امریکا کب تک اپنے عوام کو بیوقوف بناتا رہے گا؟

 گزشتہ دن گیارہ ستمبر کو امریکا میں ٹوئین ٹاؤر پر ہونے والے حملے کو 17سال مکمل ہوئے اور آنے والے 25تاریخ کو افغانستان پر امریکی حملے کو بھی 17سال مکمل ہوجائیں گے۔ تقرباً سترا سالوں سے ٹوئین ٹاؤر اور پنٹاگون پر ہونے والے حملوں میں مرنے والے امریکیوں کا بدلہ لینے امریکا نے افغانستان پر حملہ کرکے ناجائز قبضہ جمایا ہوا ہے، اب تک اپنے ڈھائی ہزار شہریوں کی قتل کے بدلے کے طور پر ڈھائی لاکھ سے زائد بے گناہ افغانیوں کو شہید کر واچکا ہیں،اس کے ساتھ خطے میں دہشت گردی کو بڑاوا دے کر ساٹھ ہزار سے زائد پاکستانیوں کو بھی ابدی نیند سلایا ہیں۔

گزشتہ دنوں افغانستان جنگ پر امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے انکشافات کچھ کیے ہیں، اخبار کے مطابق امریکا افغانستان میں اپنی شکست کو مسلسل چھپارہی ہے ، امریکا اور اس کے حکمرانوں کی یہ کوشش ہے کہ اپنے عوام کو یہ باور کرایا جائے کہ ہم نے افغانستان کی جنگ میں طالبان کو شکست دی ہے۔اخبار نے مزید لکھا ہے کہ ایک بے فضول جنگ کے حق میں امریکا اور اس کے اتحادی اپنے ملکوں کے عوام کو مسلسل جھوٹ اور غلط اعداد شماربتا کر انہیں گمراہ کر رہی ہے۔ اخبار کے رپورٹ کے مطابق امریکا کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس افغانستان کا 56فیصد علاقے ہے اور طالبان صرف چالیس فیصد پر قابض میگر آزاد ذرائع ابلاغ سے معلوم ہوا ہے کہ طالبان 67فیصد بھی زیادہ علاقوں پر قابض ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی حکومت نے افغانستان میں اپنے مرنے والے فوجیوں کی تعداد صرف 2200بتائی ہے، جبکہ اصل تعداد اس سے بہت زیادہ ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکہ اس فضول جنگ میں چالیس ارب ڈالر سے زائد رقم سالانہ لگا تھا ہے۔ چونکہ سترہ سالوں میں سات سو ارب روپے سے زائد بنتی ہے۔ اس لحاض سے یہ دنیا کی مہنگی ترین جنگ ہوگئی ہے۔

واضح رہے امریکا اوراس کے اتحادیوں کو اس جنگ میں کتنا نقصان اٹھانا پڑا اور کتنے فوجی مارے گئے ، اس سے عام امریکیوں کو کوئی غرض نہیں ہے۔ امریکیوں کی نظر میں ہر ادنا سے ادنا امریکی شہری کی جان کی قیمت کسی بھی دوسرے ملک کی شہری سے کئی گناہ زیادہ ہے۔ امریکی حکومت نے 2001ء گیارہ ستمبر کو ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کا الزام القاعدہ پر عائد کر کے ان کے حامی افغان طالبان پر اُسی مہینے کے 25تاریخ (25-11-2001) کو حملہ کردیا ۔ طالبان جنہونے 1996ء سے لیکر 2001ء تک افغانستان پر حکومت کی ،ان کی حکومت کوختم کرنے اور اپنے شہریوں کی قتل کے بدلے کے لیے امریکا نے افغانستان وحشیانہ بمباری کرکے لاکھوں افغان شہریوں کو شہید و زخمی کرکے افغانستان پر قابض ہوگیا ۔

2001ء کو جب امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا تو افغانستان سے ایک بڑی تعداد میں افغانی ہجرت کرکے پاکستان آگئے ، اس سے قبل جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا تھا اس وقت بھی تیس لاکھ افغانیوں نے پاکستان میں پناہ حاصل کی تھی ان میں ایک بڑی تعداد نے پاکستانی شناختی کارڈ بھی حاصل کر لیے ہیں۔ افغان جنگ کی وجہ سے پاکستان بھی بری طرح متاثر ہوا ، جنگ کی وجہ سے ابتک ساٹھ ہزار سے زائد پاکستانی شہری و فوجی جاں بحق ہو ئے۔ عمارتوں اور شاہراہوں کی تباہی کی وجہ سے پاکستان کو اربوں ڈالر کے نقصانات اُٹھانا پڑا ہے۔

امریکا اور اس کی میڈیا اپنے ڈھائی ہزار فوجیوں کی ہلاکت اور سالہ ناچالیس ارب ڈالر کے اخراجات پر سخت پریشان ہیں، مگر انہیں وہ ڈھائی لاکھ افغانی مسلمان نظر نہیں آرہے ہیں اور نہ ہی پاکستان کے ساٹھ ہزار لوگ جو اس پرایاجنگ میں اپنے جانوں کا نظرانہ پیش کر گئے، وہ نظر بھی کیسے آئیں گے وہ تو امریکی نہیں ،ایک طرف امریکا افغان جنگ میں ہونے والے اپنے نقصانات کو اپنے عوام سے چھپارہی ہے اور جانی نقصانات کو بھی کم ہی دیکھا رہی ہے ، دوسرے طرف عوام کو یہ بھی باور کرایا جارہاہے کہ ہم نے افغان جنگ میں فتح حاصل کی ہوئی ہے ، جو ایک دم غلط اور بے بنیاد ہے، خود امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے امریکی حکومت کے پول کھول دیئے ہے۔

افغان جنگ شروع سے لیکر آج تک نہ ہی امریکا کو کوئی فائدہ ملا ہے اور نہ ہی کسی اور ملک کو ، افغانستان میں موجود دیگر ممالک کے افواج جو خود کو محفوظ رکھنے کے لیے افغان طالبان کو سالانہ ٹیکس ادا کرتی ہے کہ ہم پر حملہ نہ کیا جائے۔ امریکا نے خود کو اور دیگر اتحادیوں کو ایک ایسے دلدل میں پسایا ہوا ہے کہ اس سے نکل نے میں اب تک سب کے سب ناکام ہے ، خود امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز بھی اس بات کا اعتراف کرچکا ہے۔

طالبان حکومت کے خاتمے اور القاعدہ کو ختم کرنے کے لیے شروع ہونے والی یہ جنگ اب امریکی تاریخ کی سب سے طویل ترین جنگ بنتی جارہی ہے ، لاحاصل شدہ یہ جنگ بنی نوع انسان کے زبردست جانی و مالی نقصانات کی صورت میں کھل کر ظاہر ہورہی ہیں۔ ’’ امریکا کب تک اپنے عوام کو بیو قوف بناتا رہے گا؟‘‘ جنوبی ایشیاء میں امن اور خود کو مزید جانی ومالی نقصانات سے بچانے کے لیے امریکا اور اس کے اتحادیوں کو اپنے عوام کے سامنے سرینڈر ہونا ہوگا ، وہ تو یہ جنگ ہار چکے ہے مگر اپنے عوام سے چھپارہے ہیں۔

اﷲ پاک سے دعا ہے کہ یااﷲ توہی مسلمانوں پر رحم فرما(آمین)
 

Inayat Kabalgraami
About the Author: Inayat Kabalgraami Read More Articles by Inayat Kabalgraami: 30 Articles with 27969 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.