میں رب کی مانوں یا مولوی کی؟

سوشل میڈیا سے ماخوذ بنیادی خیال پر مبنی ایک تحریر جو فتنہ قادیانیت کی ایک خطرناک چال سے پردہ اٹھاتی ہے...

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امام اعظم ابو حنیفہ نے فرمایا ہے کہ بغیر کسی دلیل کے خم نبوت پہ ایمان لے آؤ َ، جو دلیل کا سوال کرے گا وہ کافر ہو جاۓ گا ، کیونکہ سوال شک کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اور نبی اکرم علیہ التحیۃ والسلام کی شانِ رسالت میں ذرا شک بھی عین کفر ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حکمت سے پُر یہ وہ کلیہ ہے کہ جو نہ صرف ختم نبوت بلکہ اوصاف توحید و رسالت پر ایمان کی قیمتی متاع کی سلامتی کا اکیلا ضامن ہے. اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کہ شک اور ایمان اکٹھے ایک ہی دل میں بسیرا نہیں کر سکتے. بشر کے ایمان پر سب سے مہلک وار جو شیطان کرتا ہے اس کا ہتھیار "شک" ہی ہے. اسی طرح فتنہ قادیانیت اپنے حملے کا آغاز مسلمان کے ختم نبوت پر ایمان کی قلعہ بند دیوار پر شک کی نقب لگا کر کرتا ہے. ختم نبوت پر حملہ آور مرزا قادیانی کذاب کی ایک مومن پر فتح و شکست کا ذمہ دار اولین حربہ یہی شک ہی ہے.

یعنی قادیانیت دراصل شیطانیت ہی کی وہ شاخ ہے جو اسلام کے مقدس نام اور شعائر کی چوری شدہ وردی میں ملبوس ہو کر بالخصوص ایمان پر ڈاکہ ڈالتی ہے. زیر نظر تحریر قادیانیت کی فتنہ انگیزی سے متعلق ایک عجیب واقعہ اور اس کے انتہائی حساس اور خطرناک پہلو سے خبردار کرتی ہے. یہ تو ہم جانتے ہیں کہ قادیانی اپنے پھندے میں غیر مسلموں کے علاوہ مسلمانوں کو پھنسانے کے لئے بھی ہر وقت متحرک رہتے ہیں. اس مقصد کے لئے ترجیحاً ان کا ہدف باصلاحیت مسلمان نوجوان ہوتے ہیں جن کو مختلف حربوں اور داؤ پیچ سے قابو کرنے کی شیطانی کوشش کی جاتی ہے. کیونکہ نوجوان اکثر ابھی اعتقادی سطح پر بھی اور علوم دین میں بھی اتنے پختہ نہیں ہوتے. لیکن ضروری نہیں کہ صرف مغالطہ آمیز مباحث کے ذریعے ہی قادیانی اپنے ہدف کو تذبذب میں ڈال کر قائل کرنے کا کام کریں بلکہ کسی پرکشش پیشکش کے ذریعے اس کی ذاتی زندگی میں عملی مداخلت بھی کرتے ہیں حتی کہ شیطانی و سفلی اقدامات کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے. البتہ ان کے دجل و فریب کی پہچان کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے کیونکہ وہ ایک ہی بنیادی نکتہ ہے جس پر وہ لازمی حملہ آور ہوتے ہیں اور وہ مدنی آقا جناب رسول کریم نبیءآخر الزمان علیہ التحیۃ والسلام کی ذات مقدسہ پر مسلمان کا مکمل غیر مشروط ایمان ہے کہ اگر ان کا مسلمان شکار خدانخواستہ ذرہ برابر بھی اس میں متزلزل ہو جائے تو ان کی مذموم کوشش کامیاب ہو جاتی ہے. لیکن اس کے لئے یہ شاطر بہت غیرمحسوس طریقے اپناتے ہیں کہ شکار کو شبہ بھی نہ ہو پائے اور جال میں بھی مکمل جکڑ لیا جائے. قادیانی کبھی بھی براہ راست مرزا غلام احمد قادیانی کی نبوت پہ ایمان لانے کی دعوت نہیں دیتے. وہ پہلی کوشش میں مسلمانوں کو آقا نبی کی آخر الزماں ذات گرامی اور مقام نبوت بارے شک و شبے میں ڈالتے ہیں. منافقانہ عمدہ اخلاق، کینہ سے لبریز نرم خوئی اور جھوٹی دریا دلی کا لبادہ اوڑھ کر سادہ مسلمانوں کو اس طرح زہر پلاتے ہیں کہ ایک عام مسلمان اس کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ اپنے تعلق دار مسلمانوں سے عموما ایسا سوال کرتے ہیں کہ جس میں بظاہر عقیدہ ختم نبوت اور انبیاء کرام علیہم السلام اجمعین کے خلاف گستاخی یا کفر کا کوئی پہلو دکھائی نہیں دیتا یہی وجہ ہے کہ ایک عام مسلمان ان کی چالبازی کو سمجھنے میں اکثر ناکام ہو جاتا ہے.

قادیانی مبلغ اپنے بظاہر معمولی لیکن خطرناک سوالات سے کیسے زہر پلاتے ہیں ؟ ان کی دعوت کا آغاز کیسے ہوتا ہے، شک و شبے میں کیسے ڈالتے اور اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے، آئیے ایک مشہور واقعہ سے اس کو دیکھتے ہیں....

پنجاب کے کسی دیہات میں ایک حسین خوبرو قادیانی لڑکی شادی کے بہانے ایک مسلمان فوجی أفیسرکو پیش کی گئی. (چونکہ قادیانی سے نکاح جائز ہی نہیں، لہٰذا اصولی طور پر یہ زنا کی بدترین شکل ہے) اس فوجی آفیسر نے "شادی" کی حامی بھرنے سے پہلے ایک شرط رکھی کہ وہ کبھی بھی قادیانیت قبول نہیں کرے گا!
قادیانیوں نے اس کی ہر شرط مان لی اور لڑکی فوجی آفیسر کے ساتھ رخصت کردی. شادی کے بعد رشتے ناطے میں آنا جانا لگا رہا اور نرمی سے فوجی آفیسر کو مائل بھی کیاجاتا رہا. ایک مرتبہ لڑکی کے قادیانی ماں باپ کے گھر ان کے "بڑے پادری" کسی خاص تقریب میں مدعو تھے وہاں ان کی ملاقات اس فوجی آفیسر سے بطور خاص کرائی گئی جو اس سے بڑے پیار سے پیش آئے. باتوں باتوں میں انہوں نے کہا کہ.... آپ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی نہیں مانتے نہ مانیں لیکن ہماری ایک بات قبول کیجیۓ ،
*آپ استخارہ کریں* کہ
آیا نبی اکرم ﷺ کے بعد کوئی نبی ہے یا نہیں ہے؟
مرزا غلام احمد قادیانی سچا نبی ہے یا نہیں ہے ؟
(فوجی کو زہر پلایا جا رہا تھا مگر اسے پیتے ہوۓ احساس تک نہیں ہوا کہ باتوں باتوں میں وہ زہر کا پیالا چڑھا چکا ہے)
چونکہ استخارہ کرنا اس کے معمولات میں تھا لہٰذا مروت میں اس نے کوئی حرج نہ جانتے ہوئے استخارہ کرنے کی حامی بھر لی! رات کو استخارہ کیا تو خواب میں نظر آیا کہ مرزا غلام قادیانی کسی مقدس مقام پر *نبی* بنا ہوا موجود ہے اور اس کے آس پاس لوگ جمع ہیں
صبح اٹھا تو اپنے کئے ہوۓ استخارے کے مطابق قادیانیت کو قبول کر لیا! (نعوذبااللہ)

وہ محض خود بے ایمان نہیں ہوا بلکہ اس نے باقاعدہ مرزے کی نبوت کی دعوت دینا شروع کر دی اور اپنے بیشتر خاندان کو مرزا قادیانی کا پیروکار بنا ڈالا
اس کا نکتہ یہ تھا کہ اس نے خود غیبی نشانی دیکھی ہے! جو مسلمان عالم بھی اسے دعوت حق دیتا تو وہ کہتا میں نے کسی قادیانی کی دعوت پہ مرزے کو نبی نہیں مانا. میں نے باقاعدہ استخارہ کیا ہے اور استخارے میں مجھے قادیانی بطور نبی دکھلایا گیا ہے اور خواب میں قادیانیت کو پرکھنے کا موقع ملا ہے.

سارے علماء اس کی ہٹ دھرمی پر بے بس تھے. جب کوئی عام عالم اسے دلیل سے مطمئن نہ کر سکا تو وہ تنگ آکر علماء سے ملنا ہی چھوڑ گیا. بالاخر ایک موقع پر چناب نگر کے جلسے میں مولانا یوسف لدھیانوی شہید تشریف لاۓ ، ان کا ختم نبوت کی خدمت میں شہرہ تھا اور یہ فوجی آفیسر اس زعم میں ان سے ملنے کو تیار ہو گیا کہ اس بڑے مولوی کو بھی دیکھ لیتے ہیں.

مولانا سے جب فوجی آفیسر نے اپنا قضیہ بیان کیا کہ وہ کسی کی دعوت یا کسی لالچ میں قادیانی نہیں ہوا بلکہ وہ خود دیکھی ہوئی دلیل سے متاثر ہو کر قادیانی ہوا ہے.

اس نے باور کرایا کہ استخارہ اللہ سے مشورہ ہے ، میں نے رب کے ساتھ مشورہ کیا جس کا حکم اسلام میں ہے تو اللہ نے مجھے مرزا قادیانی کو نبی دکھلا دیا *اب میں رب کی مانوں یا مولویوں کی*؟

یعنی جو کچھ اللہ نے مجھے از خود خواب میں دکھایا وہ چھوڑ کر مولویوں کی بات کیسے مان لوں ؟

یوسف لدھیانوی شہید نے اس کا ہاتھ تھاما
اور یوں فرمایا ؛ جب تم نے استخارے کی ٹھان لی تو گویا تمہیں شک ہوا کہ سید الابرار ﷺ آخری نبی ہیں بھی یا نہیں ؟ اگر تمہیں یقین کامل ہوتا کہ نبی اکرم ﷺ کی ذات ہی آخری نبی ہیں اور کوئی نبی آ ہی نہیں سکتا تو استخارے کے لیے ہر گز تیار نہ ہوتے اور جب تم نبی اکرم ﷺ کی ذات میں شک سے گزرے تو مسلمان ہی نہیں رہے اور کافر ہو گۓ ، نبی کی ذات میں شک کرنا بھی کھلا کفر ہے لہٰذا حالت کفر میں تمہیں مرزا قادیانی ہی نبی نظر آنا تھا!

یہ دلیل سن کر فوجی آفیسر چونک اٹھا اور اسی وقت کھڑا ہو کر مولانا سے لپٹ گیا ، فوراً توبہ کی اور پھر سے مسلمان ہوا...
ماشاءاللہ

تو ذرا سوچیے ابتداء کہاں سے ہوئی؟ کیسے فوجی آفیسر سے قرابت اختیار کی گئی اور کس طرح اس کو شک میں ڈالا گیا اور آخر انجام کیا ہوا؟ یہ تو اس کی خوش بختی تھی کہ علماء حق کی بدولت اسے ایمان کی دولت دوبارہ نصیب ہوئی اور اس کی آخرت بچ گئی. وگرنہ کتنے ہی بدنصیب ایسے بھی ہوں گے جن کی عاقبت اس فتنے نے بےخبری میں برباد کردی. اس سے معلوم ہوتا ہے کہ علماء حق سے رجوع کرتے رہنا عقائد و ایمان کی اصلاح کے لئے انتہائی ضروری هے اور صحبت دینی سے محرومی فتنوں میں گھِر جانے کا کتنا بڑا باعث ہے. یہی وجہ ہے کہ قادیانی ٹولہ ہر ممکن سعی کرتا رہتا ہے کہ ہمارے علماء دین کی بے جا کردار کشی کرے اور کسی طرح ہمیں ان سے بے زاری میں مبتلا کردے. آپ دیکھیں وہ اپنی اس کوشش میں کتنے آگے جا چکے ہیں کہ نئی نسل کی اچھی خاصی تعداد علماء سے تعلق رکھنے میں عار سمجھنے لگی ہے. یہ نادان پود غیروں کی تمسخرانہ باتوں میں بات ملا کر اپنے ہی علماء کا مذاق اڑاتی ہے. ذرا سوچیں جب ذہنی تاثر ایسا ہوگا تو وابستگی کی کیا امید رکھی جائے.

آئیے اب اکثر قارئین کے ذہن میں استخارہ اور خواب سے متعلق اٹھنے والے ممکنہ سوالات کا جواب تلاش کرتے ہیں اور اس واقعہ کا جائزہ لیتے ہیں...

احادیث مبارکہ کی روشنی میں ایک مخصوص طریقے یعنی نوافل، تلاوت قرآن اور درود پاک کے خاص عمل سے استخارہ وضع فرمایا گیا ہے. لیکن واضح ہو کہ یہ عمل صرف مسلمانوں کے لئے ہے یعنی جو ایمان کی شرط مکمل رکھتے ہیں صرف ان پر اس عمل کی افادیت کا اطلاق ہوتا ہے.

رہی بات سائل کے خواب میں ایک کاذب کے نبی دکھائی دینے کی تو خواب صرف انبیاء کرام کے سو فیصد سچے ہوتے ہیں اس کے علاوہ بندوں میں سے جس پر اللہ چاہیں.

جبکہ جھوٹے شیطانی خواب کسی بھی شکل اور موقع کے دکھائی دے سکتے ہیں. ایک حدیث پاک کے مطابق ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ شیطان انسانوں کے خواب اور Hallucinations میں خاص حضرت محمد رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم کے علاوہ کوئی بھی روپ اختیار کر سکتا ہے. اب ایک ایسے موقع پر جہاں کسی کے ایمان کا چراغ گُل ہوتا دکھائی دے وہاں شیطان لعین سے اس کی عملی معاونت اور مداخلت عین متوقع ہے.

اس واقعہ میں جس فوجی افسر کا ذکر کیا گیا ہے وہ پہلے ایک روایتی مسلمان گھرانے سے تعلق رکھتا تھا اور نماز روزہ وظائف و استخارہ اس کے معمول میں تھے. شومئی قسمت نسوانی حسن کے چکر میں پھنس کر اپنے شب و روز اس قادیانی لڑکی کے حوالے کر دئیےاور قادیانیوں سے قرابت اختیار کر لی. لہٰذا سازگار موقع آنے پر اس کے ایمان سے اصل کھیل کھیلا گیا. آؤ بھگت کے منافقانہ ماحول میں انہیں ایک ایسی بات پیش کی گئی کہ جو بظاہر بڑی بے ضرر اور قابل امتحان تھی اور جسے اس نے خود پرکھنے کے زعم میں قبول کرلیا. تکنیکی اعتبار سے یہاں جب وہ شک کے کفر میں مبتلا ہوا تو اس کے لئے مسنون استخارہ کی حیثیت ہی ختم ہوگئی. اور اپنے شیطانی خواب میں اس نے جو کچھ دیکھا اسے ہی سچ مان کر وہ اپنے ایمان کی دولت گنوا بیٹھا.

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں شیطان اور فتنہ قادیانیت سے اپنی پناہ اور ہدایت کی روشنی میں رکھے. آمین

اجمل حفیظ
About the Author: اجمل حفیظ Read More Articles by اجمل حفیظ: 14 Articles with 10016 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.