پہلی بار

جب دولت‘ ثروت‘ عہدہ‘ اقتدار‘ کسی بڑے یا بہت بڑے کی گماشتگی گرہ لگتی ہے تو اسٹیٹس گیپ کی وجہ سے‘ کم زور‘ گریب‘ کم درجہ کے رشتہ دار‘ رشتہ دار نہیں رہتے۔ ان سے تعلق تو دور کی بات‘ وہ پہچان سے بھی نکل جاتے ہیں۔ کسی تقریب میں مدعو کرنا تو دور کی بات‘ وہ بچوں کی شادی کے موقع پر بھی بلائے نہیں جاتے۔

یہ کلیہ‘ بیگماتی رشتہ داروں پر اپلائی نہیں ہوتا۔ ہاں اگر وہ رعونتی طور اختیار کر لیتی ہے‘ تو وہ بھی اس اصول کی پیروکار ہو جاتی ہے۔

حیرت کی بات ہے کہ ایک صاحب ثروت نے‘ اپنے ایک غریب رشتہ دار کو بھی اپنی بیٹی کی شادی پر مدعو کر کیا۔ شک گزرتا ہے کہ اس میں بےغم کی‘ زور زبردستی اور دھونس کا عمل دخل رہا ہو گا۔ بہرطور کوئی گریب بھی کسی بڑے کے کسی کھاتے میں آ گیا۔

شادی میں پلہ جھاڑنا تو دور کی بات‘ ان کے پاس کپڑوں کے لیے بھی پیسے نہ تھے۔ بھلا ہو اترن بازار کا کسی ناکسی طرح کپڑے خرید لیے گئے۔ اپنی سی بن ٹھن کے ساتھ ‘شادی میں شرکت کے لیے شادی گھر چلے گئے۔ گھر کے آٹھ نو جی تھے‘ ڈٹ کر کھایا پیا گیا۔ جھڑنے کا وقت آیا تو حسب پروگرام‘ بچوں کو چھت پر چڑھ کر خوب ادھم مچانے کا اشارہ کر دیا گیا۔ ان کی دیکھا دیکھی‘ کچھ اور بچے بھی چھت پر چڑھ گیے۔ گھر کے مالک نے جب شور اور بچوں کی ٹپا ٹپی دیکھی تو اپنے گریب رشتہ دار کے بچوں سے پوچھا‘ کون ہو تم۔ اس کے یہ کہنے کی دیر تھی کہ وہ رشتہ دار جعلی ہی سہی‘ تاؤ میں آ گیا۔ خوب گرجا برسا اور یہ کہہ کر‘ اچھا تو اب ہم کون ہو گئے ہیں‘ روٹھ کر غصہ سے باہر نکل گیا۔ منانے کی کوشش کی گئی‘ لیکن وہ بڑی تیزرفتاری سے وہاں سے نکل گیا۔ اس کے پیچھے‘ اس کے بیوی بچے بھی گھر سے نکل گیے۔ اب وہ یہ کہنے سے تو رہا کہ دین لین تو کرتے جاؤ۔
اس واقعہ سے جہاں بدمزگی پیدا ہوئی‘ وہاں تین رویوں نے جنم لیا۔
کچھ جانے والے کو برا بھلا کہنے لگے
کچھ آپسی گفتگو میں اس بانٹکا شخص میں غلطیاں نکالنے لگے۔
کچھ کو اس شخص کے دیے پرانے زخم یاد آ گئے۔

بہرطور جو بھی سہی‘ اس گریب آدمی اور اس کے بیوی کو چنگا چوسا میسر آیا۔ یہ ہی نہیں‘ انہوں نے زندگی میں پہلی بار خوب اور ڈٹ کر کھایا۔

فانی مقصو حسنی
About the Author: فانی مقصو حسنی Read More Articles by فانی مقصو حسنی: 184 Articles with 211264 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.