اپنی زندگی کی کتاب سے جب ماضی کے پنے پلٹتی ہوں تو ایک
کرب یاد اتا ہے تکلیف یاد اتی ہے جو اب تسکین کا باعث کتنی حیرت کی بات ہے
ایک کرب تسکین کیسے بن گیا .. لیکن یہ سچ ہے میرے ماضی نے ہی تو مجھے حال
میں جینا سکھایا ہے اور شاید مستقبل میں بھی جینے کی وجہ بنے..میری زندگی
کی ادھوری کتاب جس کے کچھ صفے بھر چکے ہیں ماضی ہے میرا تو سوچا اج کیوں نہ
اسے دوبارہ پڑا جاے اور سوچا جاے کے جس لاحاصل کی تلاش میں گردونوا بھاگ
رہی تھی وہ کبھی میرا نصیب نہ تھا ..زندگی سے جسے دھول کی طرح اڑ کر کسی
اور کی چکوہٹ کا منتظر تھا..لیکن یہ بہت کچھ لے گیا اور سیکھا گیا..لے جانے
والوں کی تعداد انگنت ہے لیکن جو دیا وہ ایک سبق تھا جب ہر دروازہ بند لگے
تو نہ امیدنہ ہو ایک نہ ایک جگہ ایسی ضرور ہوتی ہے جہاں سے روشنی ضرور اتی
ہے..یہی سبق تسکین بن گی اب جب اندھیرا ہوتا ہے نہ تو ایک جگہ سے روشنی کی
کرن ضرور نظر اتی ہے مگر کبھی کبھی اسے ڈھونڈنے میں وقت لگ جاتا ہے.
|