کچھ دہائیوں سے پاکستان میں بجلی کا شدید بحران پیدا ہو
چکا ہے پاکستان کے تقریباً تمام شہر اور قصبہ و گاؤں بجلی کی کمی کی وجہ سے
اندھیروں میں ڈوبے رہتے ہیں موسم گرما کے آتے ہی بجلی کی آنکھ مچولی شروع
ہو جاتی ہے خاص کر جون جولائی کے سخت گرم مہینوں میں یہ شدت بڑھ جاتی ہے
غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے جینا دوبر کیا ہوا ہے اس گرمی کی تمازت بڑھنے سے
نڈھال بوڑھے،بچے ،خواتین ،کاروباری افراد،مزدور اور ہر طبقہ فکر کا بندہ
متاثر ہوتا ہے چلیں دن کسی طرح گذر ہی جاتا ہے لیکن جب رات کو سونے کا وقت
آتا ہے تو پھر بجلی کا بار بار جانا نیند کو بھی خراب کر دیتا ہے دن بھر کی
تھکاوٹ دور نہیں ہو پاتی اور صبح پھر مزدور اور کاروباری افراد نے کام پر
جانا ہوتا ہے پاکستانیوں میں چڑچراپن کی ایک وجہ یہ بجلی بھی ہے جس کی وجہ
سے وہ رات کو بھی آرام سے اپنی نیند پوری نہیں کر سکتے اس طرح وہ ذہنی
تششدد کا شکار ہو جاتے ہیں ایک تو بجلی کا نہ ہونا اپنی جگہ ایک مسئلہ ہے
ہی لیکن بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بلوں میں کوئی کمی نہیں آتی بلکہ بجلی
مہنگی ہونے سے اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے جس کی وجہ سے عام آدمی پریشان رہتا
ہے یقیناً عوام کی بے آرامی کا حساب ان حکمرانوں کو خدا کے سامنے دینا ہو
گا کیونکہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کئی مریض اپریشن نہ ہونے کی وجہ سے ،کئی
بوڑھے گرمی کی شدت سے ،کئی نونہال اپنی جانوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں
اس کے علاوہ کاروباری افراد کو بھی بجلی کی کمی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا
ہے بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کارخانہ دار طبقہ بہت پریشان رہتا ہے اس میں
کویہ شک نہیں کہ بجلی کی کمی کی وجہ سے پاکستان کی معشیت پر بھی گہرے اثرات
مرتب ہوتے ہیں جو ایک لحمہ فکریہ ہے مہنگی بجلی کی بجائے ملک میں ایسے
پروجیکٹ کا آغاز کیا جائے جس سے صارفین کو مفت بجلی مہیا ہو اس کء لئے ضرور
ی ہے کہ تیل کی بجائے پانی پر انحصار کیا جائے میرا مطلب ملک میں ڈیم بنائے
جائیں تا کہ عام آدمی کو سستی بجلی فراہم کی جا سکے اور عوام کو متواتر
بجلی ملتی رہے جو سستی بھی ہو تا کہ بھاری بلوں سے ایک عام آدمی کو نجات
حاصل ہو اس کے علاوہ ہوا اور سورج سے بجلی پیدا کرنے کی طرف بھی توجہ دینی
چاہیئے بلکہ اس کی ملک بھر میں حوصلہ افزائی کی جائے اور جو کمپنیاں اس
کاروبار سے منسلک ہیں انہیں اس کی درآمد میں مزید چھوٹ دی جائے تاکہ ایک
عام آدمی بھی اس سولر سسٹم سے فائدہ اٹھا سکے سابقہ حکومت کی جانب سے بہاول
پور میں قائد اعظم سولر پارک اس کی ایک مثال ہے اسی طرح کے مزید پروجیکٹ
پاکستان کے مختلف شہروں اور قصبوں میں شروع کئے جائیں۔
ایک خبر کے مطابق پاکستان میں بجلی کی ترسیل کا نیٹ ورک اتنا بوسیدہ ہے اور
اس میں سے صرف پندرہ ہزار میگا واٹ ہی گزر سکتے ہیں اگر حکومت پیداوار میں
اضافہ کر بھی دے تو مسئلہ وہیں کا وہیں ہی رہے گا اس کے علاوہ ٹرانسمیشن
لائینیں بھی اتنہ خستہ حال ہیں کہ ان میں سے گزرنے والی بجلی ضائع بھی ہوتی
رہتی ہے اس لئے اس طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ بجلی چوری
بھی عام ہے جس میں کمپنی کے ہی افراد ملوث ہوتے ہیں جو بھی کمپنی کا فرد اس
جرم میں پکڑا جائے اسے نہ صرف نوکری سے برخواست کیا جائے بلکہ اسے سخت سزا
اور بھاری جرمانے بھی کئے جائیں۔
شمسی توانائی کی حوصلہ افزائی کی جائے نہ صرف اسے عام عوام کو سستی فروخت
کی جائے بلکہ اسے اگر ڈیوٹی فری کر دیا جائے تو زیادہ بہتر ہو گا تا کہ عام
صارفین کو سستی مہیا ہو سکے اور حکومت بھی اس پر مزید سبسٹڈی دے جس طرح
اسٹریلیا میں حکومت پچاس فی صد تک سبسٹڈی دیتی ہے تب کہیں جا کر عام آدمی
بھی سکھ کا سانس لے گا آنے والی حکومت کے لئے جہاں کئی چیلینج ہیں وہاں
بجلی کی کمی بھی ایک بڑا چیلنج ہے اس کے لئے آنے والی حکومت کو سخت فیصلے
لینے ہوں گے ورنہ یہ حکومت بھی عام آدمی کو بجلی جیسی بنیادی سہولت دینے سے
قاصر رہے گی عام لوگوں نے اس حکومت کو تبدیلی کے نام پر ووٹ دئے ہیں اب
تبدیلی نظر آنی چاہیئے تب ہی آنے والی حکومت راج کر سکے گی اور اگر وہ
خدانخواستہ اس میں کامیاب نہ ہوئی تو پھر باقی حکومتوں کی طرح اس کا بھی
صفایا ہو جائے گا خدا آپ لوگوں کو موقع فراہم کیا ہے اس سے پورا پورا فائدہ
اٹھائیں پاکستان کو چلانا پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کا بستر ہے
کیونکہ آپ کے سامنے بہت سارے چیلنج ہیں ۔
تحریک انصاف کی حکومت سے ہم التجا کرتے ہیں کہ بجلی کے بلوں پر اضافی چارجز
فوری ختم کئے جائیں تا کہ سستی بجلی کا حصول ممکن ہو سکے پی ٹی وی کا اضافی
بوجھ بھی عوام پر ڈال دیا گیا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ ان تمام ٹیکسوں کو ختم
کیا جائے اور ممکن ہو تو ڈیم کے لئے ٹیکس ڈال دیا جائے جسے عوام بخوشی قبول
کر لیں گے اگرہمارے ٹیکسوں کا استعمال ملک کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوتا ہو
تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن یہ اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ڈال کر عوام کو
مشکلات سے دوچار کر دیا جاتا ہے اور اشرافیہ اس پیسے کا بڑی بڑی تنخواہوں
کی مد میں کرچ کر دیتے ہیں جو یقیناً اس ملک کی غریب عوام کے لئے ناقابل
برداشت ہے عمران خان صاحب اب آپ آ رہے ہیں تو آپ کو یہ سارا نظام درست کرنا
ہو گا جس کا آپ نے عوام سے وعدہ کیا ہے ہم انتظار کر رہے ہیں کہ کب ملک میں
تبدیلی آئے گی اور کب عام آدمی کے حالات بدلیں گے۔
|