھے۔ موقف کی سچا ئی کا
بے لاگ اظہار ہی ان کی پہچان تھی اور وہ دانشور حلقوں میں انتہا ئی عزت اور
احترام کی نظر سے دیکھتے جا تے تھے۔
دھشت گردی نے پاکستانی معاشرے کو بڑی سختی سے اپنی گرفت میں لے رکھا ہے اور
معاشرتی اقدار پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ ہمیں عدمِ رواداری اور شدت
پسندی کے خلاف ایک بڑی جنگ کر نی ہے ۔ قوم کو دھشت گردی کے خلاف صف آرا ہو
نا ہو گا اور چند مٹھی بھر عنا صر سے ملک کو پاک صاف کرنا ہو گا۔ پاکستان
کا تشخص ایک امن پسند ملک کی حیثیت سے دنیا پر وا ضح کرنا ہو گا۔ بندوق کی
گولی اور اسلحے کے زور پر دوسروں کو نیست و نا بود کرنا اور اپنی رائے کو
دوسروں پر تھو پنے کی روش کا خا تمہ بہت ضروری ہے ۔۔ہم سلمان تاثیر کے
بیہما نہ قتل کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور حکومتِ وقت سے مطا لبہ کرتے ہیں
کہ وہ سلمان تا ثیر کے قاتلوں کو گر فتار کر کے کیفرِ کردار تک پہنچا ئے
کیونکہ ا یسے بے رحم لوگوں کا انجام یہی ہو نا چا ئیے تا کہ دوسرے اس سے
عبرت حا صل کریں۔۔۔۔ |