کلثوم نواز کا کشمیری النسل کا فخر اور سچائی کے تقاضے ؟

کلثوم نواز کا کشمیری النسل کا فخر اور سچائی کے تقاضے ؟

سابق خاتون اول محترمہ کلثوم نواز سفر آخرت کی طرف گامزن ہو گئی ہیں ہم نے بھی ایک دِن لازمی اس طرف چلے جانا ہے یہ وہ حقیقت ہے جس کا احساس انسان کو زندگی کے شب روز میں ساتھ رہے تو پھر دنیا جنت جیسے احساس کے ساتھ انسانیت کے حقیقی اعتبار سے فریضہ سب کو اپنی چھاؤں میں یادگار بنائے رکھے مگر یہ جہاں خیر و بدی کا ایک ایسا امتحانی میدان ہے جس کے دوران انسان بھول جاتا ہے اس نے ایک دِن سب کچھ یہاں چھوڑ کر جس طرح خالی ہاتھ آیا تھا اسی طرح بے دست و پار واپس چلے جانا ہے اس کے ساتھ امتحان کے نتیجہ کے نمبرات کا تعین کرنے کے لیے امتحانی پرچہ کی طرح اعمال کے اعداد و شمار جائیں گے جس کا تعلق رب رسول خلق کے حقوق فرائض سے ہے ‘ جس میں پچھتاوے کا کوئی ازالہ نہیں ہے ماسوائے دنیا کے امتحان میں اس کے ازالے کیلئے توفیق عطاء ہو جائے بہت خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو نیکی اور خطاؤں کا کھاتہ کھلنے سے پہلے واپس رُخصت ہو جاتے ہیں اور ایک بھرپورمصروف زندگی کا سفر مکمل کرتے ہوئے بطور انسان خود پر عائد فریضے کو بخیر و خوبی ادا کرنے کی ہر ممکن سعی کے ساتھ جانے والے بھی انہونی کردار کے حامل ہوتے ہیں ‘ محترمہ کلثوم نواز بھی بطور ماں ‘ بہن ‘ بیٹی ‘ شریک حیات اپنے فرائض کو ادا کرتے ہوئے وفاؤں کے امتیازی اعزاز کے ساتھ سرخرو کامیاب دارفانی سے عازم سفر ہو گئیں ‘ یہ کردار ہے جو ان کو اپنی ماضی کی دنیا میں اپنے بھیگانوں کی زبانوں پر یادگار کلمات و مثال کا حامل بنائے رکھے گا جن کے انتقال پر پورے ملک میں خلق خدا بشمول آزاد جموں و کشمیر ‘ گلگت بلتستان ‘ مقبوضہ جموں وکشمیر میں دُکھ تعزیت کا اظہار کیا جا رہا ہے ان کو ممتاز ان کے میاں نواز شریف کے ساتھ بطور شریک حیات خصوصاً کھٹن وقت میں ان کی رہائی و انکے سیاسی گھر مسلم لیگ (ن) کو ناتواں ہونے سے بچانے کے لیے ڈوبتے کو تنکے کے سہارے کی مانند جدوجہد کا وہ عرصہ ہے جب نواز شریف پہلی بار مشرف حکومت آ جانے پر جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے جا چکے تھے اور مسلم لیگ (ن) مسلم تاریخ کی طرح اپنے محسنوں کی مدد کیلئے قوت ‘ جرات کا حوصلہ نہ کر سکی ایسے میں ایک خالصتاً گھریلو ‘ دین پرست خاتون کلثوم نواز نے تحریک چلا کر اپنے مجازی خدا کو سلاخوں سے باہر نکالنے کی کامیاب تحریک کا اعزاز حاصل کیا جس کے دوران وہ مظفر آباد بھی آئیں تو مشرف مارشل لاء کے ابتدائی دور کے اثرات میں تاریخی اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس اولڈ سیکرٹریٹ میں ان کی پریس کانفرنس کے انعقاد میں راقم کو بھی تعاون کرنے کا کہا گیا تھا جو ان کے حوصلے ‘ ہمت ‘ جرات ‘ بے خوفی کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرنے کے لمحات تھے اور راقم کے سوال پر ہی ان کے بطور کشمیری النسل پاکستانی فخریہ اظہار کے تاریخی الفاظ جملے ہمیشہ یاد رہیں گے مجھے فخر ہے میں کشمیری النسل پاکستانی ہوں میرا آبائی تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے اور بہادر ہوں درحقیقت میاں نواز شریف کے شب روز میں کشمیر اور کشمیریوں سے تعلق و محبت کا غلبہ ان کی خوراک سے لیکر رہن سہن میں کشمیری رنگ و ثقافت کے عمل و خوشبوؤں کا سارا کریڈٹ کلثوم نواز کی بدولت تھا جو شاید اب ان کے شوہر اور بیٹی کی عادات میں شامل رہے مگر اس کے نظر آنے کے اسباب تسلسل نہ پا سکیں جن کو ممتازکشمیری لیڈر سردار عبدالقیوم خان مرحوم کی میزبانی میں نیلہ بٹ جلسہ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کا اعزاز بھی حاصل ہے ‘ اللہ تعالیٰ اُن کی مغفرت فرمائے جن کی ہمت ‘ استقامت ‘ تربیت کے جوہر ان کی بیٹی مریم نواز میں دیکھے جا رہے ہیں مگر یہ کہنا کہ گھر سے باہر ان پر آزمائشوں ‘ مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹے اور ان کے خاندان کے ساتھ بہت بُرا ہوا ہے ان کے سچے کردار کو دھندلا دینے کا بچگانہ فعل ہے وہ جنہوں نے اس ملک و ملت کے لیے بھائی کی بہن جیسا مقدس رشتہ نبھاتے ہوئے اپنی ذاتی زندگی کے بارے ارمان خوشیاں قربان کر دیں اور ملک کو آمریت سے بچانے کیلئے اپنی عزت ناموس کی پرواہ نہ کر کے میدان میں اُتریں اس مادر ملت فاطمہ جناح نے جو کچھ دیکھا برداشت کیا ‘بیگم نصرت بھٹواور بھٹو کی بیٹی بے نظیر نے جن مصائب کا سامنا کیا اللہ کسی کی بہن ‘ بیٹی ‘ ماں ‘ شریک حیات کو یہ دِن نہ دکھائے جس کا کرب جاننا ہے تو مرتضیٰ بھٹو کی بیٹی فاطمہ بھٹو سے جا کر پوچھیے جن کو لب کھولنے پر بھی موت کے نظاروں سے آشناء ہونا پڑ گیا اب تاریخ کو درست کرتے ہوئے حق و صداقت کے ساتھ رقم کرنے کا وقت آ چکا ہے جس کے لیے نواز شریف مریم نواز سمیت سب کو خود کو ایک کردار بننے کی آزمائش کو پھولوں کے ہار کی طرح قبول کرنا ہو گا ۔ تحریک پاکستان سے لیکر اب تک کے سب حقائق کو سچائی کے ساتھ سامنے لاتے ہوئے اپنے اپنے ماضی کے سیاسی گناہوں کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگیں تو ملک ملت جمہوریت سب ووٹ کی عزت دو کے نعرے کے محافظ و نگہبان بن جائیں گے ورنہ مکافات عمل خود سبق سکھاتا ہے جس کے راستے میں کوئی طاقت حائل نہیں ہو سکتی ہے ۔

Tahir Ahmad Farooqi
About the Author: Tahir Ahmad Farooqi Read More Articles by Tahir Ahmad Farooqi: 206 Articles with 149043 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.