پتا نہیں ہمارے ملک میں ہی ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب
الیکشن ہوجاتے ہیں تو تبصرہ نگار اپنے تبصرے جھاڑنا شروع کردیتے ہیں کہ یہ
حکومت 6ماہ سے سال کے اندر ختم ہوجائے گی 2013کے الیکشن میں بھی ایسی باتیں
ہوتی رہیں کہ ابھی حکومت ختم ہوئی اسمبلیاں ٹوٹ جائیں گی یہ ہوگا وہ ہوگا
مگرچندلوگوں کو اس بات کا پتا ہوگا کہ باربار الیکشن سے ملک کا اربوں کا
نقصان ہوتا ہے پہلے بھی ہمارا ملک قرضے کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے مگراس
ٹینشن کے ماحول میں عمران خان نے جو خطاب کیا اس نے مرہم کا کام کیا اور
کچھ لوگوں کے منہ بندہوگئے اب دیکھنا یہ ہے کہ خان نے جتنے وسیع
سیاسی،معاشی،خارجہ پالیسی کونافذ کرنے کیلئے وسیع قومی اتفاق رائے کی ضرورت
پڑے گی۔میں نے یہ کالم صرف اسی وجہ سے لکھا ہے کہ جیسے ہم نے کسی سے پیسے
لینے ہوتے ہیں تو اسے یادکرواتے ہیں تاکہ وعدے کے دن بھول نہ جائے یہ اسی
طرح ہی ہے کہ اگرہم نے خان کو وعدہ یاد نہ دلوایا تو سرائیکی صوبہ بننے سے
رہااور جسے پیاس لگتی ہے وہی کنویں کے پاس جاتا ہے نہ کہہ کنواں چل کے آئے
جب الیکشن ہورہے تھے تب عوام نے کنویں کا کرداراداکیا اسی وجہ سے ہرپارٹی
کا امیدوار پانی لینے کی غرض سے کٹورہ تھامے کھڑا تھا مگراب الیکشن کو دس
دن سے اوپر ہوگئے سرائیکی صوبہ کی کوئی سنوائی نہیں ہورہی چلو جو بھی ہو
ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ خان جو وعدہ کرتا ہے اسے پورا ضرور کرتا ہے جیسا
کہ خان نے کہا تھا کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ اتحاد کے بجائے اپوزیشن میں
بیٹھنا پسندکروں گا تو خان نے پی پی پی سے منہ موڑ کرثابت کردیا کہ خان
اپنے وعدے بھولتا نہیں۔
الیکشن 2013کے جلسے جلوسوں میں پی ٹی آئی رہنما جہاں بھی جاتے صرف نواز
شریف کے برابھلا کہتے کہہ جہاں بھی جاتے ہیں موٹروے بنا کے آجاتے ہیں
زرداری نے کرپشن کرکے ملک کو کھوکھلا کردیا مولانا فضل الرحمان کبھی اس کے
ساتھ تو کبھی اس کے ساتھ اسی ساتھ کو مفاد پرستی کا نام دیا جاتا یا پھر
اپنے 1992کے ورلڈ کپ کی بات ہوتی کہہ خان کپتان تھا تو جیت پاکستان کی ہوگی
اسی لیے خان کو وزیراعظم بنا دیں تو نیا پاکستان بنے گا مگرالیکشن 2018میں
ایک نیاسلسلہ شروع کیاخان نے تبدیلی کا نعرہ لگایا توشہباز نے ووٹ کو عزت
دوکی صدابلندکی حکمرانوں نے عوام کو عزت دی یا نہ دی مگرعوام نے خان کو عزت
دے کرپارلیمنٹ تک پہنچادیان لیگ اور جو امیدوار ہارے ہیں ان کو اپنی
کوتاہیوں پرنظرڈالنی چاہیے کہ ہمارا بھاری مینڈٹ آخر ہلکا کیوں ہوگیامیرے
علاقے میں ایک جیتے ہوئے کونسلرنے اپنے حریف کونسلرسے کہا کہ دیکھا کیسے
ہرایا ہے تمہیں تو ہارے ہوئے کونسلرنے بڑے تحمل سے جواب دیا کہ اس میں
تمہارا کمال نہیں مجھ میں کچھ خامیاں تھیں جس کا فائدہ تمہیں ملا اسی طرح ن
لیگ کی خامیوں کا فائدہ خان نے بھرپورطریقے اٹھایااس ہار میں اگرنوازشریف
کو ذمہ دار ٹھہرائیں توغلط نہ ہوگا کیونکہ اس پر پانامہ کیس پھرنااہل
اوراختتام جیل پر ہواجس وجہ سے ن لیگ کے ووٹرزاحساس ندامت اور مایوسی کے
سبب پاکستان تحریک انصاف کوترجیح دینے پرمجبورہوگئے ۔ادھرخان صاحب نے جیت
کے بعدنہ خود پروٹوکول لینے بلکہ اپنے ساتھیوں کو بھی منع کردیاکیونکہ ملک
قرضوں میں جکڑبندہے ،کیونکہ یہ ہماری بدقسمتی رہے ہے کہ الیکشن کے بعدہمارے
ملک کے خزانے خالی ہوجاتے ہیں اسی وجہ سے ہماری حکومت دوسرے ممالک سے امداد
لینے کی ٹھان لیتی ہے مگرخان نے کہا تھا کہ اقتدارمیں آکے سب کرپٹ لوگوں سے
رقم واپس لیں گے جس سے ملک کے قرضے اتریں گے ہمیں باہرسے قرض لینے کی ضرورت
نہیں پڑے گی یہاں پرمجھے سرائیکی کی ایک کہاوت یاد آئی کہ’’شیربکھ مرے
پردربھ مول نہ چرے‘‘یعنی شیربھوک سے مرتوجاتا ہے مگرگھاس کبھی نہیں کھاتا
اسی طرح ہمیں محنت کرکے شیرکی طرح شکار ڈھونڈنا چاہیے نہ کہہ دوسرے کے آگے
ہاتھ پھیلائیں جیساکہ شیرکو گھاس کھلانے کے برابرہے۔عمران خان نے کہا تھا
کہ ہمیں چین سے اور وہ تھا الگ صوبہ یعنی سرائیکی صوبہ،جنوبی پنجاب صوبہ یا
پھرسرائیکستان صوبہ اس صوبے کے نام پے اتنا ورک کیا کہہ عمران خان،شاہ
محمودقریشی،جہانگیرترین یہاں باسط بخاری ،خرم لغاری جیسے امیدواروں نے
جنوبی پنجاب میں جا کے سرائیکی اجرکیں پہنیں اور الگ صوبے کے سنہرے خواب
دکھائے اس کے بدلے میں سرائیکی لوگوں نے بھی خوب عزت بخشنے کے ساتھ خان کو
پاکستان کا وزیراعظم بنا کے دیا سرائیکی عوام نے تو اپنا وعدہ پورا کیا اب
پی ٹی آئی کی باری ہے دیکھتے ہیں وہ 100روز میں کیا کرتے ہیں کیونکہ ان کا
وعدہ تھا کہ 100دن میں الگ صوبہ بنائیں گے الیکشن ختم ہوگئے پی ٹی آئی جیت
بھی گئی سرائیکی وسیب کے سیاستدانوں باسط بخاری ،خرم لغاری جو کہ این اے
185اورپی پی 275،سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین رانافرازنون نے
نومنتخب ایم این اے قاسم نون سے ملاقات کے دوران وعدے کی یاددہانی کرائی
مجھے رانافراز نون کا ذکرکرتے خوشی ہورہی ہے کیونکہ آپنے اپنی زندگی
سرائیکی صوبے کیلئے وقف کی ہوئی ہے سوجھل دھرتی واس کے صدرشاہنوازمشوری بھی
اس کارخیرمیں پیچھے نہ رہے اورجعفرلغاری،فاروق خان،طارق دریشک،حسنین خان
اورزاہدمزاری کو جیت کی مبارکباد دیتے ہوئے انہیں اپنا وعدہ بھی یاد
دلایاکہ ہمارے باقی مطالبے بعد میں پہلے 100دن میں سرائیکی صوبہ بنوا کے
ہمیں اور خودکو عوام میں سرخروکریں کیونکہ ۔2013کے الیکشن میں جام پور میں
ہونے والے جلسے میں شہباز شریف نے وعدہ کیا تھا کہہ الگ صوبہ بنائیں گے
مگرپھرپانچ سال الگ صوبے کی بات تک نہ کی ۔پچھلے سال ڈیرہ غازی خان کے جمال
لغاری نے پنجاب اسمبلی میں تقریرکرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کوئی صوبہ نہیں
چاہیے حالانکہ وہ صوبہ کے نام پرووٹ لے کر ہی جیتے تھے مگران کے اس بیان نے
اس الیکشن میں انکو جواب دے دیا ڈیرہ غازی خان میں یہی لغاری ہیں جنہوں نے
شہباز شریف کو سپورٹ کی مگرعوام کے غصے نے لغاری سرداروں کے ساتھ شہباز
شریف کا بھی کایا پلٹ دیا۔اس الیکشن میں پی ٹی آئی سب سے زیادہ سیٹیں لینے
میں کامیاب ہوئی اس کی صرف ایک ہی وجہ ہے کہہ پی ٹی آئی نے وعدہ کیاتھا کہ
ہم الگ صوبہ بنائیں گے خان جو وعدہ کرتا ہے یقیناًپورا کرتا ہے مگرخان صاحب
کے قریبی ساتھیون سے گزارش ہے کہ کہیں بھول گئے تو ن لیگ کا انجام یاد دلا
دیجیئے گا- |