ابن صفی نے چوری کا سراغ لگایا تو چور کون نکلا؟

ایک بار ابنِ صفی سے پوچھا گیا کہ انہوں نے اتنے جاسوسی ناول لکھے ہیں۔ کبھی خود بھی جاسوسی کی ہے؟ اس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ایک بار ان کے گھر میں چوری ہو گئی تھی۔ چور گھر کا سارا قیمتی سامان چرا کر لے گئے تھے۔ انہوں نے تھانے میں رپورٹ لکھوا دی، لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ چنانچہ انہوں نے خود سراغ لگانے کی کوشش کی۔ پھر انہوں نے گھر کا چپا چپا چھان مارا کہ کوئی ایسی چیز ہاتھ لگے جس سے سراغ لگایا جاسکے۔ تلاشی کے دوران انہیں گھر کی ڈیوڑھی سے لانڈری کی ایک رسید ملی۔ انہوں نے سمجھ لیا کہ ایک سرا ہاتھ لگ گیا۔ ابنِ صفی نے اسے خاموشی سے اٹھا لیا اور جا کر پولیس اسٹیشن میں جمع کر دیا۔ اور یہ شک ظاہر کیا کہ چور کی جیب سے یہ رسید گر گئی ہے۔

پولیس نے اپنے کئی آدمیوں کو لانڈری پر کھڑا کر دیا کہ جب بھی وہ شخص اپنے کپڑے لینے آئے ،تو اسے گرفتار کر لیا جائے۔ ابن ِصفی رسید پر پڑی ہوئی تاریخ کو پولیس اسٹیشن میں جا کر بیٹھ گئے۔ تھوڑی دیر بعد پولیس ان کے بہنوئی کو گرفتار کر کے لے آئی اور انہیں بتایا کہ یہ رسید کے کپڑے لینے آئے تھے۔ تب ابن ِصفی بہت شرمندہ ہوئے اور انہوں نے بہنوئی سے معافی مانگی اور یہ تہیہ کر لیا کہ آئندہ جاسوسی نہیں کریں گے اور صرف جاسوسی ناول ہی لکھیں گے۔

(شکیل صدیقی کی کتاب’’ابنِ صفی‘‘ سے ماخوذ)

YOU MAY ALSO LIKE: