عمران احمد خان نیازی اس وقت ملک کے وزیراعظم ہی نہیں
بلکہ چاروں گورنرز، تین وزرائے اعلٰی ، سپیکر اسمبلی بھی ان کے ڈسپوزل پر
ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ اپوزیشن میں دراڑ کی وجہ سے صدر مملکت بھی ان کا ہی ہو۔
اب وہ یہ نہ کہہ سکیں گے کہ انہیں آرام سے حکومت یا قانون سازی کرنے نہ دی
گئی۔جب کہ اپوزیشن میں مسلم لیگ ن ہی سرگرم ہے۔ پیپلز پارٹی یا کوئی دوسری
جماعت دونوں طرف کھیل رہی ہیں۔ ویسے بھی گزشتہ حکومتوں کی بدنظمی کا رونا
رو کر اپنی حماقتوں اور نااہلیوں کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کی روایت کافی
قدیم ہے۔ اس بار بھی ایسا ہو تو کوئی حیرانی نہ ہو گی۔ عمران خان کا عروج
اس وقت شروع ہوا جب مینار پاکستان کے سائے تلے تحریک انصاف کابڑا
جلسہکامیاب ہوا۔ عوام کا جم غفیر۔ گرمی کی شدت۔ یہ موسم بھی بچوں ، خواتین
اور بزرگوں کے لئے نا موافق۔ اس کے باوجود شوکامیاب رہا۔ تحریک انصاف کے
رہنما بھی ملک کے کونے کونے سے جمع تھے۔ اس موقع پر عمران خان نے 11 نکات
پیش کئے۔ 2013کو یہاں خان صاحب نے عوام سے 6اہم وعدے کئے ۔ تحریک انصاف کی
جانب سے فارم نما 8صفحات پر مشتمل حلف نامہجاری کیا گیا۔ پارٹی کے قومی
اسمبلی، صوبائی اسمبلی یا مخصوص نشست ٹکٹ کے طلبگار امیدواروں کو یہ فارم
دیا گیا۔ امیدوار کو بینک اکاؤنٹس ، اثاثوں ، ٹیکس ادائیگی وغیرہ کی
معلومات دینا تھیں۔ ملک اور ملک سے باہر امیدوار یا اسکے شوہر یا اہلیہ،
بچوں کے ہر قسم کے کرنسی کھاتوں کی تفصیل دینا تھی۔ منقولہ و غیر منقولہ
جائیداد پلاٹس، مکانات، اپارٹمنٹس، کمرشل بلڈنگز، زیر تعمیر پراپرٹی، زرعی
پراپرٹی وغیر ہ کے بارے میں حلف نامہ پیش کرنا تھا۔ ملک یا باہر کاروبار،
سٹاک ، شیئر، سیونگ سکیمز، سرٹفکیٹس،زیر استعمال گاڑیوں کی معلومات، زیورات،
فرنیچر، بینکوں سے لئے گئے قرضے، اوورڈرافٹ، ایچ بی اے، بچوں کے نام جا
ئداد کی معلومات طلب تھیں۔ یہ حلفیہ بیان کرناتھا کہ کسی جرم یا بینک
ڈیفالٹ کا کیس زیر التوا نہیں ۔ اگر کیس ہیں تو ان کی تفصیل۔درخواست گزار
کو حلف دیناتھا کہ پارٹی اس کے بیان کردہ کسی بھی تجربے، کامیابی، تعلیم یا
صلاحیت کی کسی بھی وقت جانچ کر اسکے گی۔ یہ حلف درخواست گزار ، اس کی اہلیہ
یا شوہر، اور زیر کفالت بچوں کی جانب سے ہو گا۔امیدوار کو سالانہ انکم ٹیکس
یا زرعی ٹیکس ، تمام زرائع سے آمدن ظاہر کرنے کا پابندبنایاگیا۔ اسے یہ بھی
عہد کرناتھاکہ اس کے زرائع آمدن اور دولت کرپشن کی بنیا د پر نہ ہوں گے، اس
کا معیار زندگی زرائع آمدن کے مطابق ہو گا۔ یہ کہ اس نے کسی رسوخ یا رشوت
کی بنیاد پر پلاٹ یا پرمٹ حاصل نہیں کئے۔ قرضے کو معاف کرانے کے لئے رسوخ
استعمال نہیں کیا۔ وہ کسی غیر اخلاقی حرکت کی وجہ سے مجرم نہیں بنا۔ اس کا
کسی انڈر وولڈ سے کوئی تعلق نہیں۔ اس نے کسی غیر قانونی یا سماج دشمنی کی
وجہ سے دولت جمع نہیں کی۔وہ آزاد عدلیہ کی خلاف ورزی میں کسی بھی براہ راست
غیر آئینی قدم کا مرتکب نہیں ہوا۔ وہ آرٹیکل62کے تحت رکن پارلیمنٹ،صوبائی
اسمبلی منتخب ہونے کا مکمل اہل ہے۔ وہ آرٹیکل 63کے تحت کبھی بھی نااہل نہیں
ہوا۔ اگر کسی بھی موقع پر اس کا کوئی بھی حصہ عدالت ،الیکشن کمیشن یا کسی
دوسرے پبلک فورم میں غلط ثابت ہوا تووہ کسی بھی آفس کے لئے نااہل ہو جائے
گا۔
تحریک انصاف کے ٹکٹ کے طلبگار درخواست گزارکو پارٹی کو یہ اتھارٹی دینا تھی
کہ اس کے مالی اور زاتی تفصیل سے متعلق کسی بھی حکومتی تنظیم یا ایجنسی،
بینک، مالی ادارے، کمپنی سے معلومات جمع کرنے کا پارٹی کو اختیار ہو گا۔
ظاہر ہوتا تھا کہ عمران خان بے داغ اور کرپشن سے پاک امیدواروں کو پارٹی
ٹکٹ دینا چاہتیتھے۔مگر 2018میں پیسے اور الیکٹیبلز کی خوب سیاست کی گئی۔
اصول پس پشت ڈال دیئے گئے۔ عمران خان اس پر فخر کر رہے ہوں گے کہ اصول گئے
تو کیا ہوا کرسی مل گئی۔ وہ اقتدار سے خود فائدہ اٹھائیں گے نہ کسی دوست
رشتہ دار کو اٹھانے دیں گے۔ وہی وعدے کریں گے جو پورا کر سکیں۔ ووٹ لینے کے
لئے نئے صوبے کا ڈرامہ نہیں کریں گے۔مگر اب نئے صوبے بنانے کا وعدہ کیا گیا
ہے۔کبھی ملک چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔ ایک پیسہ بھی ملک سے باہر نہیں ہو
گا۔مگر ان کے بیٹے ملک سے باہر ہیں۔ وہ بھی اگر ملک میں تعلیم حاصل کریں تو
بلا شبہ یہاں کا کم از کم نظام تعلیم ہی بہتر ہو سکتا ہے۔ گورنرز کی
عمارتیں توڑکر لائبریری میں بدلنے کا اعلان بھی اہم تھا۔اب توڑنے کی شاید
ضرور ت پیش نہ آئے۔ ظاہر کئے گئے ملک میں اثاثوں کے مطابق عمران خان کے پاس
زمان پارک لاہور میں ایک وراثتی مکا ن ہے۔کہتے ہیں اسلام آباد موہڑہ نور
بنی گالہ میں 300کنال 5مرلہ کا مکان جمائما خان سے تحفے میں ملا ہے۔ بنی
گالہ موہڑہ نور اسلام آباد میں ہی 6کنال 16مرلے کا پلاٹ ان کا ہے۔ ڈپلومیٹک
انکلیو اسلام آباد میں 1585مربع فٹ کا اپارٹمنٹ ہے۔ میاں والی میں 10مرلے
کے خاندانی مکان میں حصہ ہے۔ملتان روڈ لاہور میں 9مرلے کے خاندانی پلاٹ میں
حصہ۔شیخو پورہ میں 78کنال4مرلہ کی اراضی،ڈگر بھکر میں 141کنال زمین۔ الف
بھکر میں 8ایکڑ زمین۔ سرکی بھکر میں 59کنال زمین۔ منکرہ بھکر میں 170کنال
زمین۔ بھکر میں ہی 60کنال زمین۔ میاں چنوں خانیوال میں 530کنال15مرلے کی
زرعی زمین۔ منکرہ بھکر میں ہی 243کنال16مرلہ زمین۔ ان کے الفلاح بینک اسلام
آباد میں پاؤنڈ اور ڈالر ز ، یورو کے اکاؤنٹ ہیں۔ جن میں کبھی 12ہزار سے
زیادہ پاؤنڈ اور 4لاکھ24ہزار ڈالر ، ساڑھے 92ہزار یوروموجود تھے۔کبھی ان کے
پاس 2کروڑ 15لاکھ سے زیادہ پیسے تھے۔ نوجوانوں کا اسرار تھاکہ اب عمران خان
کو آزمالیا جائے۔ عمران خان نے تعلیم، توانائی، صنعت، مقامی حکومت، معیشت،
صحت، ماحولیات، انٹی کرپشن اور نوجوانوں سے متعلق پالیسی کا اعلان کیا ۔عمران
خان نے کے پی کے میں پانچ سال حکومت کی۔ زیادہ وقت جلسے جلوسوں، ایجی ٹیشن
کی نذر کیا۔زبان و بیان ایسا کہ لوگ دنگ رہ گئے۔آج حکومت ملی تو وزیراعظم
ہاؤس میں رہائش اختیار نہ کی۔ بچت اعلان پر عمل کیا۔ ان کے گورنرز اور دیگر
لوگ بھی سادگی اپنانے کی پات کرتے ہیں۔ یہ سادگی کی زبردست روایت قائم ہو
رہی ہے۔ اس کی جس قدر تعریف کی جائے کم ہے۔ امید ہے کہ وہ سادگی سمیت میرٹ
کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے وعدے بھی پورے کریں گے۔ ابھی تک
مہنگائی، غربت، بے روزگاری میں کمی کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا جا سکا
ہے۔پہلے مرحلے میں کم از کم پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کی جائے۔ |