انتقام نہیں احتساب ہوتا نظر آنا چاہیے

اس وقت ملک پاکستان میں الیکشن کی آمد آمد ہے ملک بھر میں سیاسی پارٹیوں کے جلسے ،ریلیوں اور کارنر میٹنگزکا سلسلہ جاری ہے ۔ہر امیداوار کی ووٹروں کو اپنے اپنے جال میں پھنسانے کی سر تو ڑ کوشش جاری ہے۔سا بقہ مختلف ادوار میں ہونے والے الیکشنزکو اس وقت کی مختلف حسب اختلاف میں آنے والی سیاسی پارٹیوں نے ہر دفعہ یہ الزام لگا کر اس الیکشن کو متنازع بنانے کی کوشش کی کہ خدائی مخلوق نے دھاندلی سے موجودہ حکومت کو اقتدار دیا ہے۔اور الیکشن جتوانے میں اس حکومت کی مدد کی ہے ورنہ الیکشن تو ہماری پارٹی ہی جیتی تھی۔یہ خدائی مخلوق کون ہے سب جانتے ہیں ۔

اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو چند ماہ یا سال کے بعد اس خلائی مخلوق کے اسی حکومت سے اختلاف سامنے آنا شروع ہوجاتے ہیں ۔اوراس کا انجام حکومت کا خا تمہ اور نئی من پسند حکومت کو اقتدار دے کر دیا جاتا ہے ۔ بعض اوقات یہ اقتدار غیر جمہوری قوتوں کے ہاتھ میں چلاگیا۔ملکی آئین کو معطل کر کے اپنے من پسند فیصلے ملک و قوم پر ٹھونس دیے گئے۔جس سے ملک کی ترقی میں رکاوٹ اور ملک کو مسائل کی دل دل میں دھکیل دیا جا تا رہا۔

لیکن بقول عوام موجودہ الیکشن میں اس خدائی مخلوق نے دنیا کے بدلتے ہوئے حا لات کے پیش نظر شائد اپنا طریقہ کار تبدیل کر دیا ہے اور ووٹنگ سے پہلے ہی اپنی مرضی کی کٹھ پتلی حکومت بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور بظاہر معلوم ہو رہا ہے کہ اپنے من پسند یاکمنٹڈ لوگوں کی کامیابی میں حائل تمام رکاوٹیں کو ہٹانے کے لئے مختلف اداروں کو استعمال کرنا شروع کردیا ہے احتساب کے نام پے لوگوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ کہ احتساب ہونا چا ہیے اور بلا تفریق ہونا چاہیے ملک و قوم کو لوٹنے والوں کو نہ صرف جیل کی سلاخوں کے پیچھے بلکہ سولی پہ لٹکانہ چاہیے تاکہ ایسے لوگ دوسروں کے لئے نشان عبرت بن جائیں ۔لیکن یہ احتساب بلا تفریق ہونا چاہیے اس احتساب کے نام پہ انتقام کی بد بو نہیں آنے چاہیے کسی ایک فرد یا پارٹی کا احتساب نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی اپنے کسی منظور نظر پارٹی یا فرد کو کے عیبوں کی پردہ پوشی ہونی چاہیے جیسا کہ اس وقت عوام میں تاثر پایا جا رہا ہے۔پانا لیکس میں صرف ایک پارٹی یا ایک فرد نہیں بلکہ اس میں پانچ سو سے زیادہ لوگ ہیں جنہوں نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہیں۔اور بہت سے لوگوں نے پاکستان سے پیسے منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیے۔وہاں پر فلیٹس خریدے گئے کاروبار کئے گئے لیکن چند ماہ سے دیکھا جا رہا ہے کہ صرف اور صرف ایک پارٹی کے لوگوں کو نشانے عبرت بنایا جا رہا ہے ۔اس میں چا ہے الیکشن اعتراضات ہوں یا الیکشن بے قائدگیاں جبکہ مد مقابل دیگر جماعتوں کے امیدواروں کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے حالانکہ عوام اچھی طرح جانتی ہے کہ کس پارٹی میں کون کتنا بڑا چور ہے ۔مودہ حالات میں ہمارے قومی اداروں کا کردار بہت سے سوالوں کو جنم دے رہا ہے2013 کے الیکشن کے نتیجہ میں بننے والی حکومت غیر آئینی حکومت کہنے والی پارٹی کا یہ موقف رہا کہ اس کو ملک کے اداروں (خدائی مخلوق) نے کامیاب کروایا تھا ورنہ الیکشن تو ہماری پارٹی جیت چکی تھی۔اسی خدائی مخلوق کی وجہ پانچ سال تک اسمبلی کو غیر قانونی کہ کر اسمبلی میں نہیں گئے آج یہ انہیں اداروں کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔جیسا کہ جاوید ہاشمی صاحب نے بہت عرصہ پہلے جس پلان کی طرف اشارہ کیا تھا موجودہ حالات کی تفصیل جو اس وقت جاوید ہاشمی نے بتائی تھی آج بلکل اسی طرح ہو رہا ہے۔ابھی تک آنے والے عدالتی فیصلوں پر غور کیا جا ئے تو بظاہر یہ انتقام معلوم ہوتا ہے ۔عوام میں پائے جانے والے اس تاثر کو زائل کرنے کے لئے اداروں کو یہ ثابت کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ یہ انتقام نہیں احتساب ہے جس کی اس وقت ملک کو بہت ضرورت ہے۔لیکن شائد موجودہ الیکشن تک ہمارے معزز ادارے ایسا کرنے کے موڈ میں نہیں۔لیکن اگر الیکشن کے بعد میں ان کے حق میں فیصلہ آیا تو اس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہوگی۔ہمارے معزز اداروں کے ملکی عوام میں اور دنیا بھر میں کیا عزت و وقار ہو گا وقت اس کا بہترین فیصلہ کرے گا اور تاریخ لکھنے والا مورخ اس کی بہترین عکاسی کرے گا ۔بحر حال ہمارے اداروں کو اپنے عمل اور کردار سے اس وقت یہ ثا بت کرنے کی ضرورت ہے کہ اس وقت ملک میں انتقام نہیں احتساب ہو رہا ہے۔
 

Bakhat Gilani
About the Author: Bakhat Gilani Read More Articles by Bakhat Gilani: 6 Articles with 4824 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.