الیکشن 2018 اور سوشل میڈیا

جیسے جیسے انسان ترقی کی منازل طے کر رہا ہے وہ نئے نئے اور جدید سے جدید طریقے اپناتا چلا جا رہا ہے جدت کے ساتھ ساتھ نئی نئی ایجادات ہو رہی ہیں سوشل میڈیا بھی ایک ایسی ہی ایجاد ہے جس نے پوری دنیا کو ایک پیج پر اکھٹا کر دیا ہے اسی لئے اسے گلوبل ویلج کا نام دیا گیا ہے آج کل پاکستان میں الیکشن کا موسم ہے اور ہر کوئی الیکشن ہی کی بات کر رہا ہے سوشل میڈیا پر بھی طرح طرح کی پوسٹ دیکھنے کو مل رہی ہیں اگر دیکھا جائے تو تمام جماعتیں سوشل میڈیا پر محترک نظر آتی ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ سوشل میڈیا کے انتخابات پر کتنا اثر پڑے گا نوجوان طبقہ اپنی اپنی جماعت کی بھر پور کمپین چلا رہے ہیں لیکن کہیں کہیں ذاتیات اور اخلاقیات سے گری پوسٹیں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں ہمیں سوشل میڈیا کا استعمال ضرور کرنا چاہیئے لیکن اخلاقیات کو مد نظر رکھنا بھی ضروری ہے کیونکہ ہر طبقہ اور ہر عمر کے افراد سوشل میڈیا سے جڑے ہوئے ہیں ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ہمیں ان کا خیال بھی رکھنا ہے ہمیں ایسی پوسٹ لگانے کی ضرورت ہے جس میں پارٹی کے منشور کے مطابق کام کیا گیا ہو ابھی حال ہی میں ایک گدھے کی پوسٹ وائرل ہوئی جس پر ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کا نام لکھ کر اس پر تشدد کیا گیا یہ انتہائی افسوس ناک اورجہالت کی بات ہے ایک باشعور معاشرے میں ایسا سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ آپ کسی جانور کو مارپیٹ کر کے لہولہان کر دیں خدارا ایسی حرکات سے باز رہیں،احتجاج کرنے کے اور کئی طریقے ہیں جنہیں آپ اپنا کر احتجاج کر سکتے ہیں کسی کو بھی براہ راست نشانہ نہ بنائیں مثبت سوچ کے ساتھ مثبت پوسٹ لگائیں اسی طرح ایسی پوسٹوں کو بھی نہ لگائیں جو نوجوانوں کو مشتعل کرتی ہوں اس میں کچھ غیر ملکی افراد بھی شامل ہو سکتے ہیں اس لئے سیکورٹی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر بھی کڑی نظر رکھیں تا کہ شر پسند افراد پر نظر رکھی جائے اگر کوئی اس میں ملوث ہو تو اسے قرار واقعی سزا دی جا سکے۔

ہر پارٹی سربراہ کا ٹویٹ اکاؤنٹ موجود ہے وہ اس کے ذریعے اپنے منشور کی وضاحت کر سکتے ہیں کوشش کریں کہ ایک دوسرے پر کیچڑ نہ اچھالا جائے بلکہ مثبت ٹویٹ کیا جائے تا کہ نوجوانوں میں کھلبھلی نہ مچے اور انتخابات پر سکون ہوں ہم سب کو اپنے اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کی ضرورت ہے تا کہ کوئی بھی دشمن اپنے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہ ہو سکے ترقی یافتہ ممالک امریکہ اور برطانیہ میں بھی سوشل میڈیا کا بھر پور استعمال کیا جاتا ہے ڈونلڈ ٹرمپ اور ہیلری کلنٹن نے بھی سوشل میڈیا پر کافی ڈالرز خرچ کئے تھے آج کے دور میں سوشل میڈیا ہرایک کی پہنچ میں ہے سوشل میڈیا کی مقبولیت کا آپ اندازہ یوں بھی لگا سکتے ہیں کہ اب جو خبر ٹی وی پر آتی ہے وہ سوشل میڈیا پر پہلے وائرل ہو جاتی ہے اب لوگوں کا رحجان انٹر نیٹ پر ہی ای پیپرز ،کالمزاور بلاگز پڑھنے میں صرف ہوتا ہے یعنی اب ہر قسم کا مشورہ ،ہر کاروبار کی تفصیلات اور کئی سائنسی معلومات کے علاوہ نصابی کتب و رسائل بھی سوشل میڈیا پر بآسانی دستیاب ہیں ۔

انتخابات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کئی جعلی ویڈیوز ،تصاویر اور رپورٹس جھوٹ کا پلندہ بھی ہوتی ہیں آپ فوراً ان پر یقین نہ کریں بلکہ اس کی یقین دھانی ضرور کر لیں ایسے افراد کو شرم آنی چاہیئے جو دھوکے پر مبنی ایسی پوسٹوں کا استعمال کرتے ہیں ان میں ایسی پوسٹیں بھی لگائی جاتی ہیں جو انتشار کا باعث بنتی ہیں ہم سب کو ان پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے ہمارے سیکورٹی ادارے بھی ان پر نظر رکھے ہوئے ہیں تا کہ کوئی شرپسند اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکے اسی طرح انتخابات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر نازیبا الفاظ اور گالی گلوچ سے پرہیز کریں کیونکہ یہ بھی اخلاقیات سے گری حرکات میں شامل ہے مجھے امید ہے کہ تمام نوجوان سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کریں گے اور ملک و قوم کے استحکام ،یکجہتی اور مظبوط جمہوریت کے فروغ کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں گے ہمیں اپنے نوجوانوں سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں اور ہمیں اپنے نوجوانوں پر فخر ہے کہ وہ کسی بھی ملک کے نوجوانوں سے کم نہیں ہیں ہر شعبے میں وہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں ۔

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1925358 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More