سر سبز و شاداب اور پھولوں سے لہلہاتی ہوئی حسین و جمیل
وادی،گھنگھناتے جھرنوں کی آواز،بلند و بالا پہاڑوں کی خوبصورتی،جھیلوں کی
دلکشی،موسموں کے دلفریب نظارے اور قدرت کی رنگا رنگ نعمتیں وادی کشمیر کو
جنت نظیر کہنے پر مجبور کرتی ہیں۔
مگر افسوس کہ اس خوبصورت خطۂ ارضی کو سفاک برہمن زادوں نے جہنم میں تبدیل
کر رکھا ہے۔
فردوسِ بریں کے خوبصورت اور بہادر باشندے دہائیوں سے ظلم و جبر اور قید و
صعوبت کی زندگی بسر کرنے پر مجبور کردیے گئے ہیں۔
وہ ایسے پھولوں کی مانند ہیں جنہیں اپنے ہی آنگن میں مسل کر مسخ کر دیا گیا
ہے جو اپنے ہی وطن میں غریب الدیار اور لا وارث کر دیے گئے ہیں۔
جن کی فکری,ذہنی،معاشی اور سیاسی صلاحیتوں کو پابند سلاسل کر دیا گیا ہے۔
جنہیں سنگینوں کے سائے تلے خوف و ہراس کی فضا میں زندگی کے دن پورے کرنے پر
مجبور کر دیا گیا ہے۔
کشمیر لہو لہو ہے!!!!!!!
چنار جل رہے ہیں!!!!!!!!
عزتیں پامال کی جا رہی ہے!!!!!
نوجوانوں کو معذور کیا جارہا ہے!!!!
ظلم و جبر کا لا متناہی سلسلہ جاری ہے!!!!!!
قارئین کرام!
بھارتی حکومت اور غاصب افواج نے ہمیشہ کشمیری عوام کے جزبۂ حریت کو بزور
طاقت دبانے کی کوشش کی ہے۔
اپنے ناپاک عزائم کو پورا کرنے کے لیے وہ ہر جائز و ناجائز حربے کا استعمال
اپنا حق اور کشمیری عوام کو ہر لحاظ سے مفلوک الحال کرنا اپنا بنیادی فرض
سمجھتے ہیں۔
کشمیریوں کے جزبۂ حریت اور تحریک آزادی کو کچلنے اور مقبوضہ وادی میں اپنی
من مرضی کرنے کے لیے بھارتی حکومت ایک عرصے سے گورنر راج کو ایک اہم سیاسی
حربے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔حالیہ گورنر راج کشمیر کی تاریخ کا
آٹھواں گورنر راج ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج کا مطلب ساڑھے سات لاکھ فوج کی شکست اور ناکامی
ہے۔
حالیہ گورنر راج انڈین آرمی کے بے رحمانہ آپریشنز کی ناکامی،مجاہدین کیا
بڑھتی ہوئی کارروائیوں اور حریت پسندوں کے خوف سے بوکھلاہٹ کا شکار بھارتی
حکومت کی ذہنی کیفیت کا عکاس ہے۔
یہ کشمیریوں کی بدقسمتی رہی ہے کہ کشمیر پر حکومت کرنے والی ہر کٹھ پُتلی
نے بھارتی حکومت کو اپنا سمجھ کر اس سے دست تعاون بڑھایا اور ہمیشہ دھوکا
کھایا ۔ اتنے زخموں کے باوجود بھی وہ ہندو بنیے کی چانیکائی سوچ کو سمجھنے
سے قاصر رہے ہیں۔
کبھی شیخ عبداللہ سگ کانگریس بن کر دربار دہلی کے دروازے پر دم ہلاتا رہا
تو کبھی مفتی سعید اور ان کی بیٹی محبوبہ مفتی کی بھارت نوازیاں اہلیان
کشمیر کے مسائل میں اضافہ کرتی رہی ہیں۔ کانگریس نے اپنے مذموم مقاصد کی
تکمیل کے بعد ہمیشہ ان کو استعمال شدہ ٹشو پیپر کی طرح کوڑا دان کی نذر کیا
ہے۔
کسی بھی کشمیری سیاسی پارٹی کو دباؤ میں لےکر کشمیریوں کی آواز کو دبانا ہر
بھارتی حکومت کا اولین ایجنڈا رہا ہے۔
آج وادی کشمیر میں بھارتی جبرو استبداد کے نتیجے میں ہر سو موت رقصاں ہے۔
گھر جلائے جا رہے ہیں۔عورتوں اور بچوں پر تشدد کا بازار گرم ہے۔ حریت
راہنماؤں کی گرفتاریاں اور بے جا نظربندیاں،آئے روز کی شناخت پریڈ اور
حقوقِ انسانی کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ناجائز اور ممنوعہ خطرناک اور مہلک
ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کشمیری عوام کو ذہنی اور جسمانی طور پر معذور
کر رہا ہے۔
بھارتی متعصب حکومت ہر قیمت پر کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ بنانے پر تلے
ہوئے ہیں چاہے اس مقصد کی تکمیل کے لیے انہیں ہر کشمیری کو کو ہی کیوں نہ
قتل کرنا پڑے۔
مگر سلام ان کشمیر کے بہادر سپوتوں کو!
جو ان تمام تر ہتھکنڈوں کے استعمال کے باوجود جدوجہد آزادی کو جاری رکھے
ہوئے ہیں۔
مقبوضہ وادی میں گورنر راج کے بھارتی مقاصد
وادی کشمیر میں گورنر راج بھارتی حکومت کی ریاستی دہشت گردی کی واضح مثال
ہے۔ اپنے اس ناپاک خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے مودی سرکار نے ایک
سوچے سمجھے منصوبے کے تحت وادی میں خودساختہ سیاسی بحران پیدا کیا اور
محبوبہ مفتی کی حکومت سے علیحدہ ہوکر اس کی حکومت کا خاتمہ کیا تاکہ گورنر
راج کا راستہ ہموار کیا جا سکے۔
قارئین کرام!
ہندوستانی حکومت طاقت کے نشے میں چور بدمست ہاتھی کی طرح ہے اور وہ حقائق
کو تسلیم کیے بغیر دھونس دھاندلی اور بزور قوت کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے
کو بر قرار رکھنا چاہتی ہے۔
وادی میں گورنر راج کے نفاذ کے بنیادی مقاصد میں سے ایک مقصد وادی میں جاری
مزاحمت اور تحریک آزادی کو طاقت کے ناجائز استعمال کے ذریعے دبانا ہے۔
گورنر راج کے بڑے مقاصد میں سے ایک وادی میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا
ہے تاکہ مسلم اکثریت کو کم کیا جا سکے اس منصوبے پر بھارتی حکومت ایک عرصے
سے کام کر رہی ہے اور بڑے غیر محسوس انداز میں بڑے پیمانے پر ہندو پنڈتوں
کو کشمیر میں آباد کیا جارہا ہے۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے آبادکاروں کو
زمینیں الاٹ کرنے کی راہ میں بڑی رکاوٹ مہاراجہ ہری سنگھ کے اسٹیٹ سبجیکٹ
قوانین کو تبدیل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں غیر یقینی سیاسی صورتحال پیدا کرنا بھی گورنر راج کے نفاذ
کا اہم مقصد ہے تاکہ آئندہ انتخابات میں بی جے پی کو اکثریت دلوائی جاسکے
تاکہ اپنے مذموم مقاصد کی کی جلد از جلد تکمیل کے لئے راہ ہموار کی جاسکے۔
بھارت ہر حال میں کشمیر کو ہضم کرنا چاہتا ہے!
گورنر راج کے نفاذ کے بعد ظالم و جابر قابض بھارتی افواج کو حقوقِ انسانی
پامال کرنے کے مزید اختیارات تفویض کر دیے گئے ہیں۔ تاکہ وہ ہر قاعدے قانون
سے بالا تر ہو کر مظلوم کشمیریوں کی آواز آزادی کو دباسکیں۔
بھارتی حکومت اس ایجنڈے پر عمل پیرا ہے کہ ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کے
لیے کسی چیز کی پرواہ کئے بغیر جتنی لاشیں گرانی پڑیں گرائی جائیں ظلم و
ستم کا بازار گرم کیا جائے مگر اپنی حاکمیت اور غاصبانہ تسلط کو بہر صورت
برقرار رکھا جائے۔
آج وادی میں خوف کے سائے عمیق تر ہو تے جارہے ہیں۔ کاروبار بند
ہیں،چہار سو کرفیو کا نفاذ ہے۔ تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں۔ اور بھارتی
ریاستی دہشت گردی عروج پر ہے۔
مگر ان تمام تر تلخ تجربات کے باوجود کشمیری عوام جزبۂ حریت سے لبریز ہے
اور بھارت تمام تر کوششوں کے باوجود کشمیریوں کے دل و دماغ سے آزادی کی
لگن،جزبہ اور تڑپ ختم کرنے میں ناکام ہے۔
کہتے ہیں کہ ظلم جب بڑھتا ہے تو آخرکار مٹ جاتا ہے
ان شاءاللہ وہ دن دور نہیں جب کشمیر اپنا حقِ آزادی حاصل کرلیں گے اور
بھارتی تسلط سے نجات حاصل ہوگی
کیونکہ
یارانِ جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی
بقلم
محمد ابو سفیان اعوان
|