ڈاکٹر اورنگ زیب اعظمی:حیات و خدمات

عربی تالیف :فاطمۃ الزہراء
ترجمہ:ڈاکٹرزبیریہ نیرہ
طباعت:مرکزی پبلی کیشنز،نئی دہلی
قیمت:150؍روپے
تبصرہ:امتیاز شمیم ندوی

سوانح ادب کی ایک مقبول صنف ہے، دنیا میں جتنی بھی زبانیں بولی لکھی اورپڑھی جاتی ہیں اورجن کا اپنا ادب ہے، ان میں سے ہر زبان کے قلم کاروں نے اس صنف میں خامہ فرسائی کی ہے اور فی زمانہ کررہے ہیں؛ بلکہ گزشتہ کچھ دہائیوں میں بوجوہ(مثلا بایوپکس کی وجہ سے) اس صنف میں لکھنے پڑھنے کارجحان زیادہ عام ہوا ہے، جن کا تعلق قلم وقرطاس سے ہوتاہے اور زندگی میں کسی بڑی علمی کامیابی سے ہم کنارہوتے ہیں، وہ اپنی سوانح آپ لکھناپسند کرتے ہیں یاکوئی دوسرارائٹر ان کے حالات زندگی کو ان کی حیات میں ہی یاوفات کے بعد سوانح کی شکل میں قلمبند کرتاہے، جن کا تعلق قلم وقرطاس سے نہیں بھی ہوتاہے؛ لیکن اگروہ زندگی کے کسی دوسرے میدان اورپروفیشن میں معاشرہ وسماج کے اندر اپنا علیحدہ مقام ومرتبہ قائم کرتے ہیں ،وہ بھی کسی رائٹرسے اپنی سوانح لکھواناپسندکرتے ہیں اور پھر افادۂ عام کے پیش نظراس کا دوسری زبانوں میں ترجمہ بھی کیاجاتاہے۔

حال ہی میں زیورطبع سے آراستہ ہوکر منظرعام پر آنے والی کتاب ''ڈاکٹر اورنگ زیب اعظمی: حیات وخدمات'' بھی عربی سے ترجمہ شدہ ایک مختصرسوانح ہے ،جو جامعہ کے اسسٹنٹ پروفیسر اورمیرے استاذ محترم ڈاکٹر اورنگ زیب اعظمی صاحب کی علمی اورعملی زندگی پر مشتمل ہے، ترجمہ نگاری کاکام ڈاکٹر زبیریہ نیرہ نے انجام دیاہے اوراس پر نظرثانی ہونہار قلم کار، صحافی ومصنف نایاب حسن مدیر اعلی قندیل ڈاٹ اِن نے کی ہے، اصل عربی کتاب۲۰۱۴ء میں محترمہ فاطمۃ الزہراء کے قلم سے اہل علم حضرات کو ڈاکٹر اعظمی صاحب کے علمی اورادبی فضل وکمال سے روشناس کرانے کے لیے ان دنوں منظر عام پر آئی تھی، جب انہیں عربی زبان وادب میں نمایاں خدمات کے عوض حکومت ہند کی جانب سے ''صدر جمہوریہ ایوارڈ'' سے نوازا گیاتھا، مترجمہ ڈاکٹر زبیریہ نیرہ اردوزبان میں اس کتاب کو منتقل کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے ''مقدمہ'' میں رقم طراز ہیں:
''چوں کہ بر صغیر کی زبان اردو ہے؛ اس لیے جب سے میں نے اس کتاب کودیکھا، میری شدیدخواہش رہی کہ اس عمدہ اور مفید کتاب کا اردو قالب میں آنانہایت ضروری ہے۔ اس کام کے لیے ایک دوسرے کا منھ دیکھنے سے بہتر یہ ہے کہ میں خود آگے بڑھوں اور اس اہم کام کے لیے یکسوہوکراپنے کوتیارکرلوں؛ چنانچہ اس کتاب کے اردوترجمے کے کام کو ہمت کرکے میں نے اپنے ہاتھ میں لے لیا''۔ کتاب کی باضابطہ شروعات صفحہ ۱۷؍ پر ''ضلع اعظم گڑھ کی مختصر تاریخ'' سے ہوتی ہے، اس سے قبل بالترتیب نایاب حسن صاحب کا ''حرف نیاز''، مترجم کا ''مقدمہ'' اور مصنف کا ''پیش لفظ'' کتاب کی اہمیت کو اجاگرکرتے اور اس کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہیں۔

بلا شبہ ڈاکٹر اعظمی صاحب کی شخصیت ایک عبقری شخصیت ہے، آپ ایک مصنف، محقق، صحافی، مترجم اورشاعرہیں، بنیادی طور پر عربی زبان وادب آپ کا میدان ہے؛ لیکن بہ یک وقت چار زبانوں پر عبوررکھتے ہیں اور آپ کادائرۂ کار عربی، انگریزی، اردو اورفارسی چاروں زبانوں کو محیطہے، گوکہ عربی وانگریزی صحافت، ترجمہ نگاری اور تحقیق وتصنیف آپ کی دلچسپی کے میدان ہیں؛ لیکن شعروشاعری میں بھی آپ کو اچھا مذاق حاصل ہے اور چاروں زبانوں میں شعرگوئی کی یکساں قدرت رکھتے ہیں، ان کی نظمیں، غزلیں اورمختلف مواقع وموضوعات پرکہے گئے اشعار اس کی زندہ مثالیں ہیں۔

ڈاکٹرصاحب کی باقاعدہ عملی زندگی کا دورانیہ گرچہ دو دہائی سے بھی کم پرمحیط ہے؛ لیکن چوں کہ سنجیدگی، جدوجہداور لگن ان کا خاصہ ہیں جیسا کہ نایاب حسن صاحب نے بھی ''حرف نیاز'' میں اس طرف اشارہ کیاہے کہ ''تعلیمی اداروں کی غیرعلمی سرگرمیوں سے مکمل انقطاع اور خلوت نشینی ویکسوئی کے ساتھ اپنی علمی وتحقیقی سرگرمیوں میں مصروف رہناڈاکٹر اعظمی کی خاص شناخت ہے، مطالعہ وکتب بینی سے بے پناہ شغف، علمی ذوق کاوفور، ادبی ہنرمندی اور تحقیقی انہماک کے حوالے سے ان کی شخصیت بلاشبہ قابل رشک ہے۔ مختلف اکابر اہل علم وفکر کی تصانیف اور ان کے افکاروسوانح کو عربی زبان میں منتقل کرنا ان کا ایک خاص نصب العین ہے''، یہی وجہ ہے کہ اتنی کم مدت میں آپ کے فیاض قلم سے اب تک تقریبا ساٹھ کتابیں ہند وبیرون ہندکے معتبر اشاعتی اداروں سے شائع ہوچکی ہیں اورعوام وخواص کے ہاں مقبول ہوئی ہیں، ان میں آپ کی تصنیفات وتحقیقات، تراجم اورتالیفات سب شامل ہیں۔اس کے علاوہ اعظمی صاحب کے سیکڑوں قیمتی علمی، ادبی تحقیقی واسلامی مضامین ومقالات اورتراجم بھی ملک وبیرون ملک کے مختلف موقر رسائل ومجلات واخبارات میں شائع ہوئے ہیں، اوروقتا فوقتاہوتے رہتے ہیں، انہوں نے اب تک کئی رسائل کی ادارت بھی کی ہے، فی الوقت آپ اپنی ادارت میں دو سہ ماہی میگزین نکال رہے ہیں، ایک عربی میں ''مجلۃ الہند''، دوسرا انگریزی میں ''دی انڈین جرنل آف اسلامک اینڈ قرآنک اسٹڈیز''، یہ بھی ارباب علم ونظر کے طبقے میں مقبول ومتداول ہیں۔

زیر نظرکتاب گرچہ مختصر ہے اور صرف سوصفحات میں سمٹ گئی ہے ،جو ایک مکمل سوانح کے لیے کافی نہیں ہیں؛ لیکن اس میں ڈاکٹر صاحب کی علمی وعملی زندگی کے تمام تر پہلوؤں اوراب تک کی ان کی مکمل حصولیابیوں کا بہترین جائزہ لیاگیاہے، ترجمہ نگار کتاب کے مقدمے میں اس کی اصل مصنفہ محترمہ فاطمۃ الزہراء کی کاوش کو سراہتے ہوئے لکھتی ہیں : ''اگرچہ ڈاکٹر صاحب کی خدمات اورکارناموں کے سامنے یہ کتاب انتہائی مختصر معلوم ہوتی ہے؛ لیکن یہ ''بہ قامت کہتر، بہ قیمت بہتر'' کی مصداق ہے، محترمہ نے تمام کلیدی اوربنیادی باتیں اس مختصر کتاب میں سمو دی ہیں، گویا کوزے میں دریا بندکرنے کا کارنامہ سرانجام دیاہے''۔ ترجمہ نہایت سلیس، سادہ اور آسان ہے، پڑھتے وقت قاری کے ذہن ودماغ میں ترجمہ یا اس میں موجود کسی پیچیدگی والجھاؤ کا خیال تک نہیں گزرتاہے، وہ بس ایک لے میں پڑھتا اور بہتاچلاجاتا ہے، کتاب کی طباعت کا اہتمام مرکزی پبلی کیشنز نئی دہلی نے کیا ہے، ٹائٹل عمدہ اورپرکشش ہے، اوراق دیدہ زیب ہیں اور قیمت ڈیڑھ سو روپے رکھی گئی ہے۔ امید ہے کہ اہل علم وادب کے حلقے میں اس کی پذیرائی ہوگی اور یہ کتاب آیندہ ڈاکٹر اورنگ زیب اعظمی کی مفصل ومبسوط سوانح حیات کے لیے بنیادی مرجع ثابت ہوگی۔

Imtiyaz Shamim
About the Author: Imtiyaz Shamim Read More Articles by Imtiyaz Shamim: 5 Articles with 4625 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.