الیکشن 2018کے نتائج ا پ سیٹ سے بھر پور رہے۔ایسے ایسے
لوگ بھی جیت گئے جن کی توقع نہ تھی۔ایسے ایسے لوگ بھی ہار ے جن کی ہار کی
ایک فیصد بھی امید نہیں کی جاسکتی۔یہ بات یوں زیادہ کھٹک رہی ہے کہ بڑے
ناموں کو چھوٹے ناموں نے ہرایا۔اگر دو بڑے آپس میں ہتھ جوڑی کرتے تو کسی
ایک کے ہارنے پر حیرانگی نہیں ہوتی۔مگر جب بھی کسی نوآموز کے ہاتھوں کسی
پھنے خاں کی ہار ہوئی زمانہ ضرور چونکا۔اس بار بھی کچھ عام سے لوگوں کے
ہاتھوں بڑے بڑے برج الٹنے سے حیرانگی ہے۔ایک آدھ معاملہ ہوتا تو شاید بات
آئی گئی ہوجاتی۔مگر درجنوں بڑے ناموں کی عاموں کے ہاتھوں شکست سے ماتھا
ٹھنک رہا ہے۔ایسا سب کچھ کسی منصوبہ بندی کا نتیجہ لگ رہا ہے۔جیسے جان بوجھ
کر کچھ لوگوں کو آؤٹ کرنے کی کوشش ہوئی ہو۔بے ڈھنگے پن نے شک کو جنم
دیا۔اگر ایسا کرنا ہی تھا تو کیا ہی اچھاہوتاکہ ذرا بہتر انتظام کیا
جاتا۔بات ہضم کرنا آسان ہوجاتی۔پچھلے کچھ مہینوں سے کوئی ایسی بہادری ان
جیتنے والوں کی سامنے نہیں آئی کہ یون طوفان بن کرچھاجاتے۔نہ ہی ہارنے
والوں کا کوئی اتنا بڑا گنا ہ سامنے آیا ہے کہ قوم کا اس قدر خفا ہونا سچ
لگتا۔
چوہدری نثار کے لیے اس وقت بڑا نازک مرحلہ درپیش ہے۔وہ توقع کے مطابق عوامی
پذیرائی نہیں پاسکے۔انہیں صوبائی اسمبلی کی ایک سیٹ پر کامیابی ضرورہوئی
مگر شاید یہ ان کا مقصد نہ تھا۔وہ تو قومی اسمبلی کی دونوں سیٹیں جیت کر
اپنی ورتھ شوکرنا چاہتے تھے۔وہ عمران خاں کو مائل کرنے کی کوشش کرتے یا
میاں صاحب کو بلیک میل کرنے کا سبب بنتے۔چوہدری صاحب اپنے آپ کو منوانا
چاہتے تھے۔ دونوں نشستیں ہارنے کے بعد وہ بڑی کمزور پوزیشن میں ہیں۔اصل میں
وہ خوش فہمی میں مارے گئے۔اس خوش فہمی نے انہیں زیادہ متحرک ہونے سے
بازرکھاججس کا نتیجہ دونوں نشستیں گنوانے کی صورت میں سامنے آیا۔انہیں بیک
وقت مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف سے مقابلہ تھا۔دونوں طرف سے بڑے شاندار
بیانیے چل رہے تھے۔ایک طرف ووٹ کو عزت دو کا دلفریب بیانیہ تھا۔میاں صاحب
ملک میں انقلاب لانے کے درپے تھے۔وہ ستر سالہ شیطانی تماشہ جڑ سے مٹادینے
کا عزم دکھا رہے تھے۔ملک بھرمیں سنجیدہ اور باشعور حلقے اس بیانیے کے صد فی
صد حمایتی تھے۔چوہدری صاحب کو دوسری طرف تحریک انصاف کے تبدیلی کے ہیبت ناک
نعرے کا سامنا تھا۔یہ نعرہ ایک جادو کا کام کرہاتھا۔باشعور طبقہ تواس فریب
کاری سے متاثر نہ تھا۔نئی پیکنگ میں پرانا اور ردی مال بیچنے کی کوشش سمجھا
جارہاتھا۔البتہ نئی پود کی اکثریت اس تبدیلی کے نعرے پر پرزور اندازمیں
سردھن رہی ہے۔کھاتے پیتے گھرانے بھی عمران خان کے آزادانہ خیالات کی حامی
ہے۔پردہ نشینوں کی طرف سے بھی تحریک انصاف کو سپورٹ حاصل تھی۔جو سنجیدہ اور
باشعور طبقہ اس نعرے سے متاثر نہ ہورہا تھا۔انہیں تحریک انصاف کی طرف مائل
کرنے کے لیے الیٹیبل کی ایک بڑی تعدادچنی گئی۔چوہدری صاحب تبدیلی اور ووٹ
کو عزت دو کے دلفریب نعروں کے جواب میں کچھ نیا، کچھ بڑا کرنے میں ناکام
رہے۔انہیں اپنے طویل پارلیمانی دور میں عوام سے کی گئی ہزارہا نیکیوں پر
مان تھا۔یہ نیکیاں بھولنے میں عوام نے زیادہ وقت نہیں لیا۔
یہ الیکشن کچھ لوگوں کو ان کی اوقات یاد کرواگئے۔انہیں اندازہ ہوگیا کہ جو
تماشہ کیا جاتارہا۔اس میں ان کا کردار پلینڈ تھا۔وہ استعمال ہوئے
ہیں۔الیکشن نتائج ان کو کروائی جانے والی یقین دہانیوں سے یکسر مختلف
تھے۔علامہ خادم حسین رضوی کے کان میں ڈالا گیا کہ تیسری طاقت تم ہو۔بڑھو
اور چھاجاؤ۔وہ بڑھے بہت ہاتھ پاؤں چلائے مگراب مکھن سے بال کی طرح باہر
کردیے گئے۔جماعت اسلامی کی قیادت اینٹی نوازشریف محاذ میں عمران خان کے
ساتھ شانہ بشانہ رہی۔انہوں نے برابر کی محنت کی۔اب جب کہ پھل کھانے کی باری
آئی تو تحریک انصاف اور جماعت اسلامی میں بانٹ کا تناسب انتہائی غیر
منصفانہ نظرآیا۔کیا یہ حقیقت نہیں کہ اگر جماعت اسلامی اور عوامی تحریک
عمران خاں کا ہاتھ نہ بٹاتیں تونوازشریف کو گھیرنا ناممکن ہوتا۔علامہ طاہر
القادری نے اس تحریک میں بڑا موثر کردار ادا کیاتحریک انصاف والے تو بس
واجبی سا شغل میلہ کرتے رہے مگر میدان میں ڈٹے رہے تو وہ شیخ قادری کے
مریدین تھے۔وہ کھلاڑیوں سے زیادہ منظم رہے۔ زیادہ پرجوش۔مرمٹنے پرآمادہ۔اب
جب مال غنیمت سمیٹا جارہاہے تو اکیلی تحریک انصاف حقدار ٹھہری ہے۔یوں
لگتاہے جیسے سارے کا ساراڈرامہ جو پچھلے پانچ سات سال چلتارہا۔تحریک انصاف
کی حکومت بنوانے کے لیے تھا۔اس کھیل میں کچھ کردار باری باری اپنارول
نبھاتے رہے۔سب کچھ اسکرپٹ کا حصہ تھا۔ان کرداروں میں سے کچھ لوگ اپنے آپ کو
پھنے خاں سمجھنے لگے تھے۔ الیکشن نتائج نے ان سب کی غلط فہمی دور کردی
ہے۔کچھ لوگ جو ساتویں آسمان پہنچے بیٹھے تھے۔ان لوگوں کو ان کی اصل اوقات
دکھا دی گئی۔کچھ لوگ شاید اب بھی خودفریبی سے نکلنے پر آمادہ نہ ہوں۔مگر ان
کا رونا پیٹنا بے اثر رہے گا۔وہ شاید احتجاج اور دھرنوں پر تل جائیں مگر
کچھ نہ کرپائیں گے۔تھوڑا شغل میلہ ہوگا۔اس سے زیادہ کچھ نہ ہوپائے گا۔ثابت
ہوجائے گاکہ جو تماشہ ان لوگوں نے گونواز گو کے لیے کیا تھا۔س کے پیچھے ان
کی طرم خانی کی بجائے غیبی امدا د تھی۔ اب یہ غیبی امداد ان کے ساتھ نہیں
ہے۔ |