حضورتاج الشریعہ کی رحلت ملت اسلامیہ کے لئے ناقابل تلافی خسارہ

جہان کائنات میں لمحوں میں چیزیں بدل جاتی ہیں،کائنات کی اس وسیع وعریض فضامیں تغیرات کاہونامعمول کی بات ہے،ہردم بدلتی اس دنیامیں کسی چیزکوقرارنہیں،آج جس کانام ہے کل وہ بے نام ہوجاتاہے،کل تک جس کے نام کے سکے چلتے تھے آج ان کے مرقدوں پرکوئی چراغ جلانے والابھی نہیں،یہ دنیافانی ہے ،کوئی شئے لافانی نہیں،جوبھی دنیامیں آیاہے اسے ایک نہ ایک دن جاناہے۔کیاٹھکانہ ہے زندگی کا،آدمی بلبلاہے پانی کا۔چھوٹے بڑے کاکوئی امتیازنہیں مگر!اسی خاکدان گیتی میں کچھ بندگان خداایسے بھی ہوتے ہیں جن کی زندگی جتنی روشن وتابناک رہی بعدوصال بھی ان کی تابانی میں سرموفرق نہیں آیا،انہیں نابغہ روزگارشخصیتوں میں وارث علو م اعلیٰ حضرت،جانشین حضورمفتی اعظم ہند،حضرت علامہ مفتی محمدختررضاخان ازہری (قاضی القضاۃ فی الہند)رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کی شخصیت بڑی منفرداورمثالی شان کی ہے۔جن کے زریں کارنامے انہیں کبھی فراموش نہیں کریں گے۔جن کے ز ہدوتقویٰ،خوف خدا، توضع وانکساری،شگفتہ مزاجی،عمدہ اخلاق وعادات،سیاسی وسماجی روشن خدمات،ملکی غیرملکی وعلاقائی حسن معاشرت کی وجہ سے یادرہتی دنیاتک رہے گی۔اورآپ کے کارنامے آپ کوتاقیام قیامت زندہ رکھیں گے۔یوں توآپ کی حیات کاہرگوشہ قابل رشک ہے مگرجامعۃ الرضابریلی شریف عظیم یونیورسیٹی ان کاایسایادگاری کارنامہ ہے جودنیاوی شہرت اورتوشۂ آخرت کے لئے متاع گراں مایہ ہے۔

آپؒ کاشمارملت اسلامیہ کے ان چندمشاہیرمستندومعتبرعلماء وَدانشوران ملت میں ہوتاہے جنہوں نے ملت اسلامیہ کی شیرازہ بندی میں کلیدی کرداراداکیا۔ حضورتاج الشریعہ بے شمارخوبیوں کے مالک تھے ان کی ہمہ گیراورہشت پہلوشخصیت نے کتنے ہی ذرّوں کوآفتاب اورجگنوؤں کو ماہتاب بنادیا۔وہ صحراکوگلستاں بنانے میں اپنی مثال آپ تھے انہوں نے پہاڑکھودکردودھ کی نہرنکالنے کامحاورہ سچ کردکھایا۔آپ کی پوری زندگی احقاق حق ،ابطال باطل،فروغ سنیت اوراشاعت دین متین کے لئے وقف تھی۔آپ نے مسلمانوں کو باوقارزندگی گزارنے کے لئے ملک وبیرون ملک میں کئی دینی ادارے قائم کئے۔آپ نے نونہالان اسلام کی کردارسازی کی،ان کے اندرخوداعتمادی کی روح پھونکی اورسیاسی،سماجی ومذہبی اعتبارسے قوم مسلم کی صالح قیادت فرمائی۔آپ کی پوری زندگی قومی وملی خدمت میں صرف ہوگئی۔آپ کی خدمت قلم کواﷲ تبارک وتعالیٰ نے عالمی شہرت بخشی۔آپ کی تصانیف سے لاکھوں لوگ فیضیاب ہوئے اورقیامت تک آنے والی نسلیں فیضیاب ہوتی ر ہیں گی۔

حضورتاج الشریعہ کی مشکل پسندطبیعت نے دینی اورملی کام کے لئے ہمیشہ ایسی وادیوں کاانتخاب کیاجہاں صرف جنون عشق ہی کام آسکتاتھاوہ راہ کی دشواریوں کو حوصلہ شکنی کا سبب نہیں بلکہ حصول منزل کاذریعہ بناتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ ان کی آبلہ پائی اُنہیں سرگرم سفررکھتی تھی۔آپ ایک ایسے ہمہ جہت عالم دین تھے کہ دوردُورتک ان کاکوئی مماثل نظرنہیں آتا۔حیات کاوہ کون ساگوشہ ہے جس سے یہ مردخداآگاہ وخودآگاہ جہت آشنانہ ہو۔قوم مسلم کی اصلاح وتربیت اوران کے تزکیۂ نفس کے لئے آپ نے ہرجہت سے اپنے تحریکی وتبلیغی عمل کوجاری رکھا۔قوم مسلم میں فکراسلامی کی صحیح اسپرٹ پیداکرنے کے لئے خطابت وقلم کی خدادادصلاحیتوں کاخوب خوب استعمال کیا۔اﷲ تباروتعالیٰ نے آپ کوزبان وقلم پہ یکساں قدرت عطافرمائی تھی۔آپ نے علم تفسیر،حدیث،فقہ،اصول فقہ،عقائد،بیان،تصوف،مذہب،اخلاق،تاریخ ،فلسفہ،سوانح،تحقیق وتنقید،حاشیہ نگاری،ہرموضوع پراپنے خاصۂ زرنگارکومصروف رکھااورتمام مضامین میں ترتیب، تہذیب، استدلال، وضاحت، فراست ومتانت اورتنقیدی شعورکی بالیدگی نمایانظرآتی ہے۔

آپ عالمی سطح پرقائدکی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔آپ اعلیٰ حضرت کے نبیرہ اورحضورمفتی اعظم ہندکے سچے جانشین تھے۔آپ باتفاق علماء ومفتیان کرام قاضی القضاۃفی الہندکے منصب پرفائزتھے۔آپ نے دارالافتاء بریلی شریف کی مسندسے کثیرفتاوے جارے کئے۔بریلی میں عظیم اسلامی یونیورسٹی قائم کی۔آپ کی نگرانی میں شرعی کونسل آفٖ انڈیابریلی شریف میں ایک عرصے سے مسلمانان ہندکی شرعی رہنمائی کے لئے متحرک ہے۔عربی اردوانگریزی میں متعددکتابیں تصنیف کیں۔آپ نے اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی قدس سرہ العزیزکی درجنوں کتب کاعربی زبان میں ترجمہ کیا۔نیزمتعددکتب کاعربی سے اردومیں ترجمہ کیا۔تقریباًنصف صدی پرمحیط تدریسی دورمیں ہزاروں طلباء نے آپ سے اکتساب علم کیا۔آپ ایک صاحب طرزادیب ہونے کے ساتھ ساتھ تحقیقی ذہن وفکررکھنے والے صاحب قلم بھی تھے۔آپ کی نثرمیں بہت زیادہ جاذبیت وکشش پائی جاتی ہے۔آپ عرب وعجم میں یکساں مقبول تھے۔سلسلۂ قادریہ کی وسیع پیمانے پراشاعت کی۔پوری دنیامیں لاکھوں مریدین پائے جاتے ہیں۔تقویٰ وپرہیزگاری،خوف خداواستقامت میں بے نظیراوراپنی مثال آپ تھے۔

حضورتاج الشریعہ علامہ ازہری میاں کااسم گرامی محمداسمٰعیل رضاتھا۔ان کاعرفی نام محمداختررضاخان تھا۔آپ کی پیدائش ۲۵؍فروری ۱۹۴۲؁ء کومحلہ سوداگران ،بریلی شریف میں ہوئی تھی۔آپ کے والدماجدمفسراعظم ہندحضرت علامہ مولانامحمدابراہیم رضاخانی المعروف جیلانی میاں رحمۃ اﷲ علیہ نے محمدکے نام پرآپ کاعقیقہ کروایا۔حضورتاج الشریعہ پانچ بھائیوں اورتین بہنوں میں تیسرے نمبرپرتھے۔آپ کی ابتدائی تعلیم منظراسلا م بریلی شریف میں ہوئی۔اورآپ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے حضورمفتی اعظم ہندکی اجازت سے ۱۹۶۳؁ء میں جامعۃ الازہرقاہرہ مصرتشریف لے گئے جہاں سے آپ نے ۱۹۶۶؁ء میں سندفراغت حاصل کی۔اپنی جماعت میں اول پوزیشن حاصل کرنے پرآپ کومصرکے معاصرصدرکرنل جمال عبدالناصرنے ''جامعہ ازہرایوارڈ''سے نوازا۔حضورتاج الشریعہ نے قاہرہ سے واپسی کے بعد۱۹۶۷؁ء میں دارالعلوم منظراسلام بریلی شریف میں درس وتدریس کی خدمات انجام دیناشروع کی۔آپ کو۱۹۶۸؁ء میں دارالعلوم کے صدرمدرس اوررضوی دارالافتاء کے صدرمفتی کے عہدے پرفائزکیاگیا۔حضورتاج الشریعہ درگاہ اعلیٰ حضرت کے جانشین اورسرپرست تھے۔آپ کے پسماندگامیں ایک صاحبزادہ حضرت مولاناعسجدرضاخان قادری (ناظم اعلیٰ جامعۃ الرضا)اورپانچ صاحبزادیاں کے علاوہ دنیاکے طول وعرض میں پھیلے مریدین ،متوسلین ،محبین اورمعتقدین ہیں۔
زہدوتقویٰ،خوف خدا،تواضع وانکساری،فکروفن ،علم وادب،قرطاس وقلم کاروشن وتابناک یہ آفتاب ۶؍ذی قعدہ ۱۴۳۹؁ھ مطابق20جولائی 2018 ء بروزجمعۃ المبارکہ بوقت مغرب ہمیشہ کے لئے غروب ہوگیا۔ (اِناللّٰہ واِناالیہ راجعون)۔ازہری گیسٹ ہاؤس بریلی شریف میں تدفین عمل میں آئے گی۔

حضورتاج الشریعہ کی شخصیت بڑی ہمہ جہت اورجذبہ وعمل سے بھرپورتھی،اکیسویں صدی عیسوی کے اوائل تک ملک کی تاریخ پران کے اثرات اس قدروسیع اورگہرے ہیں کہ ان کے تذکرے کے بغیرہرتاریخ ادھوری رہ جائے گی۔زندگی کے ہرمیدان میں آپ نے لوگوں کومتاثرکیا،ملت اسلامیہ پرآپ کے بے شماراحسانات ہیں،لہٰذاہم اپنے قائد ومحسن کی بارگامیں گلہائے محبت اورخراج عقیدت پیش کریں اوراس کابہترطریقہ یہ ہے کہ ان کی یادگاروں کونہ صرف باقی رکھی جائے بلکہ اُنہیں بام عروج تک پہنچانے کی ہرممکن کوشش کی جائے،ان کی تصنیفات وتالیفات کودنیاکے مختلف مشہورومعروف زبانوں میں منتقل کرکے عام کردی جائے۔

آپ کے انتقالِ پرملال سے ایساخلاپیداہوگیاہے جس کاپرہونابہت مشکل ہے۔وصال کی خبرآنافاناًہندوستا ن سمیت پوری دنیامیں جہاں آپ کے عقیدتمندکثیرتعدادمیں آبادہیں پھیل گئی،ہرجگہ سے تعزیتی پیغام آنے لگے ۔اس موقع پرخاص طورسے شہربنگلورکامرکزی ادارہ جامعہ حضرت بلال ،ٹیانری روڈیہاں کے سربراہ اعلیٰ عالی جناب الحاج اے امیرجان صاحب وجملہ اساتذہ ٔجامہ،مدرسہ عربیہ نورالعلوم،روشن مسجد،میسورروڈ،جامعہ رضویہ ضیاء القرآن،ہیگڑے نگر کے مہتمم مفتی شریف الرحمٰن رضوی،آل کرناٹکاسنی علماء بورڈ،جلوس محمدی کمیٹی،جلوس ومیلادرحمت للعٰلمین کمیٹی، اورتمام سنی مدارس ومکاتب ومساجدومعابدآپ کے وصال پرملال پرگہرے دکھ ورنج کااظہارکرتے ہوئے دعاء گوہے کہ مولیٰ تعالیٰ آپ کے درجات کوبلندعطافرمائے اوراپنے حبیب اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے صدقے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطافرمائے اورپسماندگان کوصبرجمیل عطافرمائے آمین بجاہ النبی الکریم صلی اﷲ علیہ وسلم۔

محمدصدرعالم قادری مصباحی
About the Author: محمدصدرعالم قادری مصباحی Read More Articles by محمدصدرعالم قادری مصباحی: 87 Articles with 78231 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.