حب رسول ﷺ

تحریر : محاسن عبداﷲ، پشاور
بہت دنوں سے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبریں دیکھ رہی ہوں۔ گریٹ ولڈرز کی گستاخیوں کے بارے میں بہت کچھ سننے کو مل رہا ہے۔ ایک طرف پیارے نبیﷺکی ناموس کی اس قدر گستاخی پر دل خون کے آنسو روتا ہے تو دوسری طرف امت محمدیہ کا خاموش رہنا بھی دل کو چیر رہا ہے۔ میں سوچتی ہوں گریٹ ولڈرز کے بارے میں یوں سوشل میڈیا پربولنے کا کیا فائدہ؟ وہ تو کافر ہے جو کرتا ہے کفر کی حالت میں کرتا ہے۔ جب وہ کافر ہے تو پھر اس سے کسی اچھے کام کی توقع توکی نہیں جاسکتی۔

ہمارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی ہو رہی ہے اس کا ذمہ دار گریٹ ولڈرز تو نہیں ہم امت محمدیہ خود ہیں۔ ہم نے ہی تو جرأت دلائی ہے کفار کو کہ وہ ہماری نبی پاکﷺکی گستاخی کریں کسی کافر کی اتنی مجال کے وہ اٹھے اور ہمارے پیغمبر سیدالانبیاءﷺ کے خاکے بنائے، مجال نہیں تھی، ہاں مگر تب جب مسلمان بے غیرتی کی چادر اوڑھ لیں، پھر کیسے نہ کوئی ان کی ناموس پر حملہ کرے۔یہ آقائے نامدار محمد مصطفیﷺ کی ناموس کا معاملہ ، تمام امت محمدیہ کے ایمان کا معاملہ ہے۔اب اگر ایک انسان اپنے گھر سے غافل ہوجائے تو پھر کیسے نہ چور گھر میں گھس آئیں گے۔ چوروں کا تو کام ہی چوری کرنا ہوتا ہے جب جب انھیں موقع ملے گا وہ اپنی عادت دوہرائیں گے۔ گریٹ ولڈرز اور مصطفیﷺکی امت کا بھی کچھ یہی حال ہے، ادھر ہم غافل ہوئے ادھر چور گھس آئے۔

یہ جو آقاﷺکی گستاخی ہو رہی ہے نہ دراصل امتحان ہے محمدﷺکی امت کا ،ان کے ایمان کا۔آزمائش ہے اﷲ کی جانب سے ،آزما یا جارہا ہے ہمارے ایمان کی پختگی کو، آزمائش ہے ہم نام نہاد مسلمانوں کی، جو ڈوبی ہوئی ہے اپنے نفس کے پسینوں میں۔افسوس کی بات ہے عرب وعجم گنتی کے اتنے مسلمان حد سے زیادہ۔ ایک گریٹ ولڈرز کا مقابلہ نہیں کر سکتے؟ ڈر لگتا ہے کہیں مسلمان اس آزمائش میں ہار کر اﷲ کے عتاب کا شکار نہ ہو جائیں۔ کیونکہ اﷲ نے کسی کافر کے ذریعے اپنے محبوب ﷺکی ناموس پر حرف نہیں آنے دینا۔ وہ جلد یا بدیر گریٹ ولڈرز کا بھی وہی حال کرے گاجو ابو جہل کا معاذ اور معوذرضی اﷲ عنھما کے ہاتھوں ہوا تھا،جو ابی بن خلف کا محمدﷺکے ہاتھوں ہوا تھا،جو امیہ بن خلف کا بلال حبشی رضی اﷲ عنہ کے ہاتھوں ہوا تھا۔اس ملعون کا بھی عنقریب یہی حال ہونے والا ہے لیکن مسلمانوں تمھارا کیا ہوگا یہی سوچ مجھے سکون کا سانس لینے نہیں دے رہی، یہی سوچ میری روح کو تڑپانے کے لیے کافی ہے، کہ مسلمان اس خواب غفلت کی وجہ سے ہار جائیں گے۔
صرف سوشل میڈیا پر سٹیٹس لگا دینا کافی ہوگا؟ کیا فقط سٹیٹس لگانے سے وہ اپنے ناپاک عزائم میں ناکام ہوجائیگا۔

صرف سٹیٹس لگا دینا یا دو چارپوسٹس کردینا کافی نہیں، غیرتِ ایمانی کاتقاضہ ہے کہ عملی طور سامنے آیا جائے، صاحبِ قلم اپنے قلم کو زیرِ استعمال لا کر اس عمل کی بھر پور مذمت کریں، صاحبِ اقتدار اپنے اقتدار کا استعمال کرکے اس عمل کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔ایسے خاموش تماشائی بن کر سٹیٹس پر یہ لگانا کے ہمیں محبت ہے ۔ بات تو تب ہے جب ہم اٹھیں اور اس آزمائش پر پوار اتریں۔اس ہاری ہوئی بازی کو جیت جائیں اور بروز قیامت اﷲ کے عتاب سے بچ جائیں۔اور نبی پاکﷺکا سامنا جھکی نگاہوں کے بجائے فخریہ نگاہوں سے کریں۔
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1142094 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.