بادشاہ سلامت کے ہاتھی

مملکت خداداد پاکستان کے نھایت ھی قابل صدر مملکت عزت ماب جناب آصف علی زرداری بھٹو صاحب نے اپنے حالیہ دورہ کراچی میں اس فیصلے کا اعلان کیا ھے کہ بے نظیر سپورٹ پروگرام کے تحت رقم کی منتقلی کے لیے پچاس لاکھ موبائل فون متاثرین کو مفت دیئے جائیں گے۔ اگر اللہ نہ کرے اس فیصلے پر قابل فخر جمہوری حکومت عمل کر ڈالتی ھے تو حکومت کو پچاس لاکھ موبائل فون خریدنے ھونگے۔ ممکن ہے کہ معمولی درجہ کے ایسے موبائل خریدیں جائیں جو لوکل کال کے لیے ھوں تب بھی ایک موبائل فون کی قیمت مارکیٹ کے حساب سے ایک ھزار روپے تو ھوگی جس کا مطلب ھے حکومت کو موبائل فون خریدنے کی مد میں پانچ ارب روپے خرچ کرنے ھونگے۔ یہ تو صورت میں ھوگا جب یہ نیک کام بغیر کسی گڑبڑ گھوٹالے کے بغیر کیا جائے۔ لیکن موجودہ عظیم جمہوری حکومت ھو اور کمیشن نہ ھو ۔ ظاھر ھے جس کسی مشیر نے عظیم مشورہ عنایت کیا ھے اس کے شیطانی ذھن کوئی نہ کوئی منصوبہ تو ھوگا گڑبڑ گھوٹالے کا۔

شرم کا مقام ھے بے نظیر سپورٹ پروگرام ترتیب صرف غریب اور مستحق افراد کے لیے کیا ھے جن کے پاس اپنے ذاتی گھر نھیں یا وہ کچے گھروں کے مالک ھیں۔ ان میں لازمی ایسے لوگ بھی ھونگے جن کو بجلی جیسی عیاشی نصیب نہ ھو۔ وہ کیسے موبائل فون استعمال کریں گے اور بیٹری ختم ھوگی تو اس کو چارج کس طرح کریں گے۔

یہ تو اس غریب شخص کی کہانی لگتی ھے جس کو بادشاہ نے خوش ھوکر ایک ہاتھی انعام میں دے دیا تھا۔ اور غریب خوش ھوکر بادشاہ کی خدمت میں شکرانے بجاتا ھوا گھر کی طرف روانہ ھوا تو سوچوں نے اس کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کیا کہ اس کا گھر چھوٹا سا کچا ھے اور اس پاس کوئی مضبوط درخت بھی نھیں۔ نہ ہاتھی گھر میں رکھ سکتا ھے نہ کسی جگہ باندھ سکتا ھے۔ خود کے کھانے کا پتہ نھیں ہاتھی کو کیا کھلاے کیا پلائے گا۔ یہ ہی حال ان موبائل فون کو حاصل کرنے والوں کا ھوگا جو اس بچارے غریب ادمی کا ھوا جس کو ھمارے بادشاہ مملکت کی طرح عظیم شخصیت نے ہاتھی انعام میں عطا کردیا تھا۔ عزت ماب صدر کی ھدایت کے مطابق پچاس لاکھ غریبوں کو مفت موبائل فون دیے جائیں گے اور وہ کسی بھی طرح اس کا استعمال سیکھ بھی لیں گے لیکن جب وہ اپنے فون استعمال کریں گے تو ھر کال پر ان کی جیب سے کچھ نہ کچھ روپے ضرور خرچ ھونگے اگر سو روپے بھی نکل گئے یہ ایک اضافی بوجھ انکو اٹھانا پڑے گا۔ اور موبائل فون خراب ھوگیا تو اس کو ٹھیک کروانے کا خرچہ ان کو برداشت کرنا پڑے گا۔اگر صدر صاحب رحم کریں ھوسکتا ھے ان فونوں سے کی جانے والی کالیں فری ھوں اگر ایسا ھوا تو حکومتی خزانے سے صرف سو روپے کی کالیں کروانے پر پچاس کروڑ روپے ماھانہ کا اضافی بوجھ جمہوری حکومت کو اٹھانا ھوگا۔ اگر قابل حکومت یہ بوجھ اٹھانے پر تیار نھیں ھوگی تو یہ مفت کے موبائل فون غریب اور مستحق افراد کے لیے بادشاہ سلامت کے ہاتھی ثابت ھونگے۔
SAIF ASHIR
About the Author: SAIF ASHIR Read More Articles by SAIF ASHIR: 60 Articles with 103127 views I am 22 years old. .. View More