سب سے پہلے میری موت پر مجھ سے جو چھین لیا جائے گا وہ
میرا نام ہوگا! !!
اس لئے جب میں مر جاؤں گا تو لوگ کہیں گے کہ" لاش کہاں" ہے؟
اور مجھے میرے نام سے نہیں پکاریں گے ۔۔!
اور جب نماز جنازہ پڑھانا ہو تو کہیں گے "جنازہ لے آؤ "!!!
میرا نام نہیں لیں گے ۔۔!
اور جب میرے دفنانے کا وقت آجائےگا تو کہیں گے "میت کو قریب کرو" !!!
میرانام بھی یاد نہیں کریں گے ۔۔۔!
اس وقت نہ میرا نسب اور نہ ہی قبیلہ میرے کام آئے گا اور نہ ہی میرا منصب
اور شہرت۔۔۔
کتنی فانی اور دھوکہ کی ہے یہ دنیا جسکی طرف ہم لپکتے ہیں۔۔
پس اے زندہ انسان ۔۔۔ خوب جان لے کہ تجھ پر غم و افسوس تین طرح کا ہوتا ہے
:
1۔ جو لوگ تجھے سرسری طور پر جانتے ہیں وہ مسکین کہکر غم کا اظہار کریں گے
۔
2۔ تیرے دوست چند گھنٹے یا چند روز تیرا غم کریں گے اور پھر اپنی اپنی
باتوں اور ہنسی مذاق میں مشغول ہو جائیں گے ۔
3۔ زیادہ سے زیادہ گہرا غم گھر میں ہوگا وہ تیرے اہل وعیال کو ہوگا جو کہ
ہفتہ، دو ہفتے یا دو مہینے اور زیادہ سے زیادہ ایک سال تک ہوگا ۔
اور اس کے بعد وہ تجھے یادوں کے پنوں میں رکھ دیں گے! !!
لوگوں کے درمیان تیرا قصہ ختم ہو جاۓ گا
اور تیرا حقیقی قصہ شروع ہو جاۓ گا۔ وہ ہے آخرت کا ۔
تجھ سے چھین گیا تیرا ۔۔۔
1۔ جمال ۔۔۔
2۔ مال۔۔
3۔ صحت۔۔
4۔ اولاد ۔۔
5۔ جدا ہوگئےتجھ سے مکان و محلات۔
6۔ بیوی ۔۔۔
7۔ غرض ساری دنیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور کچھ باقی نہ رہا تیرے ساتھ سوائے تیرے اعمال کے۔
اور حقیقی زندگی کا آغاز ہوا ۔
اب سوال یہاں یہ ہیکہ :
تو نے اپنی قبر اور آخرت کے لئے اب سے کیا تیاری کی ہے ؟
یہی حقیقت ہے جسکی طرف توجہ چاہئے ۔۔
اس کے لیے تجھے چاہئے کہ تو اہتمام کرے :
1۔ فرائض کا
2۔ نوافل کا
3۔پوشیدہ صدقہ اور صدقہ جاریہ کا۔۔۔۔۔
4۔ نیک کاموں کا
5۔ رات کی نمازوں کا
شاید کہ تو نجات پاسکے۔
اگر تو نے اس مقالہ سے لوگوں کی یاددہانی میں مدد کی جبکہ تو ابھی زندہ ہے
تاکہ اس امتحان گاہ میں امتحان کا وقت ختم ہونے سے تجھے شرمندگی نہ ہو اور
امتحان کا پرچہ بغیر تیری اجازت کے تیرے ہاتھوں سے چھین لیا جائے
اور تو تیری اس یاددہانی کا اثر قیامت کے دن تیرے اعمال کے ترازو میں
دیکھےگا
(اور یاددہانی کرتے رہئے بیشک یاددہانی مومنوں کو نفع دیگا)
میت صدقہ کو کیوں ترجیح دیتی ہے اگر وہ دنیا میں واپس لوٹا دی جائے۔۔
جیسا کہ قرآن میں ہے۔
*"اے رب اگر مجھے تھوڑی دیر* *کے* *لئے واپس لوٹا دے تو* *میں صدقہ کروں
اور نیکوں ** *میں شامل ہو جاؤں** *(سورة المنافقون)*
یہ نہیں کہیگا کہ۔۔
عمرہ کروں گا
نماز پڑھوں گا
روزہ رکھوں گا
علماء نے کہا کہ :
میت صدقہ کی تمنا اس لئے کریگا کیوں کہ وہ مرنے کے بعد اس کا عظیم ثواب
اپنی آنکھوں سے دیکھے گا۔
اس لئے صدقہ کثرت سے کیا کرو
بیشک مومن قیامت کے دن اپنے صدقہ کے سایہ میں ہوگا. |