دعا کی اہمیت و فضیلت

معنی و مفہوم

دعا کے لفظی معنی ہیں پکارنا- اصطلاح میں دعا سے مراد اللہ تعالیٰ کو قادرمطلق مانتے ہوئےاس کی بارگاہ میں درخواست کرنا ہے- اللہ تعالیٰ اس کائنات کا مالک و خالق ہے- وہ ہر چیز پر قادر ہے- دنیا کا سارا نظام اسی کے حکم سے چل رہا ہے- تمام مخلوق اس کی محتاج ہے- ہر مشکل میں اللہ تعالیٰ کو ہی پکارنا چاہیے اور اسی سے مدد طلب کرنی چاہیے- بے شک وہ سنتا ہے اور جانتا ہے-

دعا کی اہمیت و فضیلت

معنی و مفہوم
دعا کے لفظی معنی ہیں پکارنا- اصطلاح میں دعا سے مراد اللہ تعالیٰ کو قادرمطلق مانتے ہوئےاس کی بارگاہ میں درخواست کرنا ہے- اللہ تعالیٰ اس کائنات کا مالک و خالق ہے- وہ ہر چیز پر قادر ہے- دنیا کا سارا نظام اسی کے حکم سے چل رہا ہے- تمام مخلوق اس کی محتاج ہے- ہر مشکل میں اللہ تعالیٰ کو ہی پکارنا چاہیے اور اسی سے مدد طلب کرنی چاہیے- بے شک وہ سنتا ہے اور جانتا ہے-
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
ترجعہ: اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری (دعا) قبول کروں گا-
اہمیت

اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا مانگنا اعٰلی درجے کی عبادت ہے- نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے عبادت کی روح قرار دیا ہے- جب کوئی بندہ انتہائی عاجزی اور انکساری سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنی حاجات پیش کرتا ہےاور اسی کو حاجت روا اور کارساز سمجھتا ہے، تو اللہ تعالیٰ خوش ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے بےحد پیار کرتا ہے- اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
ترجعہ: اور (اے پیغمبر صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) پاس ہوں- جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اُس کی دعا قبول کرتاہوں-

نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ہاتھ پھیلا کر دعا مانگا کرتے تھے- سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے، اس کی حمدوثنا کرتے، اس کی رحمتوں اور نعمتوں کا شکر بجالاتے اور سب سے آخر میں اپنی خواہش کا اظہار کیا کرتے تھے-

دعا کی فضیلت
نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کی فضیلت بیان فرماتے ہوئے اسے مومن کا ہتھیار قرار دیا ہے-
نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم خود اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے:
ترجعہ: اے ہمارے پروردگار! ہم کو دنیا میں بھی نعمت عطا فرما اور آخرت میں بھی نعمت عطا فرمااور دوزخ کے عذاب سے محفوز رکھ-
کوئ دعا اللہ تعالیٰ کی کسی حکمت کے تحت درجہ قبولیت حاصل نہ کرے، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس دعا کا بہترین بدلہ عطا فرمادے گا- اللہ تعالیٰ سے دعا نہ مانگنا تکبر کے مترادف ہے- تکبر شیطانی صفت ہے جسے اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے- نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص سے ناراض ہو جاتا ہے، جو اپنی حاجتوں اور ضرورتوں کے وقت اس سے دعا نہیں کرتا-
اللہ تعالیٰ کے مقبول بندے اور پیغبر دُکھ، تکیف، مصیبت اور آزمائش کے وقت اپنے رب کے حضور اپنی حاجات پیش کرتے رہے-اس کی نعمتوں کا شکر بجالاتے، مشکل حالات میں اس کی رضا پر صبر کرتے اور آخرت میں کامیابی کے لیے دعائیں مانگتے رہے-

آداب دعا
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا مانگنے کے کچھ آداب درج ذیل ہیں:

١- بہتر ہے کہ دعا باوضو ہو کر مانگی جائے-
٢- دعا قبلہ رخ ہو کر مانگی جائے-
٣- دعا کے وقت ہاتھیلیوں کا رُخ چہرے کی جانب ہواور دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرلیے جائیں-
٤- دعا میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی خوب حمدوثنابیان کی جائے- پھر نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم
پردرودشریف پڑھا جائے- اس کے بعد اپنے لیے دعا مانگی جائے-
٥- دعا کرتے وقت پورا دھیان اللہ تعالیٰ کی طرف رہے-
٦- دعا انتہائی عاجزی اور خشوع و خضوع سے مانگی جائے-
٧- دل میں پختہ یقین رکھا جائے کہ اللہ تعالیٰ دعا کو ضرور قبول کرے گا-
٨- اگر دعا فوراٰ قبول نہ ہو تو بے صبری کا مظاہرہ نہ کیا جائے بلکہ باربار دعا کی جائے-
اللہ تعالیٰ ہم سب کی دعائیں قبول فرمائے- آمین ثم آمین
 

Hafiza Ayesha
About the Author: Hafiza Ayesha Read More Articles by Hafiza Ayesha: 18 Articles with 24761 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.