وہ آیا ،اس نے دیکھا اور فتح کرلیا،یہ مشہورزمانہ کہاوت
اگر موجودہ دورسیاست میں کسی سیاسی لیڈر پر پوری اترتی ہے تو اس کا نام
عمران خان ہے جس کی پوری زندگی محنت اور جدوجہد سے عبارت ہے ،اس کی کامیابی
کا راز انتھک محنت،کوشش اور اپنے اعلیٰ مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے عزم اور
حوصلے کے ساتھ مسلسل جدوجہد میں پوشیدہ ہے۔عمران خان نے کرکٹ کی دنیا میں
قدم رکھا تو کہا گیا کہ وہ کبھی اچھا کرکٹر نہیں بن سکتا اس نے دنیا کا
بہترین آل راؤنڈر بن کردکھایا،کہا گیا کہ عمران خان کبھی اچھا بولر نہیں بن
سکتا اس نے دنیا کا بہترین فاسٹ بولر بن کر دکھایااور پھر اچھی کارکردگی
دکھا نے پر اسے پاکستانی کرکٹ ٹیم کا کپتان بنادیا گیا تو اس نے نہ صرف
پاکستانی کرکٹ ٹیم کا سب سے بہترین اورکامیاب کپتان بن کر دکھا یا ،عمران
خان نے اپنی کپتانی کے زمانے میں بھارت کو بھارت میں ،ویسٹ انڈیز کو ویسٹ
انڈیز میں اور انگلینڈ کو انگلینڈ میں ہرا نے کا منفرد ترین ریکارڈ بھی
قائم کیا بلکہ وہ پاکستان کے لیے کرکٹ کا عالمی کپ جیت کر لانے والا پہلا
اور اب تک کا آخری کپتان بھی بنا۔ عمران خان نے 1992 میں کرکٹ کا ورلڈ کپ
جیتنے کے فوراً بعد اپنے عروج کے زمانے میں کرکٹ کو خیر باد کہہ دیا اور
سماجی خدمت کے میدان میں قدم رکھا اور کینسر جیسے خطرناک مرض کے علاج کے
لیے پاکستان میں ایک بین الاقوامی معیار کا کینسر ہسپتال ’’شوکت خانم
میموریل کینسر ہسپتا ل ‘‘ کے نام سے بنانے کا اعلان کیا تو کہا گیا کہ ایک
کرکٹر بھلا اتنا بڑا اور مشکل فلاحی کام کیسے کرپائے گا اور اس طرح کا
ہسپتال بنانے کے لیئے اس کے پاس پیسہ کہاں سے آئے گا لیکن اس نے اپنے عزم
،حوصلے ،خلوص ،انتھک محنت ،مسلسل جدوجہد پاکستانی عوام کے تعاون سے بظاہر
ناممکن نظر آنے والا یہ کام بھی کر دکھایا۔
پاکستانی عوام کے لیئے بین الاقوامی معیار کاکینسر ہسپتال بنانے کے بعد اس
نے تعلیم کے میدان میں کچھ نیا کرنے کی ٹھانی اور ایک عالمی معیار کی
یونیورسٹی قائم کرنے کا اعلان کیا تو ایک بار پھر کہا گیا کہ یہ کام اتنا
آسان نہیں ہے جتنا کہ عمران خان سمجھتا ہے لیکن عمران خان نے یہ مشکل کام
بھی کردکھایا اور پھر ایک دن عمران خان نے سیاست کے میدان میں ’’ پاکستان
تحریک انصاف ‘‘ کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت بنا کر قدم رکھا تو کہا گیا
کہ ایک کرکٹر کیا سیاست کرے گا یہ اس کے بس کی بات نہیں اور عمران کے سب سے
بڑے مخالف سیاستدان نواز شریف نے کئی بار کہا کہ’’ عمران خان سیاست کرنا
تمہارے بس کا کام نہیں ،تم کرکٹر ہو ،جاؤ کرکٹ کھیلو کرکٹ‘‘۔ لیکن عمران
خان نے اپنی22 سالہ کامیاب سیاست کے ذریعے اپنے سیاسی مخالفین کو سیاست کے
میدان میں چاروں خانے چت کرکے ثابت کردیا کہ وہ نواز شریف اور آصف زرداری
سے زیادہ زیرک اور کامیاب سیاست دان ہے۔
عمران خان نے ہارنا نہیں سیکھا ،وہ ہمیشہ جیتتا چلا آیا ہے جس کی وجہ اس کا
اپنے مقاصد کے ساتھ مخلص ہونااور ان عظیم مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے انتھک
محنت ہے اس نے اپنے عزم اور ناقابل شکست حوصلے کی بنا پر مشکل ترین ٹارگٹ
کو اچیو کرکے دکھایا ہے۔سیاست میں آنے کے بعد عمران خان کا ٹارگٹ پاکستان
کا وزیراعظم بن کر اس ملک اور قوم کی خدمت کرنا تھا جسے حاصل کرنے کے لیے
اسے طویل ترین جدوجہد کرنی پڑی ،اس نے 22 سال تک سیاست کے میدان میں کئی
عشروں سے قابض سیاسی مافیا سے خوب جم کر مقابلہ کیا ،شروع میں اسے سیاست کے
میدان میں قابل ذکر کامیابی نہ مل سکی لیکن اس نے ہمت نہ ہاری اور اپنی
جدوجہد جاری رکھی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آخر کار2018 کا الیکشن اس کے لیے
کامیابی کی نوید بن کر آیا اور اس نے ملک گیر سطح پر زبردست فتح حاصل کرکے
اپنے وزیراعظم بننے کی راہ ہموار کرلی۔اور آخر کارپاکستان تحریک انصاف کے
سربراہ عمران خان ملک کی نومنتخب قومی اسمبلی میں ہونے والے قائدِ ایوان کے
انتخاب میں 176 ووٹ لے کر ملک کے 22ویں وزیراعظم منتخب ہو گئے ۔ان کے
مدمقابل مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے جبکہ اپوزیشن کی
اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے ارکان نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
عمران خان نے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اپوزیشن کی شدید نعرے بازی میں
ایوان سے خطاب میں قوم کا شکریہ ادا کیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ’ 'میں سب
سے پہلے اﷲ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جس نے موقع دیا پاکستان میں تبدیلی لانے
کا، جس تبدیلی کے لیے یہ قوم 70سال سے انتظار کر رہی تھی۔'انھوں نے کہا کہ
'قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ جو تبدیلی ہم لے کر آئیں گے ،یہ قوم ترس رہی تھی
اس تبدیلی کے لیے،ہمیں سب سے پہلے کڑا احتساب کرنا ہے۔ جن لوگوں نے ملک کو
لوٹا اور مقروض کیا ، ایک آدمی کوبھی نہیں چھوڑوں گا۔'ان کا کہنا تھا کہ
’’کسی قسم کا این آر او کسی کو نہیں ملے گا۔ 22 سال کی جدوجہد کے بعد یہاں
پہنچا ہوں ، مجھے کسی فوجی آمر نے نہیں پالا‘‘۔عمران خان کا کہنا تھا کہ
'’جنھوں نے ہمارے بچوں کا مستقبل لوٹا میں ان سب کو انصاف کے کٹہرے میں
لاؤں گا۔ نہ میرے والد سیاست میں تھے اور نہ مجھے کسی ملٹری ڈکٹیٹر نے
پالا۔ ایک لیڈر تھا ،جو میرا ہیرو تھا، وہ قائداعظم محمد علی جناح تھے‘‘۔
انتخابات جیتنے کے فوراً بعد عمران خان نے قومی لباس شلوار قمیض پہن کر
قومی زبان اردو میں خطاب کیا جسے پوری پاکستانی قوم نے سراہا کہ اس خطاب
میں عاجزی اور سادگی کے ساتھ بھرپور حب الوطنی کا عملی اظہار کرکے عمران
خان نے کروڑوں پاکستانیوں کے دل جیت لیے اور پھر آخر کار وہ دن آگیا جس دن
کا پوری قوم کو بڑی شدت سے انتظار تھا یعنی 18اگست 2018ء کا دن جب پی ٹی
آئی کے سربراہ عمران خان نے پاکستان کے 22 ویں منتخب وزیراعظم کی حیثیت سے
حلف اْٹھالیا، عمران خان کی ولولہ انگیزاور دلیرانہ شخصیت پر قوم نے مکمل
اعتبار کرتے ہوئے انہیں 2018 کے الیکشن میں دل کھول کر ووٹ دیا جس کی وجہ
سے آخر کار عمران خان کو اپنے ویژن کے مطابق حکومت کرنے کا موقع مل گیا۔
امید ہے کہ عمران خان مْلک کو درپیش معاشی و اقتصادی بحرانوں سمیت دیگر
اندرونی اور بیرونی مسائل کے حل کے حوالوں سے بھی ایک مسیحا ثابت ہوں گے۔آج
قوم اپنے نومنتخب وزیراعظم محترم عمران خان کو مبارکباد پیش کرتی ہے۔ اور
اْمید رکھتی ہے کہ آپ قوم کی اْمنگوں اورآرزووں پورا اْتریں گے اور اپنی
صلاحیتوں سے اپنے وعدوں اور دعووں کے مطابق پاکستان کو کرپشن سے پاک مْلک
بنا کرمْلک اور قوم کی ترقی اور استحکام کے لیئے ایسے دوررس اقدامات کریں
گے جس کی بنا پر بہت جلد ہمارا پیار ملک پاکستان دنیا کے چند بڑے ترقی
یافتہ ممالک میں شامل ہوجائے گا۔
عمران خان نے برسر اقتدار آتے ہی پاکستانی قوم سمیت ساری دنیا کو اس تبدیلی
کا احساس دلا دیا ہے جس کا وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران دعویٰ کیا کرتے
تھے۔عمران خان سے قبل گزشتہ 10 سال کے دوران جتنے بھی وزیر اعظم اقتدار میں
آئے انہوں نے اپنی حلف برداری کی تقریب پر بے تحاچہ رقم خرچ کی جس کی تفصیل
کچھ یوں ہے کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی حلف برداری کی تقریب پر 76 لاکھ
روپے وزیراعظم میاں نوا ز شریف کی حلف برداری کی تقریب پر 92 لاکھ روپے
اورصدر آصف علی زرداری کی حلف برداری کی تقریب پر 76 لاکھ روپے کی رقم
مہمانوں کے شرکا ء کی تواضع پر خرچ کی گئی جبکہ عمران خان کی تقریب حلف
برداری پر صرف 50 ہزار روپے خرچ کیے گئے یہ ہے وہ نمایاں تبدیلی جس کا دعوی
عمران خان اپنی تقاریر میں کیا کرتے تھے ۔پاکستانی حکمرانوں کی صرف حلف
برداری پر خرچ ہونے والی خطیر رقم کے موازنے سے ہی عمران خان اور دیگر
وزرائے اعظم کے طور طریقوں کا فرق واضح طور پر پہلے دن ہی ساری قوم نے دیکھ
لیا ہے۔جبکہ عمران خان نے وزیر اعظم کا حلف اٹھاتے ہی اعلان کردیا کہ میں
وزیراعظم ہاؤس میں نہیں بلکہ ایک تین کمرے کے مکان میں رہوں گااور وزیراعظم
ہاؤس میں جو 80 بلٹ پروف مہنگی ترین لگژی کاریں موجود ہیں ان کی مجھے ضرورت
نہیں ،انہیں نیلا م کرکے ان کی رقم پاکستان کے قومی خزانے میں جمع کرائی
جائے گی۔
عمران خان دنیائے کرکٹ کے وہ پہلے کھلاڑی ہیں جو کسی ملک کے وزیراعظم کے
عہدے پر فائز ہوئے جو کہ ایک منفرد ریکارڈ اور اعزاز ہے۔ اب جبکہ عمران خان
اب وزیراعظم بن چکے ہیں ان پر بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوچکی ہیں انہوں نے
اقتدار میں آتے ہیں یہ بات واضح کردی ہے کہ وہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں کے
محافظ بنیں گے اور اس پیسے پر وزیروں اور سفیروں کو عیاشیاں کرنے کی اجازت
نہیں دیں گے جیسا کہ ماضٰی میں ہوتا رہا ہے اسی طرح انہوں نے اور بھی بہت
سی اچھی باتیں کی ہیں جن پر اگر عمل کرلیا گیا تو عمران خان کی مقبولیت میں
مزید اضافہ ہوگا اور قو م ان پر پہلے سے زیادہ اعتماد کرے گی۔ شروع کے سال
دو سال میں عمران خان اور ان کی کابینہ کے ارکان کی جانب سے عوام کی فلاح و
بہبود اور پاکستان کی ترقی و استحکام کے لیے کیے گئے کام پاکستانی سیاست
میں عمران خان اور پی ٹی آئی کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے گوکہ انتخابات میں
واضح کامیابی حاصل کرنے کے بعد عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے ہی خطاب میں
پاکستانیت،سادگی ،حب الوطنی اور وسیع القلبی کا جو شاندار مظاہرہ کیا اسے
دیکھ اور سن کر ان کے مخالفین بھی داد دینے پر مجبور ہوگئے جبکہ پاکستانی
عوام کی جانب سے بھی عمران خان کے اس عوامی خطاب کو زبردست پذیرائی حاصل
ہوئی کہ یہ خطاب عمران خان نے پاکستان کا قومی لباس شلوار قمیض پہن کر اور
پاکستان کی قومی زبان اردو میں کرکے ساری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ جس کسی
کو ہم سے تعلقات رکھنے ہیں اسے ہمارے قومی لباس اور قومی زبان کی عزت کرنی
ہوگی ۔یہ وہ مثبت ترین طرز عمل تھا جس نے عمران خان کی مقبولیت میں مزید
چار چاند لگائے اور اگر عمران خان اسی طرح عوام کی نبض پر ہاتھ رکھ کر چلتے
رہے تو وہ نہ صرف آئندہ پانچ سال سے آسانی سے حکومت کریں گے اور اس کے بعد
ہونے والے انتخابات میں بھی ان کو ہرانا بہت مشکل کام ہوگا۔البتہ وزیراعظم
بننے کے بعد عمران خان کو اپنی پارٹی منشور کے مطابق چلنا ہوگا۔وزارتوں اور
کلیدی سرکاری عہدوں پر اہل لوگوں کو بٹھانا ہوگا۔ سادگی اختیار کرنی ہوگی
اور ایسی با صلاحیت اور مختصر کابینہ بنانی ہوگی جو عہدوں کی شوقین نہ
ہوبلکہ عوام کو گوناگوں مسائل سے نکالنے اور پاکستانی قوم کا تشخص عالمی
سطح پر بڑھانے کا عزم رکھتی ہو۔ سفارش ‘ رشوت اور اقربا پروری کا ہر سطح پر
خاتمہ کرنا ہوگا۔ عمران خان کو اب اپنی پارٹی منشور کے مطابق حکومت کرنی
ہوگی تب ہی عوام کو محسوس ہوگا کہ کوئی تبدیلی آئی ہے لیکن اگر ایسا نہ کیا
گیا تو پاکستان کی سیاسی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اپنے منشور پر عمل نہ
کرنے والوں کا وہ ہی انجام ہوتاہے جو پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کا ہوچکا
ہے۔
عمران خا ن اورتحریک انصاف کی شاندار کامیابی اﷲ تعالی کی طرف سے عمران خان
کے لئے ایک بہترین موقع ہے کہ اگر وہ ملک و قوم کے لیے کچھ اچھا اور نیا
کرنا چاہتے ہیں تو کر دکھائیں ورنہ سیاسی کامیابی کے بعد حکمرانی حاصل کرنے
کے بعد جو لیڈر اپنے ملک اور قوم کے ساتھ مخلص نہیں ہوتے ان کا نام بھی
باقی نہیں رہتا اور جو لیڈر ملک وقوم کی خاطر بڑے فیصلے کرتے ہیں وہ تاریخ
کے صفحات اور لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے امر ہوجاتے ہیں ،ذلت اور عزت
کی مثالوں سے ہماری ملکی سیاست کی تاریخ بھر ی پڑی ہے لہذا عمران خان کو
اپنی کہی گئی باتوں کے مطابق انداز سیاست اور طرز حکومت کو اپنا نا ہوگا تب
ہی وہ ملک وقوم کے حقیقی ہیروبن کر اس طرح کی تبدیلی لاسکیں گے جس کی امید
میں پاکستانی عوام نے انہیں اپنے کاندھوں پر بٹھا کر مسند اقتدار تک
پہنچایا ہے۔
عمران خان کی شاندار انتخابی کامیابی کے بعد اس ملک کے عوام کی اکثریت کرپٹ
حکمرانوں سے نجات پانے پر خوش نظر آتی ہے ، جو موقع اس وقت عمران خان کو
ملاہے اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ورنہ یہ پانچ سال تو گزرجائیں
گے لیکن اگر عوام کو تبدیلی نظر نہ آئی تو عوام کی امیدوں کا خون ہوگا اس
لیے عمران خان اور ان کی کابینہ کے اراکین کو عوام سے کیے گئے وعدوں کو
پورا کرنے کے لیے پورے خلوص کے ساتھ کام کرنا ہوگا ، پاکستان کی سیاست پر
کئی عشروں سے قابض کرپٹ سیاست دان جو ملک وقوم کی دولت کو دونوں ہاتھوں سے
سمیٹ کر دنیا بھر میں جائیدائیں بناکر عیش وعشرت کی زندگیاں گزار رہے
ہیں،ان سے لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کی بھی ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی ۔ عمران
خان کو گزشتہ مفاد پرست حکمرانوں نے الجھنوں اور قرضوں میں ڈوبا ہواپاکستان
دیاہے ۔اب اگر اﷲ تعالی نے عمران خان کو ان کی 22سالہ جدوجہد کاانعام دیاہے
اور وہ اس ملک کی عوام کے ووٹوں اوردعاؤں کی وجہ سے وزیراعظم بن گئے ہیں
لہذا اب ان پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس ملک کی تقدیر بدل
کر اسے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل کروانے کی بھرپور کوششیں کریں
قوم جانتی ہے کہ عمران خان کے پاس حوصلے اور ولولے سے بھرپور ایک زبردست
ٹیم موجودہے جو رشوت ستانی اور لوٹ مار سے دور رہ کر پاکستان کو بدل سکتی
ہے، قوم کو توقع ہے کہ عمران خان جو کہ ایک بہادر اور بے باک لیڈر ہے اب وہ
اقتدار میں آنے کے بعد اپنے کیئے گئے وعدوں کو پورا کرکے پاکستانی عوام کی
امنگوں پرپور ا اترے گا ، انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے اور وزیر
اعظم کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد اب ان کی ذمہ داریاں بہت بڑھ گئی ہیں ،
انہیں ملکی مفاد کو ہر چیز پر مقدم رکھتے ہوئے اپنا ہر قدم اٹھاناہوگا۔
عمران خان کا ماضی اور حال اس بات کا گواہ ہے کہ انہوں نے جو کہا وہ کرکے
دکھایا ، اﷲ کرے کہ اب وہ نئے پاکستان کا خواب بھی شرمندہ تعبیر کر کے دکھا
سکیں۔
عمران خان نے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھالیا ہے اور وہ پاکستان کے 22
ویں منتخب وزیراعظم بن چکے ہیں لیکن ابھی انہوں نے وزیراعظم کی حیثیت سے
قوم سے خطاب نہیں کیا ہے جس کا پوری پاکستانی قوم کو شدت کے ساتھ انتظار ہے
کہ ان کا یہ خطاب ان کے طرز سیاست کے خدوخال واضح کرے گا کہ حکومت پاکستان
کو وہ کس انداز میں چلا نا چاہتے ہیں اور پاکستان کے دیرینہ مسائل کو حل
کرنے کے لیے ان کے پاس کیا پلان موجود ہے امید ہے کہ قوم سے عنقریب ہونے
والا ان کا خطاب بھی ہر لحاظ سے عوامی امیدوں اور امنگوں کے مطابق ایک ایسا
خطاب ہوگا جسے سننے کے بعد ان کے مخالفین بھی ان کے گرویدہ ہوجائیں گے
۔پاکستانی قوم کو بڑے طویل عرصہ کے بعد عمران خان جیسا سچا اور کھرا
پاکستانی محب وطن لیڈر ملا ہے جو لوٹ مار اور کرپشن کرنے کے لیے نہیں بلکہ
عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اقتدار میں آیا ہے، اس کا ایک ویژن ہے،یہی
وجہ ہے کہ پاکستان کی عوام نے عمران خان سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کرلی
ہیں جنیں پورا کرنا اب عمران خان کا مشن ہونا چاہیے۔ پاکستانی قوم کو وہ
عمران خان چاہئے جیسا وہ ہمیں اپنی تقریروں میں دکھائی دیتا ہے جو کچھ
عمران خان نے انتخابات سے قبل کہا ،جو نعرے عوام کو دیے ،جو امیدیں عوام کو
دیں ،جو وعدے عوام سے کیے، انہیں پورا کرنا اب عمران خان کی اخلاقی ،آئینی
اور منصبی ذمہ داری ہے ،اﷲ تعالیٰ عمران خان کو صحت کے ساتھ طویل عمر عطا
فرمائے تاکہ وہ پاکستان اور پاکستانی عوام کی ترقی و استحکام اور فلاح
وبہبود کے لیے وہ سب کچھ کرسکے جو وہ کرنا چاہتا ہے اور جس کی توقع پر عوام
نے اسے ووٹ دے کر وزیراعظم پاکستان کی کرسی تک پہنچایا ہے ،ساتھ ہی راقم کی
دعاہے کہ اﷲ تعالیٰ عمران خان کو سازشیں کرنے والے کرپٹ اور مفاد پرست
سیاست دانوں کی ریشہ روانیوں سے محفوظ رکھتے ہوئے ملک اور قوم کی خدمت کرنے
کی توفیق عطا فرمائے( آمین) |