سرائیکی اجرک سے نفرت کیوں؟

میں نیلی اجرک پانواں...... ملتانوں آکھ منگاواں
میڈی صدیاں دی پہچان ....میڈا عشق سرائیکستان
کئی دہائیوں سے الگ صوبہ کی تحریک کو دیکھا جائے تو اس میں غریب اور متوسط طبقہ کے لوگ شامل تھے عین اسی طرح جس طرح پاکستان کی تحریک شروع ہوئی انتہا سے لے کراب تک تبدیلیاں رونما ہوتی رہی ہیں اسی طرح الگ صوبہ کی تحریک سے لیکر ادبی تحریک سے لے کرسیاسی تحریک تک کا ایک لمبا سفر ہے جن میں قربانی دینے والے لوگوں کے نام میرے ذہن میں آتے ہیں جن میں چند نام بیرسٹرتاج محمدلنگاہ،استاد فداحسین گاڈی،ملک منظوراحمدبوہڑ،مولانا نوراحمد،سیدزمان جعفری،سیدولایت حسین گردیزی،قاری نورالحق،واحدخان رند اور ایسے سینکڑوں نہیں ہزاروں نام ہیں جو اپنے اپنے پلیٹ فارم سے آواز اٹھاتے رہے انہوں نے ہمیشہر صوبہ سرائیکستان کی حمایت کی اب بھی ان پارٹیوں کے لوگ جن میں اسلم خان،نخبہ لنگاہ،حمیداصغرشاہین،عاشق ظفربھٹی۔صوفی تاج گجرگوپانگ،عاشق خان بزدار،مجاہدجتوئی،کانجواورایم اے بھٹہ جیسے لوگ آج بھی تحریک کا حصہ ہیں اب سرائیکی تحریک میں کرنل جبارعباسی،رانامحمدفرازنون،ظہوردھریجہ،شاہنوازمشوری او رملک اﷲ نواز وینس،آصف خان،خواجہ صاحبان جیسے لیڈروں نے کمانڈ سنبھالی ہوئی ہیایک ایسی شخصیت پروفیسرعامرفہیم کو بھی میں جانتا ہوں جنہوں نے اپنی ساری زندگی سرائیکی تحریک پروقف کردی اور لوگ انہیں تانہ دیتے تھے کہ اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر اس تحریک پر کروڑوں روپے لگا دیے مگرصوبہ نہ بن سکامیراقلم اس عظیم انسان کا نام پتہ نہیں کیسے برداشت کرتے ہیں جن کی عظیم قربانیاں لکھتے میرے ہاتھ کانپتے ہیں اور دل سے بس یہی دعانکلتی ہے کاش سارے ایسے مخلص لیڈرہوتے توآج ہمارا بھی الگ صوبہ ہوتاپروفیسرعامرفہییم نے 1969سے اس تحریک کو چلا رہے ہیں ان کے یارانے بھی عظیم لوگوں کے ساتھ تھے جیسے فیض قاسمی،شورش کشمیری،سجادظہیر،حبیب جالب،ریاض بٹالوی جواس وقت کے ہاٹ کک کے ساتھ نامورجریدوں میں کالم لکھتے اور نامورایڈیٹرتھے کیونکہ آپ سرائیکی کو اپنا ایمان سمجھتے تھے اسی محبت کی بنا پر آپ نے 1970میں ثریاملتانیکراورپٹھانے خان کا ٹاؤن ہال لاہور میں پروگرام ارینج کیاسرائیکی سافٹ وئیرجواردو کے ابتدائی دورمیں تھاآپ اس پرکام کرارہے تھے ایک اہم کارنامہ آپ کا جسے ہمیشہ سرائیکی قوم آپ کی احسان مندرہے گی وہ کارنامہ ہے سرائیکی رسم الخط جو مروج ہے وہ سرائیکی قوم کو دیا ہوا آپ کا تحفہ ہے آپ نے کروڑوں روپے لگا کر پہلا سرائیکی چینل ملتان ٹی وی چلوایا ،صدارتی ایوارڈ اکیڈم آف لیٹرز بھی آپ کی ہی کوشش سے ہوا۔ سرائیکی قوم کے محسن ڈاکٹرعاشق ظفربھٹی نے اپنے چھوٹے بھائی کا نام عامرفہیم رکھا وہ کیونک وہ بھی آپ کو اس کا قوم کاہیرومانتے ہیں۔ایک دن مجھے ایک کال آئی جس میں مجھے کہا گیا کہ آپکو نہ وٹس ایپ کیا ہے ذرا چیک کریں پھر کال پر بات کرتے ہیں آواز میری کچھ جانی پہچانی تھی تو میں نے فوراً وٹس ایپ کھولا اس میں خبریں اخبار کی نیوز کٹنگ تھی جس کا خلاصہ یہ ہے ۔سرائیکی پارٹیوں نے سرائیکی اجرکیں پہنائیں تاج لنگاہ سے لیکراب تک جتنے بھی سرائیکی رہنماؤں نے الیکشن میں حصہ لیا ایم پی اے ایم این اے کیا ضلع کونسل میں بھی جگہ نہ بنا سکے اور سارے سرائیکی رہنماؤں نے مل کر 10,000ووٹ بھی نہ لے سکے ۔اس خبرکے بعد سرائیکی ورکرز تو دنگ رہ گئے کہ خبریں ہمیشہ سرائیکی کو سپورٹ کرتا ہے اچانک اس اخبارکو کیا ہوگیا کیونکہ خبریں اخبار مجوزہ سرائیکستان میں سب سے زیادہ سرکلیشن ہونے والا نیوز پیپر ہے اور اسے سرائیکی وسیب سے اشتہارات کے نام پر بزنس بھی ملتا رہتا ہے جس وجہ سے اس اخبار کی کامیابی کی وجہ سرائیکی وسیب ہے یہ تو پھر وہی مثال ہوئی’’جس تھالی میں کھائے اسی میں چھیدکرے‘‘ورکرز تو صرف حیران تھے مگرلیڈرز نے شدیدغصے کا اظہار کیا کچھ سرائیکی ورکز کے تو فیسبک پر روزنامہ خبریں کے بائیکاٹ کی پوسٹیں بھی دیکھی گئیں ۔یہ نیوز دیکھنے کے بعدمیں بھی خود حیران تھا کہہ آخرخبریں اخبارکو ایسا کرنے کی کیا ضرورت پڑی آخرکار مجھے جس کال کا انتظارتھا وہ کال آگئی اور وہ کوئی اور نہ تھے سرائیکی تحریک کے نڈراور بے باک لیڈررانا فراز نون تھے سلام دعاکے بعد مجھے کہا گیا کہ میں اس پر کالم لکھوں جو کہ میں ان کے حکوم کی تعمیل کررہاہوں انہوں نے فرمایاکہ یہ خبرکسی بھی باشعور اہل وسیب کیلئے غم وغصے کا باعث بنی ہے اورشدیدکرب کا باعث بنی ہے اورخبریں ادارہ خود کو کلیم کرتا ہے کہ میں سرائیکی تحریک کا محسن ہوں اور کافی وقت سے سرائیکی مشاعرے اور کٹھ وغیرہ بھی کراتا ہے انہوں نے شدیدی غصے کا اظہار کیا کہ ہم جو اجرکیں پہناتے ہیں اس کا ہمیں اچھا صلہ ملا ہے ہماری خلوص بھری محبت کو ایک خبر نے رخ کس طر موڑدیا ہے یہ خبرسراسربددیانتی پرشائع کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ وہ خبریں اخبار جوایک طرف تو ہمیں کہتا ہے کہ ہم سرائیکی تحریک کے محسن ہیں دوسری طرف ہمارے ساتھ یہ ظلم کررہا ہے کہ ہمارے جو اصل حقاق ہیں انکو بھی مسخ کررہا ہے ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ہم پارلیمانی جماعت ہیں اور نہ ہی کبھی کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں حصہ لینے جارہے ہیں ہم نے ہمیشہ کہا کہ ہم مذمتی اور علامتی طور پر الیکشن میں حصہ لیا ہے تاکہ ہم اپنا کاذ اجاگرکرسکیں اوروہ الحمداﷲ ہم نے کیاہمارمشن کامیاب ہوا اور ہمارامقصدآگاہی تھا اور ہم اس میں تقریباً100فیصدکامیاب ہوئے ہیں کیونکہ اسی آگاہی کی وجہ سے پی ٹی آئی نے مجوزہ سرائیکستان(جنوبی پنجاب)سے سیٹیں لیں اور جوعمران خان نے 100دن کا وعدہ کیا وہ صرف سرائیکی تحریک کے دباؤ میں آکرکی ہے نہ کوئی فرشتہ صحیفہ لے کران کے پاس آیا اور نہ ہی کسی خلائی مخلوق نے یہ بات ان کے حلق میں ڈالی ہے اس کا وجود صرف اور صرف سرائیکی پارٹیاں ہیں جنہوں نے عرصہ دراز سے اس تحریک میں جانی ومالی قربانیاں دیں توآج بات سو دن تک پہچی ہے اور انہون نے ضیاء شاہدکوڈائریکٹ چیلنج کیا کہ جو خبر میں لکھا گیا ہے کہ سرائیکستان کے نام پر سب امیدواروں نے مل کربھی دس ہزار ووٹ نہیں لیے حالانکہ خواجہ غلام فرید کوریجہ نے تقریباً دس ہزارووٹ لیے اﷲ نواز وینس نے 5000ووٹ لیے اورنذیرکٹپال دستبردارہوگئے مگرپھربھی وہ 4100ووٹ لے گئے اور نہوں نے کہا کہ میرے پاس تمام ریکارڈ ہے اگرضرورت پڑی توضرور دکھاؤں گا رانا فراز نون کے اس غصے کوخبریں اخبار بھی کہاں برداشت کرنے والا تھا کیونکہ سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی سرائیکی تحریک کی سب سے بڑی پارٹی ہے جو صرف ملتان، مظفرگڑھ نہیں،راجن پور،ڈی جی خان،علی پورجتوئی،کوٹ ادو،شجاع آباد،لہورسے ہوتی ہوئی پشاورپھرحیدرآباد کراچی یہاں تک کہ پورے پاکستان میں اس کے ذمہ داران موجود ہیں اور محنت سے کام کررہے ہیں اسی غصے کی وجہ سے روزنامہ خبریں نے کچھ دن بعدہی’’ مذاکرہ نیاصوبہ کے نام‘‘ سے اجلاس بلایا جس میں رانافرازنون نے دوٹوک موقف پیش کیا کہ پی ٹی آئی نے سرائیکی صوبہ کا وعدہ کیا تو ہم نے بھرپور اس کاساتھ دیا اور پی ٹی آئی کی جیت میں ہر سرائیکی کا خون پسینہ بہا ہے اور خبریں کو غورکرنا چاہیے کہ وہ کون لوگ ہیں جو سرائیکی تحریک پرانگلیاں اٹھارہے ہیں اور سرائیکی وسیب میں خبریں کا چہرہ مسخ کررہے ہیں۔اس خبریں میں سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے صوبائی کوآرڈینیٹرڈاکٹرعاشق ظفربھٹی نے کہا کہ ہم اس خبرکی پرزور مذمت کرتے ہیں جہاں یہ اخبار ہمارے دلوں میں رہتا تھا آج اسی نے ہی دل پروار کیا ہے اس میں جو اجرک کا ذکرکیا ہمیں یہ پڑھ کے دکھ ہوا کہ ہم اجرکیں پہنا کے ووٹ مانگتے ہیں حالانکہ اجرکیں تو ہم تحفہ بطوردوستوں کو پہناتے ہیں کیونکہ تحفہ دینا پیغمبروں کی سنت میں شمار ہوتا ہے ۔سوجھل دھرتی واس کے صدرشاہنواز مشوری نے بھی اس خبر پرشدیدبرہمی اور غصے اظہار کیا انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب خبریں ادارہ محسن کش ہے ہم نے اسے سرائیکی وسیب میں جگہ دی اورجب یہ مضبوط ہوگیا تو ہماری ہی جڑیں کاٹنے کو تیارہوگیا جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں سرائیکی رہنما اور دبنگ لیڈرآصف خان نے فیسبک لائیوپرایک گھنٹے سے زیادہ بات کی اور ضیاء شاہدسمیت سرائیکی لیڈروں کو بھی خوب تنقیدکانشانہ بنایا اور میں ان کی بات سے متفق ہوں کیونکہ انہوں نے کہ اگراس ایک اخبار میں خبرنہ لگے گی تو موت واقع نہیں ہوجائے گی ہمارے اپنے دفاترہیں ہمیں ضیا شاہدکے پاس جانے کی کیاضرورت ہے اگراسے کچھ بات کرنی ہے تو ہمارے پاس آئے مگروہ ہمارے لیڈرون کو ایک کال کرتا ہے اور سب دوڑے چلے جاتے ہیں اس لیے خبریں کا مکمل بائیکاٹ کریں جب اس کے بزنس اور سرکلیشن میں فرق پڑے گا تب ہی اسے سرائیکی وسیب کے درد کا احساس ہوگا۔ فیسبک پر عمران ظفرسرائیکی،عاقب جاوید،ساجدعباس ایڈووکیٹ،اجمل ملک جیسے کئی لوگوں نے خبریں بائیکاٹ کی پوسٹیں لگائیں یہاں تک کہہ سرائیکی وسیب کے کچھ نمائندگان نے احتجاجاًخبریں اخبارمیں استعفا جمع کرا دیا اور خبریں کو اﷲ حافظ کہہ دیاایس ڈی پی صدرتحصیل جتوئی نازک خان ،سرائیکی رہنما عمران مشتاق سعیدی نے کہا کہ خبریں نے جمشیددستی کا بھی لکھا ہے کہ اسے جنوبی پنجاب کی سپورٹ حاصل تھی پھر بھی دس ہزار ووٹ نہ لے سکا تومیں ضیاء شاہدسمیت اس کی ٹیم کویہ بتانا چاہتاہوں کہ NA-182میں 50566جبکہ این اے 184میں40329،این اے 185میں 9313،این اے 189میں 8393جبکہ اب خود اندازہ لگالیں جولوگ کہتے ہیں کہ 10,000بھی ووٹ نہیں لیے اب ان کے ہم منہ بند تو نہیں کرسکتے جب کہ اکیلے جمشیددستی نے ایک لاکھ سے زائدووٹ لیے اور یہ صرف این اے کے ہیں جبکہ انہوں نے ایک جگہ سے ایم پی اے کی سیٹ پر بھی لڑاتھا اس کے علاوہ کئی اور سرائیکی رہنم ہیں جنہوں نے سرائیکی تحریک کے نام پرخوب ووٹ بٹورے اورآج اپنے نام کے ساتھ ایم این اے اور ایم پی اے لکھواتے ہیں ۔ الگ صوبہ کی تحریک میں زیادہ ترلیڈرغریب اور متوسط طبقہ کے رہے جنہوں نے اپنے بچوں کے پیٹ کاٹ کاٹ کر تحریک پر لگا دیے الگ صوبہ کی کرن اس وقت شعلہ بنی جب سرائیکی اتحاد کی تنظیوں نے کوٹ سبزل سے ملتان تک لانگ مارچ کیا جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور ایسا پریشر بنا کہ اس علاقہ کے وڈیروں اور جاگیرداروں کو صوبہ محاذ بناناپڑا کیونکہ انکوپتا چل گیا تھا کہ اب الگ صوبہ وقت کی ضرورت ہے کیونکہ لوگ اب چپ نہیں رہنے والے جس سے سرائیکی وسیب کے ساتھ ساتھ ان کا بھی نقصان ہوگا کیونکہ انکی کرسی چھن جائے گی یا انکو یہ ڈرتھا کہ سرائیکی پارٹیوں میں سے کوئی لیڈر آگے نہ نکل آئے اب زرداری کہتا ہے کہ صوبہ میں دوں گا ن لیگ کہتی ہے نہیں ہم بنائیں گے الگ صوبہ اور عمران خان کہتا ہے سب جھوٹے ہیں الگ صوبہ ہمارے آئین میں ہے زرداری نواز شریف کی حکومت رہی ہے اگروہ بنانا چاہتے تو تب بنا سکتے تھے مگر انہوں نے نہیں بنایا ہوسکتا ہے اقتدارمیں آکرصوبہ بنا دیں یا یہ بھی ہوسکتا ہے وہ صرف اپنے اقتدار کی بھوک مٹانے کیلئے یہ سب ڈرامہ کررہے ہوں ۔کیونکہ اب سیاست میں سب سے بڑااشوالگ صوبہ ہے کیونکہ پنجاب پورے ملک کا 63فیصد ہے اور سب جانتے ہیں کہ اگر پنجاب جیت لیا تو پورے ملک پرحکومت کریں گے اسی وجہ سے جنوبی پنجاب صوبہ کی رٹ لگائی ہوئی ہے ۔

جیسے جیسے بات 100دن کے قریب ہوتی جارہی ہے سوشل میڈیا،پرنٹ میڈیا،الیکٹرونک میڈیا سب پر الگ صوبہ کا اشو ہے چندماہ پہلے اسلام آباد میں سرائیکیوں نے پریس کلب سے پارلیمنٹ تک ریلی نکالی جس میں ہزروں سرائیکی شامل تھے اور اپنے صوبے کے حق میں نعرے مارتے جدوجہدکرتے نظرآئے اس کیبعد ملتان میں ٹھاٹھیں مارتا سمندر جس میں ہزروں لوگوں نے شرکت کی کچہری چوک سے قاسم قلعہ تک ریلی نکالی،جس میں سرائیکی لوگ سانجھ،سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی،سوجھل دھرتی واس کے علاوہ تمام سرائیکی پارٹیاں موجود تھیں جس میں لوگوں نے تخت لہور سے انتقام لینے کیلئے کھلا چیلنج کیا ہوا تھا جس میں چارٹ فلیکس یہاں تک کہ کپڑوں پر بھی تخت لہور کے خلاف نعرے درج تھے جسے دیکھ کر اقتدار کے بھوکے سیاستدان اور بھی بوکھلاہٹ کا شکا ہوگے ہیں ۔سرائیکی پارٹیوں کیلئے یہ جیت بھی کم نہیں کہ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ بنایا گیا جن کا نعرہ تھا اپنا صوبہ اپنا اختیار مگرخسروبختیار نے وہ اختیار اپنے اقتدار کی خاطر پی ٹی آئی کو بیچ دیاجنوبی پنجاب جوکہ 12اضلاع پر الگ صوبہ بنانے کا کہتے تھے اور نام جنوبی پنجاب جس پر ہر سرائیکی کو اعتراض تھاکیونکہ وسائل کے ساتھ یہ شناخت کا بھی مسئلہ ہے سرائیکی قوم آج بھی خسروبختیار پر شدید غصہ میں ہے کیونکہ انہوں نے بیان دیا تھا کہ سرائیکی صوبہ ملک کیلئے زہرقاتل ہے کیونکہ اس سے لسانیت پھیلے گی شاید وہ ہمارے ملک کے دوسروں صوبوں کے نام نہیں جانتے جیسے سندھیوں کیلئے سندھی،پختونوں کیلے پختونخواہ،پنجابیوں کیلئے پنجابی اور بلوچوں کیلئے بلوچستان پر شاید وہ ملک کیلئے خطرناک نہیں صرف سرائیکی صوبہ ہی زہرقاتل ہوگا۔ادھرن لیگ دوبارہ اقتدارمیں آنے کیلئے الگ صوبہ کا نعرہ لگا رہی ہے مگراسے پتہ نہیں کہ سرائیکی عوام نے اسے مسترد کردیاہے کیونکہ ن لیگ نے قرضہ لے لے کر ملک کو کنگال کرنے میں کوئی کثرنہیں اٹھارکھی پی پی پی کی بات کی جائے تو زرداری نے اتنی کرپشن کی کہ ہمیشہ سندھ پر ہی استفادہ کرنا پڑے گا اب پنجاب پر وہی راج کرسکتا ہے جس نے سرائیکی پارٹیوں کو مطمئن کردیا کہ صوبہ ہم بنائیں گیاب اگرعمران خان اپنے 100دن میں الگ صوبہ بناتا ہے تو کئی دہائیوں تک سرائیکی لوگ اسے سر پر بٹھائیں گے ورنہ ۔۔۔۔۔جوتے اور سر والی مثال فٹ بیٹھتی ہے۔مجھے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کی بات سن کے بڑی خوشی ہوئی کہ میں جس ملک میں بھی جاؤں گا اردو بولوں گا اب یہ تو وقت ہی بتائے گا وہ کیا کرتے ہیں مگرمیں اپنے ایم پی ایز اور ایم این ایز سے سوال کرنا چاہتاہوں کہ شاہ محمودقریشی باہرکے ممالک میں جا کے اردو میں بات کرنے کی بات کرتے ہیں کیاآپ پارلیمنٹ میں بیٹھ کے سرائیکی میں بات کرسکتے ہیں؟؟اگرکوئی ایسا ایم این اے یا ایم پی آیا تو میں اسے ایڈوانس سلوٹ کرتاہوں۔
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 197163 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.